WE News:
2025-07-12@17:52:14 GMT

آم کے شوقین ہوئے اب گرمیوں کے انتظار سے آزاد

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

آم کے شوقین ہوئے اب گرمیوں کے انتظار سے آزاد

اگر کہا جائے کہ سردی میں آم کھانے کا دل چاہ رہا ہے تو شاید یہ خواہش بہت عجیب لگے، لیکن اس زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس خواہش کی تکمیل ممکن ہے۔

یہ درست ہے کہ سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں آم کے درخت کی ایک ایسی قسم موجود ہے، جو سال کے بارہ مہینے پھل دیتی ہے، اپنی منفرد فصل کی بدولت یہ آم سردیوں میں پک کر تیار ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ گرمیوں والے آم سے ملتا جلتا ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاکھوں روپے فی کلو آم، پاکستان میں یہ خاص فصل کہاں کاشت ہورہی ہے؟

پاکستان میں آم کے موسم کا آغاز عام طور پر گرمیوں میں ہوتا ہے، مگر ایک نئی قسم جسے’بارہ ماسی‘ کہا جاتا ہے۔ بارہ ماسی آم ایک خصوصی قسم کا آم ہے جو نہ صرف گرمیوں میں بلکہ سردیوں میں بھی پیداوار دیتا ہے۔

 سندھ سے تعلق رکھنے والے کسان محمد ولی اللہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بارہ ماسی آم کی کاشت کی ابتدا تقریباً 2 برس قبل کی تھی۔ ’میں نے ملتان میں اپنے ایک عزیز سے بارہ ماسی آم کی قلم لے کر اسے چھوٹے پیمانے پر آزمایا، جس کے خاطرخواہ نتائج نکلے۔‘

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن

ولی اللہ کے مطابق گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں جب کچھ رقبے پر موجود آم کے باغات پر پھل لگے تو نہ صرف اس کا ذائقہ بہتر تھا بلکہ آم کی پیداوار کی مجموعی صورتحال بھی کافی بہتر تھی۔ ’اتنے اچھے نتائج دیکھنے کے بعد میں نے اس کی کاشت کو بڑھایا ہے۔‘

کاشتکار ولی اللہ نے بتایا کہ انہیں اس آم کی فصل پر منافع تو اس طرح سے نہیں ہوا کیونکہ سب سے پہلے تو تجربہ کے لیے چھوٹے سے رقبے پر آم کی یہ فصل کاشت کی تھی جو بہتر رہی تو گزشتہ برس گرمیوں کی فصل کاشت کرنے کے بعد پہلے کی نسبت بڑے پیمانے پر آم کے پودے لگائے۔

مزید پڑھیں:ایرانی سڑکوں پر پاکستانی آم دیکھ کر پاکستانی سفیر خوشی سے سرشار

’لیکن دھند اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے سردی کی فصل بھی کچھ متاثر ہوئی ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہےکہ اب وہ کاشتکار جن کا انحصار آم کی فصل پر تھا۔ اور سیزن ختم ہو جانے کے بعد فارغ تھے تو اب وہ کاشتکار بھی سارا سال آم کی فصل سے منافع کما سکتے ہیں۔‘

ٹندو اللہ یار ایگریکلچر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق بلوچ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بارہ ماسی درخت پاکستان کے دیگر شہروں میں پائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کچے آم کے طبی فوائد جان لیں تو پھر آپ بھی خود کو نہ روک پائیں

’بارہ ماسی کو پاکستان میں سب سے پہلے سندھ ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کے 2007 کے ٹائم کے ڈائریکٹر جنرل، مرحوم پاشا جیگدار نے 2007 میں متعارف کراتے ہوئے اس کے 7 سے 8 درخت تیار کیے تھے، جن کی تعداد آج کئی گنا بڑھ چکی ہے۔‘

میرپور خاص اور سندھ کے مختلف علاقوں کے فارمز میں یہ پھل حاصل کیا جا رہا ہے۔ ہر سال سندھ میں آموں کی نمائش میں بارہ ماسی کو خاص طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: واشنگٹن میں پاکستان کا ’مینگو‘ ڈپلومیسی فیسٹیول، 200 افراد کی شرکت

ڈاکٹر طارق بلوچ کے مطابق آموں کی 48 مختلف اقسام ہیں اور آج کل سردیوں میں بھی آم ملنا کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ ’بارہ ماسی کے درخت کی نوعیت یہ ہے کہ یہ ایک جوان درخت تقریباً 40 فٹ تک بلند اور وسیع پھیلاؤ والا ہوتا ہے۔‘

ڈاکٹر طارق بلوچ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بارہ ماسی کے درخت کی افزائش کے لیے کرافٹنگ اور ڈرافٹنگ کی جاتی ہے۔ یعنی بارہ ماسی آم کے درخت کی قلم کو آم کے درخت کے ساتھ لگا لیا جاتا ہے، جیسے پاکستان میں عموماً آم کے درختوں کی ورائٹی کو قلم کے ذریعے بڑھایا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آم بارہ ماسی سردی سندھ فصل گرمی ملتان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ملتان پاکستان میں مزید پڑھیں آم کے درخت کے درخت کی جاتا ہے کی فصل

پڑھیں:

امریکہ کا ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے پوائنٹ پرسن میری بِشوپنگ نے پاکستان کے ابھرتے ہوئے اہم معدنیات کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے، پاکستان اور  امریکہ کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں سال یونیورسٹی آف ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں منعقد ہونے والے سالانہ پاکستانی مینگو فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے میری بِشوپنگ نے کہا کہ ’آگے دیکھتے ہوئے، ہم مشترکہ مفادات کے مختلف شعبوں میں اپنے تعاون کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، اقتصادی محاذ پر ہم باہمی طور پر فائدہ مند تجارت اور خاص طور پر پاکستان کے ترقی کرتے ہوئے اہم معدنیات کے شعبے میں تجارتی مواقع کو بڑھانے کی امید رکھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کاروباری ادارے اسلام آباد کے اصلاحاتی ایجنڈے کو نوٹ کر رہے ہیں۔
میری بِشوپنگ کا کہنا تھا کہ ’ہم ان اصلاحات کے نفاذ کے لیے پاکستان کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو نجی شعبے کی قیادت میں متعدد شعبوں میں اقتصادی ترقی کو قابل بنائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مواقع تلاش کرنے والی امریکی فرمز کو قابل پیش گوئی اور منصفانہ سرمایہ کاری اور ریگولیٹری ماحول کی طرف راغب کیا گیا ہے، ان معاہدوں کی حمایت کرنا   امریکہ  اور پاکستان دونوں کے کاروبار کے لیے اچھا ہے۔‘
سالانہ میلہ، جو پاکستان کی قیمتی آم کی برآمدات کو فروغ دیتا ہے، ثقافتی اور سفارتی اجتماع کا مقام بھی بن گیا ہے۔
اس سال کی تقریب نے امریکی عہدیداران، قانون سازوں، کاروباری رہنماؤں، تھنک ٹینک کے ماہرین، صحافیوں اور یہاں تک کہ کچھ غیر اعلانیہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی طوفان کی وارننگ اور طوفانی بارش کے باوجود ایک ہی چھت کے نیچے متوجہ کیا۔
  امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان شیخ نے میلے کا آغاز مزاحیہ انداز میں یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’آم جو ایک شاندار پھل ہے اس میں جادوئی خصوصیات بھی ہوتی ہیں، پاکستان میں آم اور مون سون ایک ساتھ آتے ہیں، آج ہم صرف آم لائے ہیں لیکن پھل مون سون لے کر آیا ہے‘۔
آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ آم، واشنگٹن میں مون سون لے کر آیا ہے‘۔
اس تقریب میں پاکستانی آم کی مختلف اقسام چونسہ، سندھڑی، لنگڑا اور انور رٹول کے علاوہ آم کی آئس کریم، آم کی کھیر، اور گفٹ باکسز کی بھی نمائش کی گئی، جن میں سے ہر ایک میں کم از کم ایک قیمتی آم شامل تھا۔
میری بِشوپنگ نے اس موقع پر جشن مناتے ہوئے پائیدار سیکیورٹی تعلقات کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ہم اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں، ہمیں دہشت گردی کے خلاف اپنے مشترکہ مفاد پر بھی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے،    امریکہ  اور پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں، بشمول امریکیوں اور پاکستانیوں کو داعش جیسے گروہوں سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے‘۔

عافیہ صدیقی وطن واپسی کیس ؛رپورٹ پیش نہیں کی گئی تو صرف کابینہ نہیں وزیراعظم کے خلاف بھی کارروائی  ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • این آئی سی وی ڈی میں مبینہ کرپشن، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا انکوائری کمیٹی پر تحفظات کا اظہار
  • احبابِ فکر و عمل تنظیم کی شجر کاری مہم – سرسبز پاکستان کی جانب ایک مثبت قدم
  • پاک بھارت فوجی سیز فائر بھارتی سیاسی قیادت کو ہٖضم نہیں ہورہا ‘ اسحق ڈار
  • دریائے سوات کا سانحہ؛ بارہ انسانوں کی موت کا ذمہ دار کون، وزیراعلیٰ کی کمیٹی تعین نہیں کر سکی
  • کراچی میں جرائم کا راج، سندھ حکومت خاموش تماشائی بن چکی ہے، منعم ظفر خان
  • امریکہ کا ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
  • غذائی امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینی بچوں پر اسرائیلی حملے، 15 شہادتیں
  • دریاؤں کو ہتھیار بنا کر پانی روکنا ، نئی جنگ ہے
  • آزاد کشمیر کے شہری کی 60 ہزار درخت لگانے کی مہم کا آغاز
  • پاکستان نے 1.5کا کھرب روپے کا قرض قبل از وقت ادا کر دیا