کراچی کے سرکاری کالجز میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
--- فائل فوٹو
ڈی جی کالجز نے کراچی میں سرکاری کالجز کے پرنسپلز کو سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی ہدایات کر دیں۔
ڈی جی کالجز کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی کے پیشِ نظر سرکاری کالجز میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کیمروں کی تنصیب سے ملازمین، طلبہ، اساتذہ اور سرکاری املاک کا تحفظ یقینی بنے گا۔
ڈی جی کالجز کا مراسلے میں یہ بھی کہنا ہے کہ کالجز کے داخلی، خارجی راستوں اور دفاتر میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سی سی ٹی وی کیمرے
پڑھیں:
وفاقی بجٹ الفاظ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ ہے، کراچی کیلیے 500ارب روپے مختص کیے جائیں، منعم ظفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی :امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے “الفاظ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو ایک بار پھر نظر انداز کر کے حکومت نے اپنی کراچی دشمنی واضح کر دی ہے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ کراچی کے پانی کے بڑے منصوبے K-4 کے لیے صرف 3.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ واٹر ریسورسز ڈویژن کے کل 133 ارب روپے کا صرف ڈھائی فیصد ہے، حکومت کی ترجیحات میں کراچی کا پانی بحران شامل ہی نہیں۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ کراچی کی آدھی آبادی کو پینے کا پانی دستیاب نہیں اور وفاق نے کراچی کو 2 کروڑ 3 لاکھ کی آبادی والا شہر قرار دے کر ساڑھے تین کروڑ کی آبادی والے شہر کے وسائل اور نمائندگی پر ڈاکا ڈالا ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ کراچی کے لیے کم از کم 500 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا جائے، جس میں ہر ٹاؤن کو 2 ارب اور ہر یوسی کو 25 لاکھ روپے دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے تحت اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں اور سندھ حکومت این ایف سی ایوارڈ کے تحت اپنا حصہ تو وصول کر لیتی ہے لیکن پی ایف سی ایوارڈ میں کراچی کو اس کا قانونی حق نہیں دیتی۔
عید الاضحی کے موقع پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ناکامی پر گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز اور یوسی چیئرمینز فیلڈ میں متحرک نہ ہوتے تو پورا شہر کچرا کنڈی میں تبدیل ہو چکا ہوتا، انہوں نے BRT گرین لائن، اورنج لائن اور ریڈ لائن منصوبوں کو بھی ناقص منصوبہ بندی اور سنگین مذاق قرار دیا۔
منعم ظفر خان نے بجٹ میں تعلیم اور آئی ٹی کے شعبوں کی کٹوتیوں پر بھی شدید اعتراض کرتے ہئوے کہ تعلیم کا بجٹ 65 ارب سے کم کر کے 39.5 ارب روپے کر دیا گیا جبکہ 42 ارب روپے کا منصوبہ کراچی آئی ٹی پارک جون 2026 تک مکمل ہونا تھا لیکن اس کے لیے صرف 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے سولر انرجی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب عوام متبادل ذرائع کی طرف جا رہے ہیں تو حکومت ان پر بھی بوجھ ڈال رہی ہے، کراچی دشمنی میں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور فارم 47 کے ذریعے مسلط کی گئی حکومتیں ہر ناجائز اقدام کی حمایت کرتی ہیں۔
منعم ظفر خان نے قومی اسمبلی و سینیٹ ارکان کی تنخواہوں میں ہوشربا اضافے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہاں عوام کی تقریباً 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، وہاں حکمران طبقہ تنخواہوں میں 600 فیصد تک اضافہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی “حق دو کراچی” تحریک جاری ہے اور ہم ہر فورم پر کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں گے، چاہے وہ عدالتی جنگ ہو یا عوامی احتجاج۔ مشاورتی عمل جاری ہے اور جلد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔