چیف جسٹس کا پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14 لاکھ کیسز نمٹانے کیلئے دن رات عدالتیں لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
چیف جسٹس کا پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14 لاکھ کیسز نمٹانے کیلئے دن رات عدالتیں لگانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس )چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14لاکھ زیر التوا کیسز نمٹانے کیلئے دن رات عدالتیں لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے رائے مانگ لی۔
پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14لاکھ سے زائد کیسز زیر التوا ہیں جب کہ ماتحت عدالتوں میں ججز کی سات سو سے زائد آسامیاں خالی ہیں، اس حوالے سے کیسز کو نمٹانے کے لیے پنجاب کی ماتحت عدلیہ کو اب دن رات کام کرنا ہوگا۔ڈی جی ڈائریکٹریٹ ڈسٹرکٹ جوڈیشری لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو لکھے گئے مراسلہ میں کہا گیا ہے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی آفریدی بطور چیئرمین نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کے خاتمے کے لیے عدالتوں میں ڈبل شفٹ شروع کرنے کے خواہشمند ہیں۔
مراسلے میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز چیف جسٹس پاکستان کی اس تجویز کے حوالے سے اپنی رائے دیں، تمام جوڈیشل افسران جو اضافی شفٹوں میں کام کرنا چاہتے ہیں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں چیف جسٹس دن رات
پڑھیں:
حکومت سارا دن مخالفین کیخلاف کیسز بنا رہی ہے، اسد قیصر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن)اپوزیشن رہنماؤں کے وفد نے اسلام آباد کی ضلع کچہری پہنچ کر حالیہ دھماکے پر وکلا سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کیا۔اپوزیشن رہنماؤں میں محمود اچکزئی، راجا ناصر عباس، مصطفیٰ نواز کھوکھر، سابق اسپیکر اسد قیصر اور خالد یوسف چوہدری سمیت دیگراپوزیشن وفد میں شامل تھے۔ اس موقع پر سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں وکلا سے اظہارِ ہمدردی کے لیے آئے ہیں۔ امن و امان کا قیام سیکیورٹی اداروں اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت سارا دن مخالفین کیخلاف کیسز بنا رہی ہے، ناجائز آئینی ترامیم کر رہی ہے، مگر وکلا نے بتایا اتنے بڑے حادثے کے بعد ہم سے کوئی اظہار ہمدردی کے لیے بھی نہ آیا۔انہوں نے کہا کہ وکلا نے ہمیں بتایا کہ حکومت میں سے کوئی شخص اظہارِ یکجہتی کے لیے نہ آیا اور نہ ہی شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کی کسی قسم کی مدد یا تعاون کیا گیا۔سابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعے کی مذمت اور تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ وہ معاشرے اور ممالک تباہ ہوجاتے ہیں جہاں آئین پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اس وقت پاکستان میں عملاً جنگل کا قانون نافذ ہے، عام شہری کو تحفظ حاصل نہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے۔