رمضان میں فلسطینیوں پر نیا ظلم، اسرائیل نے غزہ کو فوڈ سپلائی مکمل بند کر دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل نے اعلان کیا کہ غزہ پٹی کے لیے ہر قسم کی اشیائے خورد و نوش اور ضروری سامان کی ترسیل فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی حکومت نے حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس نے عبوری فائر بندی میں توسیع قبول نہ کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق، امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب اسٹیو وٹکوف نے تجویز دی ہے کہ غزہ میں رمضان اور یہودی تہوار پاس اوور کے دوران ایک عبوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔
اس تجویز کے تحت جنگ بندی کے پہلے ہی روز حماس کو اسرائیلی یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کرنا ہوگا۔ باقی یرغمالیوں کی رہائی مستقل جنگ بندی معاہدے سے مشروط ہوگی۔
اسرائیلی اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے حماس نے اسرائیل پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا۔ حماس کے سینیئر عہدیدار محمود مرداوی نے کہا: "یہ اسرائیل کی ایک اور چال ہے، جو یرغمالیوں کی رہائی میں مزید تاخیر پیدا کرے گی۔ اس طرح یرغمالیوں کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ جائیں گی اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔"
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور فریقین کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقل جنگ بندی پر اتفاق نہ ہوا تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی قیدیوں کو ہر صورت زندہ یا مردہ واپس لانا چاہتے ہیں، نیتن یاہو
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا امید ہے کہ جلد اچھی خبر ملے گی، اسرائیل قیدیوں کو ہر صورت زندہ یا مردہ واپس لانا چاہتا ہے، حماس نے 7 اکتوبر 2023ء کو 251 اسرائیلیوں کو قیدی بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق پیش رفت ہوئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ویڈیو بیان میں کہا امید ہے کہ جلد اچھی خبر ملے گی، اسرائیل قیدیوں کو ہر صورت زندہ یا مردہ واپس لانا چاہتا ہے، حماس نے 7 اکتوبر 2023ء کو 251 اسرائیلیوں کو قیدی بنایا ہے۔ نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ 55 تاحال حماس کی قید میں ہیں، جن میں 31 اسرائیلی قیدی ہلاک ہوچکے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کے دشمن اس کا اور انسانیت کی مشترکہ تہذیب کا خاتمہ کرکے جبر و دہشت کا راج چاہتے ہیں جبکہ ان کا ملک اپنے دفاع کی جنگ لڑتا رہے گا۔