حکومت ٹریڈ باڈیز عہدیداران کی مدت سے متعلق قانون سازی واپس لے، عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
حکومت ٹریڈ باڈیز عہدیداران کی مدت سے متعلق قانون سازی واپس لے، عاطف اکرام شیخ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد :صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ کے سیکشن 11میں ترامیم کو تمام ٹریڈ باڈیز اور چیمبرز مسترد کرتے ہیں، حکومت ٹریڈ باڈیز کے عہدیداران کے دورانیے سے متعلق قانون سازی فوری واپس لے۔
تجارتی تنظیمات ترمیمی بل کے حوالے سے اپنے بیان میں صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ستمبر میں منتخب ہونے والی باڈیز کا دورانیہ 2سال کا تھا، اب یہ ایک سال کردیا گیا ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ چیمبرز اور دیگر تنظیموں کے نو منتخب عہدیداران کی مدت 2 سال برقرار رکھا جائے، بزنس کمیونٹی ٹیکس اور بجلی کے بل دیتی ہے، حکومت قانون سازی میں مشاورت کو یقینی بنائے ۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ایک سال کا عرصہ انتہائی مختصر ہے، منتخب عہدیداران کو ایجنڈے کی تکمیل کیلے وقت چائیے ، ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ نو منتخب باڈیز کو کام کرنے دیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عاطف اکرام شیخ ٹریڈ باڈیز
پڑھیں:
مودی حکومت اختلاف رائے کو دبانے کیلئے "یو اے پی اے" قانون کا استعمال کررہی ہے، کانگریس
کانگریس لیڈر پون کھیرا نے الزام لگایا کہ صحافی فہد شاہ اور عرفان معراج کو یو اے پی اے کے تحت انکی رپورٹنگ کیلئے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ابھی تک جیلوں میں بند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت پر اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگایا اور کہا کہ آزادی اظہار کو خطرہ ظاہر کرنے کے لئے "یو اے پی اے" جیسے قوانین کا غلط استعمال بی جے پی کے وسیع حملے کا حصہ ہے۔ کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر تنقید کی اور کئی کیسز کا حوالہ دیا، جن میں آنند تیلٹمبڈے، نودیپ کور، عمر خالد، شرجیل امام، پربیر پورکیاستھا اور امیت چکرورتی شامل ہیں۔ کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیرا نے کہا کہ مودی حکومت نے یو اے پی اے قانون کو تیزی سے اختلاف رائے کو دبانے اور انصاف میں تاخیر کرنے کے لئے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء سے 2022ء کے درمیان 8,719 یو اے پی اے مقدمات میں صرف 2.55 فیصد معاملات میں سزا سنائی گئی، اس کے غلط استعمال کو ناقدین، طلباء، صحافیوں اور کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لئے کیا گیا۔
پون کھیرا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آنند تیلٹمبڈے، نودیپ کور اور مہیش راوت کو بھیما کوریگاؤں کیس میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ تیلٹمبڈے کو تین سال جیل میں گزارنے کے بعد رہا کیا گیا اور کور کو اسی سال ضمانت مل گئی تھی جس سال انہیں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن دوران حراست ان کے ساتھ مبینہ طور پر مار پیٹ کی گئی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہیش راوت 2018ء سے جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالب علم و سماجی کارکن عمر خالد، شرجیل امام اور صفورا زرگر کو یو اے پی اے کے تحت "سی اے اے" مخالف مظاہروں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر خالد اور شرجیل امام 2020ء سے جیل میں ہیں۔
پون کھیرا نے الزام لگایا کہ صحافی فہد شاہ اور عرفان معراج کو یو اے پی اے کے تحت ان کی رپورٹنگ کے لئے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پربیر پورکاستھا اور امیت چکرورتی کو 2023ء میں نیوز کلک سے متعلق ایک غیر ملکی فنڈنگ کیس میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ فہد شاہ کو 600 دنوں کے بعد رہا کیا گیا تھا جبکہ دیگر باقی جیلوں میں ابھی بھی بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں بار بار اس زیادتی کو اجاگر کرتی ہیں۔ پون کھیرا نے کہا کہ بھارت کی جمہوریت کی حفاظت پُرامن اختلاف رائے اور آزادی اظہار کے تحفظ سے شروع ہوتی ہے، لیکن یو اے پی اے جیسے قوانین کا خطرناک غلط استعمال ان آزادیوں کو خطرہ بناتا ہے اور یہ بھارتی آئین پر بی جے پی کے وسیع حملے کا ایک حصہ ہے۔