امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تارکین وطن کو روکنے کے لیے میکسیکو سے متصل سرحد پر دیوقامت آہنی دیوار کی تعمیر کا جائزہ لے رہے ہیں
واشنگٹن:امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدرکر نے کے لیے کریک ڈاو¿ن کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مقامی میڈیا ایک خبر نشر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ1 لاکھ کے لگ بھگ غیر قانونی لوگوں کو امریکا سے ملک بدر کرنے کا ہدف مقرر کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے صرف 6 دن بعد ہی ان کی جانب سے جاری سخت احکامات پر غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری کردیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اب تک پورے امریکا سے2 ہزار کے لگ بھگ غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکا میں کوئی1 لاکھ 70 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر ریاست ٹیکساس اور کیلی فورنیا میں مقیم ہیں جبکہ امریکی صدر فوری طور پر1 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے اقدامات کرلیے ہیں۔
اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تناظر میںمختلف ویزوں پر قانونی مقیم افراد بھی بے چینی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ٹیکساس میں سدرن میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر جو ٹرمپ کی صدارت ختم ہونے کے بعد رک گئی تھی، اب دوبارہ تعمیر ہونا شروع ہوگئی ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ ایک طرف ٹیکساس کی تعمیراتی صنعت میں ایک تہائی سے زائد ملازمین تارکین وطن ہیں لیکن دوسری طرف موجودہ اقدامات اور سخت پالیسیوں کی روشنی میںمذکورہ کمیونٹیز میں ایک اضطراب کی کیفیت پائی جاتی ہے۔
صدر ٹرمپ کے نئے ایگزیکٹیو آرڈر اور حراستی مراکز کی وجہ سے قانونی تارکین وطن بھی مستقبل کے سلسلے میںتذبذب کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین تارکین وطن وطن کو
پڑھیں:
ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹاک ہوم (انٹرنیشنل ڈیسک) نوبیل انعام دینے والی سوئیڈش کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سائنس اور تحقیق کے شعبے میں کٹوتیاں امریکا کی عالمی سائنسی برتری کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ختم کی ہے، جامعات کی تعلیمی آزادی پر دباؤ ڈالا ہے اور ہزاروں سائنس دانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔ صرف رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2100 تحقیقاتی منصوبے ختم کیے گئے، جن کی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا سائنسی مرکز رہا ہے، لیکن اس کٹوتی سے ایک پوری نئی نسل تحقیق کے شعبے سے دور ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو عالمی سطح پر بھی تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سائنس دان یورپ یا چین جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔ حکام نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ امریکا دنیا بھر کی سائنسی تحقیق کا اہم انجن ہے۔