اسرائیل نے غزہ جانے والی کشتی میں سوار گریٹا تھنبرگ اور 3 دیگر کو ملک بدر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسرائیل نے سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور ان کے ہمراہ 3 دیگر افراد کو ملک بدر کر دیا ہے۔ انہیں اسرائیلی فورسز نے غزہ کی طرف جانے والی انسانی امداد کی کشتی ‘مڈلین’ سے قبضے میں لے لیا تھا جس پر وہ اور 12 رکنی عملہ سوار تھے۔
ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ گریٹا تھنبرگ منگل کی صبح تل ابیب سے سویڈن کے لیے فرانس کے راستے روانہ ہوئیں۔ پیرس کے چارلس ڈی گول ہوائی اڈے پہنچنے پر تھنبرگ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو ‘بین الاقوامی پانیوں میں اغوا’ کیا گیا۔
تھنبرگ نے کہا کہ وہ ‘ٹھیک’ ہیں لیکن اسرائیلی حکام کے ہاتھوں ‘غیر انسانی سلوک’ کے بارے میں اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مختصر حراست فلسطینیوں کی حالت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تھی جو اسرائیلی قبضے کے تحت روزانہ کی بنیاد پر جھیلتے ہیں۔
قانونی حقوق کی تنظیم عدالہ، جو تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کی نمائندگی کر رہی ہے، کے مطابق وہ ان 4 افراد میں شامل تھیں جنہوں نے ملک بدری کی قبولیت پر دستخط کیے۔ باقی عملہ اسرائیلی حراست میں رہے گا اور انہیں عدالتی حکام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
فرانس کے وزیر خارجہ جان نول باروٹ نے بتایا کہ ملک بدری کے تحت افراد فرانسیسی شہری ہیں جنہیں قونصلر معاونت فراہم کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن رِما حسن ہیں جنہوں نے اس دستاویز پر دستخط کرنے سے انکار کیا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی سرزمین میں غیر قانونی طور پر داخلہ کیا ہے۔
فرانس اور دیگر ممالک میں اسرائیل کی جانب سے ‘مڈلین’ کشتی کی ضبطگی اور عملے کی حراست کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Greta Thunberg اسرائیل گریٹا تھنبرگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل گریٹا تھنبرگ گریٹا تھنبرگ
پڑھیں:
غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
تل ابیب (ویب ڈیسک )اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے زیرِ قبضہ علاقوں میں اب بھی حماس کی موجودگی ہے، ان علاقوں سے حماس کا منظم طریقے سے خاتمہ کر رہے ہیں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کو کسی بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کا جواب دیں گے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں کسی بھی فوجی کارروائی کی پیشگی اطلاع امریکا کو دیتے ہیں۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کو غزہ جنگ بندی معاہدے پر برقرار رکھنے کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کر رہا۔