انوراگ کشیپ نے بالی ووڈ انڈسٹری اور ممبئی چھوڑ دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بالی ووڈ کے مشہور ہدایت کار، رائٹر اور اداکار انوراگ کشیپ نے بالی ووڈ اور ممبئی شہر چھوڑنے کی تصدیق کردی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انوراگ کشیپ نے بالی ووڈ فلم انڈسٹری کو زہریلا قرار دیتے ہوئے ساتھ ہی فلم نگری ممبئی چھوڑ کرجنوبی بھارت شفٹ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ اب مستقل طور پر بنگلور منتقل ہوگئے ہیں۔
انوراگ کشیپ کا کہنا ہے کہ وہ فلمی دنیا اور اس سے وابستہ لوگوں سے دور رہنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انڈسٹری اب بہت ہی زہریلی ہوگئی ہے جہاں ہر کوئی 500 یا 800 کروڑ کی فلم بنانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔
1998 سے فلمی دنیا سے تعلق جوڑنے والے 52 سالہ ہدایتکار نے اپنے 27 سالہ کیرئیر کے بعد اسے خیرباد کہہ دیا ہے۔
انوراگ کا مزید کہنا ہے کہ بالی ووڈ میں اب تخلیقی ماحول دم توڑ چکا ہے اور وہ اس سے مایوس اور بیزار ہوکر خود کو ایک نئی زندگی دینے کیلئے جنوبی بھارت منتقل ہوگئے ہیں۔
صرف یہی نہیں ہدایت کار نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ ساؤتھ کے فلم سازوں سے حسد کرتے ہیں، کیونکہ ان کے لیے موجودہ حالات میں نئے تجربے کرنا مشکل بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلم پر پیسہ لگانے والوں کو صرف اپنے منافع کی فکر ہوتی ہے۔
انوراگ کشیپ کے اس بیان سے بالی ووڈ انڈسٹری میں کھلبلی مچ گئی ہے اور انڈسٹری سے جڑا ہر شخص ان کے اس بیان پر تبصرے کر رہا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی یہ خبر آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ
پڑھیں:
چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
بیجنگ/جنیوا: جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی دوڑ میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں چین نے پہلی بار اقوام متحدہ کے جاری کردہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ جدت پسند ممالک میں جگہ بنا لی ہے — اور اس عمل میں یورپ کی مضبوط ترین معیشت جرمنی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ ترقی بیجنگ میں نجی کمپنیوں اور ریاستی اداروں کی جانب سے تحقیق و ترقی (R&D) کے شعبے میں مسلسل بھاری سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کی رپورٹ کے مطابق، چین اب دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق پر خرچ کرنے والا ملک بننے کے قریب ہے۔
انوویشن انڈیکس کی تازہ فہرست:
سوئٹزرلینڈ
سویڈن
امریکا
جنوبی کوریا
سنگاپور
برطانیہ
فن لینڈ
نیدرلینڈز
ڈنمارک
چین
جرمنی اس سال 11ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
WIPO کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں عالمی سطح پر درج ہونے والی پیٹنٹ (ایجادات) کی درخواستوں میں سب سے زیادہ — تقریباً 25 فیصد چین سے آئیں، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس کے برعکس امریکا، جاپان اور جرمنی کی مشترکہ پیٹنٹ درخواستوں میں تقریباً 40 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
چین کی کامیابی کا راز
ماہرین کے مطابق، چین کی یہ ترقی اس کی نجی صنعتوں اور سرکاری اداروں کی مشترکہ حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے، جہاں نہ صرف مالی معاونت میں تیزی آئی بلکہ جدید ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، اور توانائی کے شعبوں میں بھی غیر معمولی پیش رفت ہوئی۔
جرمنی کے لیے پیغام
انوویشن انڈیکس کے شریک مدیر ساچا وونش کا کہنا ہے کہ جرمنی کو 11ویں نمبر پر آنے پر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ درجہ بندی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے تجارتی محصولات جیسے عوامل کو پوری طرح ظاہر نہیں کرتی۔
WIPO کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ نے کہا کہ جرمنی کے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی تاریخی صنعتی برتری کو برقرار رکھتے ہوئے، ڈیجیٹل انوویشن میں بھی ایک طاقتور مقام حاصل کرے۔
مستقبل غیر یقینی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی سطح پر انوویشن کا مستقبل کچھ غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو چکی ہے۔ اس سال عالمی ترقی کی شرح 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کی 2.9 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے — اور 2010 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
Post Views: 2