WE News:
2025-04-26@03:46:49 GMT

آم کے شوقین ہوئے اب گرمیوں کے انتظار سے آزاد

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

آم کے شوقین ہوئے اب گرمیوں کے انتظار سے آزاد

اگر کہا جائے کہ سردی میں آم کھانے کا دل چاہ رہا ہے تو شاید یہ خواہش بہت عجیب لگے، لیکن اس زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس خواہش کی تکمیل ممکن ہے۔

یہ درست ہے کہ سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں آم کے درخت کی ایک ایسی قسم موجود ہے، جو سال کے بارہ مہینے پھل دیتی ہے، اپنی منفرد فصل کی بدولت یہ آم سردیوں میں پک کر تیار ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ گرمیوں والے آم سے ملتا جلتا ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاکھوں روپے فی کلو آم، پاکستان میں یہ خاص فصل کہاں کاشت ہورہی ہے؟

پاکستان میں آم کے موسم کا آغاز عام طور پر گرمیوں میں ہوتا ہے، مگر ایک نئی قسم جسے’بارہ ماسی‘ کہا جاتا ہے۔ بارہ ماسی آم ایک خصوصی قسم کا آم ہے جو نہ صرف گرمیوں میں بلکہ سردیوں میں بھی پیداوار دیتا ہے۔

 سندھ سے تعلق رکھنے والے کسان محمد ولی اللہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بارہ ماسی آم کی کاشت کی ابتدا تقریباً 2 برس قبل کی تھی۔ ’میں نے ملتان میں اپنے ایک عزیز سے بارہ ماسی آم کی قلم لے کر اسے چھوٹے پیمانے پر آزمایا، جس کے خاطرخواہ نتائج نکلے۔‘

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن

ولی اللہ کے مطابق گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں جب کچھ رقبے پر موجود آم کے باغات پر پھل لگے تو نہ صرف اس کا ذائقہ بہتر تھا بلکہ آم کی پیداوار کی مجموعی صورتحال بھی کافی بہتر تھی۔ ’اتنے اچھے نتائج دیکھنے کے بعد میں نے اس کی کاشت کو بڑھایا ہے۔‘

کاشتکار ولی اللہ نے بتایا کہ انہیں اس آم کی فصل پر منافع تو اس طرح سے نہیں ہوا کیونکہ سب سے پہلے تو تجربہ کے لیے چھوٹے سے رقبے پر آم کی یہ فصل کاشت کی تھی جو بہتر رہی تو گزشتہ برس گرمیوں کی فصل کاشت کرنے کے بعد پہلے کی نسبت بڑے پیمانے پر آم کے پودے لگائے۔

مزید پڑھیں:ایرانی سڑکوں پر پاکستانی آم دیکھ کر پاکستانی سفیر خوشی سے سرشار

’لیکن دھند اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے سردی کی فصل بھی کچھ متاثر ہوئی ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہےکہ اب وہ کاشتکار جن کا انحصار آم کی فصل پر تھا۔ اور سیزن ختم ہو جانے کے بعد فارغ تھے تو اب وہ کاشتکار بھی سارا سال آم کی فصل سے منافع کما سکتے ہیں۔‘

ٹندو اللہ یار ایگریکلچر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق بلوچ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بارہ ماسی درخت پاکستان کے دیگر شہروں میں پائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کچے آم کے طبی فوائد جان لیں تو پھر آپ بھی خود کو نہ روک پائیں

’بارہ ماسی کو پاکستان میں سب سے پہلے سندھ ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کے 2007 کے ٹائم کے ڈائریکٹر جنرل، مرحوم پاشا جیگدار نے 2007 میں متعارف کراتے ہوئے اس کے 7 سے 8 درخت تیار کیے تھے، جن کی تعداد آج کئی گنا بڑھ چکی ہے۔‘

میرپور خاص اور سندھ کے مختلف علاقوں کے فارمز میں یہ پھل حاصل کیا جا رہا ہے۔ ہر سال سندھ میں آموں کی نمائش میں بارہ ماسی کو خاص طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: واشنگٹن میں پاکستان کا ’مینگو‘ ڈپلومیسی فیسٹیول، 200 افراد کی شرکت

ڈاکٹر طارق بلوچ کے مطابق آموں کی 48 مختلف اقسام ہیں اور آج کل سردیوں میں بھی آم ملنا کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ ’بارہ ماسی کے درخت کی نوعیت یہ ہے کہ یہ ایک جوان درخت تقریباً 40 فٹ تک بلند اور وسیع پھیلاؤ والا ہوتا ہے۔‘

ڈاکٹر طارق بلوچ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بارہ ماسی کے درخت کی افزائش کے لیے کرافٹنگ اور ڈرافٹنگ کی جاتی ہے۔ یعنی بارہ ماسی آم کے درخت کی قلم کو آم کے درخت کے ساتھ لگا لیا جاتا ہے، جیسے پاکستان میں عموماً آم کے درختوں کی ورائٹی کو قلم کے ذریعے بڑھایا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آم بارہ ماسی سردی سندھ فصل گرمی ملتان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ملتان پاکستان میں مزید پڑھیں آم کے درخت کے درخت کی جاتا ہے کی فصل

پڑھیں:

پہلگام واقعے پر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے اپنی پرانی خواہش پوری کررہا ہے، وزیر دفاع

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کئی سال سے مختلف حیلے بہانوں سے سندھ طاس معاہدے سے منحرف ہونے کی کوشش کررہا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر دفاع نے سماجی رابطے کی سائٹ خواجہ آصف نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے قانونی حوالہ دیا۔

انہوں نے دستاویز شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سندھ طاس معاہدے کی یہ متعلقہ شقیں یہ ہیں جس کی تشریح کی ضرورت نہیں اور اس معاہدے میں ترمیم یا نئی شقوں کو ڈالنے کا طریقہ کار بھی درج ہے۔

انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کیا کرسکتا ہے اور کیا نہیں، یہ وضاحت کے ساتھ درج ہے اور اسی اسی طریقہ کار کا پاکستان بھی پابند ہے۔

خواجہ آصف نے کاہ کہ بھارت کئی سال سے مختلف حیلوں بہانوں سے سندھ طاس معاہدے سے منحرف کی کوشش میں ہے اور اب پہگلام میں ہونے والے دہشت گردی کے افسوس ناک واقعہ کو صرف اور صرف اپنی ایک پرانی خواہش کی تکمیل کے لئے استعمال کر رہا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • ضرورت پڑی تو ملکی دفاع کے لیے حر فورس بارڈر پر کھڑی ہوگی، صدر الدین شاہ راشدی
  • رانا ثناء اللہ نے مودی کی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیدیا
  • بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے، سعید غنی
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • پہلگام واقعے پر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے اپنی پرانی خواہش پوری کررہا ہے، وزیر دفاع
  • پنکج ترپاٹھی کے مداحوں کیلیے بڑی خوشخبری! انتظار ختم
  • سندھ: سائٹ لمیٹڈ کے ایم ڈی کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • کافی محنت کر کے یہاں تک آیا ہوں، موقع کا انتظار کر رہا تھا: یاسر خان