اسلام آ باد:

پاکستان مسلم لیگ کے سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دن رات معاشی بہتری کیلیے کام کر رہی ہے، جنرل عاصم منیر بھی اکانومی کو بہتر کرنے کیلیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ 

لیگی رہنما اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا کہ 1999 میں کسی کو بجلی کے بل اور مہنگائی کا فکر نہیں تھا، ملک آگے بڑھ رہا تھا، ایٹمی قوت بنا چکا تھا اور ایشین ٹائیگر بننےجا رہا تھا، پھر 12 اکتوبر آ گیا یہ کون لایا اس پر زیادہ بات نہیں کرتا، اس وقت نعرہ لگایا گیا کہ ہم حقیقی جمہوریت لا رہے ہیں۔

 انہوں نے  کہا کہ  پھر 9 سال میں دہشت گردی آئی، لاہور جیسی مارکیٹیں بھی محفوظ نہیں تھیں،لوڈشیڈنگ  کی وجہ سے 24 میں سے 20 سے 22 گھنٹے بجلی بند رہتی تھی، ہم نے ملک میں دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کیے، 2013 میں آپ نے اعتماد کیا اور ہم نے مسائل حل کیے۔

 رانا ثنا نے کہا کہ یہ کہتے ہیں الیکشن میں دھاندلی ہوئی، جب 2018 میں ہم کہہ رہے تھے کہ دھاندلی ہوئی ہے تب کہتے تھے آپ اسمبلیوں میں بیٹھ گئے ہیں نظام کو چلنے دیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی جس کا ایک ہی اجلاس ہوا، پھر ملک کے اوپر دوبارہ 12 اکتوبر مسلط کیا گیا، انہوں نے کہا کہ مارچ اپریل2022 میں ملک ڈیفالٹ کرنے کے قریب تھا، ڈیفالٹ کرنے والے ممالک پر جو گزرتی ہے وہ کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا۔ 

رانا ثنا نے کہا کہ ہم نے پھر مشکل وقت میں کندھا دیا، لوگوں نے بھلے سیاسی طور پر ہمیں قصور وار گردانا ہو، لیکن اگر مارچ اپریل میں عدم اعتماد نہ ہوتا تو ملک ڈیفالٹ کرنے جا رہا تھا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ کرنے سے بچایا اور آگے بڑھایا ہے۔ 

حکومت پنجاب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں تمام صوبوں سے آگے بڑھ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ آپ بھلے نمبر میں ہم سے کم ہیں مگر آپ ہر حلقہ میں ہار جیت کا فیصلہ کر سکتے ہیں، آپ اپنی قوت کو جمع کیجیے، منظم کیجیے۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی 12 اکتوبر مسلط نہ ہوا تو پاکستان دو سال میں ہمیشہ کیلیے معاشی بحران سے چھٹکارا پا لے گا، وفاقی حکومت دن رات معاشی بہتری کیلئے کام کر رہی ہیں، اوراسٹیبلشمنٹ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر بھی اکانومی کو بہتر کرنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں،آج اگر وہ  ( آرمی چیف) بہتر کام کررہے ہیں تو تنقید بے جا ہے۔

بلوچستان کی صورت حال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ  سب سر جوڑ کر نہ بیٹھے تو ملک اس بحران سے نہیں نکل سکتا، بلوچستان میں فوج کو مضبوط نہ کیا گیا تو پھر اقتدار ان کے ہاتھ ہوگا جو پہاڑوں سے اتریں گے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کر گولیاں مار دی جاتی ہیں۔ 

 خیبرپختونخوا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں بھی اگر حالات خراب ہوئے تو گنڈا پور کی حکومت نہیں رہے گی، سرحد کے دوسری طرف جو بیٹھے ہیں وہ آئیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ جوان روزانہ جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں،پوری قوم کو اس کی تائید کرنی چاہیے، وہ شر پسند جو 26 نومبر کو 12 اکتوبر والی صورتحال قائم کرنا چاہتے تھے، قوم نے ان کا ساتھ نہیں دیا، قوم کو ان کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔ 

 مینارٹی کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 93 ہزار لوگوں نے درخواستیں دیں، پچاس ہزار کو مینارٹی کارڈ دے رہے ہیں،  وہ وقت بھی آئے گا کہ فنڈز زیادہ اور مستحق کم ہوں گے۔

رانا ثنا نے کہا کہ شفافیت پر تو کوئی بات نہ ہوئی مگر اب میڈیا پر اشتہارات پر بات ہو رہی ہے، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، حکومت کے بجٹ میں باقاعدہ میڈیا بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیفالٹ کرنے رہے ہیں

پڑھیں:

بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اسلام آباد میں بلوچستان کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان بحران در بحران کا شکار ہے۔ بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے۔ بلوچستان میں جماعت اسلامی کے سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے موضوع پر جلد اسلام آباد میں ایک قومی کانفرنس منعقد کریں گے۔ نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفود سے بھی ملاقاتیں ہوچکی ہے۔ بے گناہ انسانوں کا قتل قابل مذمت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ قابض فوج موجود ہے۔ لاکھوں فوجیوں کے باوجود ایسے واقعات ہندوستان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہلی میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارت کے پاس معاہدہ معطل کرنے کا اختیار نہیں۔ شرمناک عمل ہے کہ بلوچستان میں خواتین کی تذلیل اور گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ 26 اپریل کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار لیاقت بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان، سابق امیر مولانا عبدالحق ہاشمی، ڈاکٹر عطاء الرحمان، عبدالمتین اخونزادہ اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان کے امور کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو بلوچستان میں جاری بحران در بحران کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔ اس حوالے سے بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اسلام آباد میں بلوچستان کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ فوج قابض ہے۔ لاکھوں فوجیوں کے باوجود ایسے واقعات ہندوستان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہلی سے پاکستان پر پروپیگنڈے کی صورت میں خطرات پیدا کئے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کو ایک طرفہ طور پر معطل کیا گیا ہے۔ بھارت کے پاس معاہدے کو معطل کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان بحران کے حل کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کرے گی تاکہ سب کو مل بیٹھ کرکے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ اپنائی جائے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم آپس کے اختلافات ختم کرکے اپنے مسائل کو افہام و تفہیم اور مذاکرات سے حل کریں، کیونکہ مذاکرات سے ہی مسئلے حل ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ ہے۔ فلسطینی ظلم کے خلاف مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ 26 اپریل کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔ پورا ملک اس وقت بڑھے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ عوام کے حق رائے دہی کو ہائی جیک کیا گیا ہے۔ ریاست کا پورا نظام مفروج ہوچکا ہے۔ ریاستی ادارے اور عوام کے درمیان فاصلے پیدا ہوچکے ہیں۔ سازش کے تحت ججوں میں تقسیم پیدا کی گئی ہے۔ عدلیہ کے فیصلے بھی مشکوک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کا حق بنتا ہے کہ بلوچستان لوگوں کے آواز سنے۔ بلوچستان میں ٹرین کا ایک المانک واقعہ پیش آیا۔ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کے طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ وفاق سے صوبوں کی شکایت بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں آئے روز شاہراہیں بند ہوجاتی ہے شاہراہوں کی بندش سے وفاق کو آنکھیں کھلنی چاہیے۔ بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے۔ بلوچستان انتہائی اہمیت کا حامل صوبہ ہے، مگر یہاں کا نوجوان ناراض ہے۔ بلوچستان سے ریاست سے متعلق خیر کے کلیمات موجود نہیں۔ بلوچستان میں انسانوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • متنازع کینال منصوبے کی معطلی کے بعد احتجاج ختم کردینا چاہیے، مراد علی شاہ
  • بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ
  • جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پاک فوج کیساتھ ہوگی، طاہر اشرفی
  • بنگلا دیش نے پی ایس ایل کیلئے ناہید کو اسکواڈ سے ریلیز کردیا
  • رانا ثناء اللہ نے مودی کی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیدیا
  • مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • بھارت کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہیں، رانا احسان افضل
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل