چین کے “5فیصد ” معاشی شرح نمو کے ہدف کا وزن بھاری ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
چین کے “5فیصد ” معاشی شرح نمو کے ہدف کا وزن بھاری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی حکومت نے 2025 کی ورک رپورٹ نظرثانی کے لئے قومی عوامی کانگریس کو پیش کی۔ چین نے رواں سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف تقریباً پانچ فیصد مقرر کیا ہے۔ اس ” 5فیصد” کے لگ بھگ ہدف کو کیسے دیکھنا ہے؟ 2024 میں چین کی جی ڈی پی میں 5 فیصد اضافہ ہوا، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں پیش پیش تھا۔ اس وقت، بیرونی ماحول زیادہ پیچیدہ اور سنگین ہوتا جا رہا ہے، اور چین اب بھی تقریباً 5فیصد کی ترقی کا ہدف مقرر کرتا ہے.
“تقریبا 5فیصد” کا ہدف اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے چین کے متعدد منصوبوں میں بھی ظاہر ہوتا ہے.رواں سال چینی حکومت کی جانب سے طے کیے جانے والے 10 سرفہرست کاموں میں سے پہلا کام کھپت ، سرمایہ کاری اور ہمہ جہتی طور پر ملکی طلب کو بڑھانا ہے۔ ملکی طلب اور اندورنی معاشی گردش کو وسعت دینے کے لئے کھپت کو بڑھانا اولین ترجیح ہے۔ حال ہی میں، دنیا بھر کے متعدد مالیاتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ 2025 کی اقتصادی آؤٹ لک رپورٹس کا ماننا ہے کہ چین کی کھپت اورسروس انڈسٹری کا تناسب مزید بڑھنے کی توقع ہے.
چین میں جرمن چیمبر آف کامرس کی نصف سے زیادہ رکن کمپنیاں آنے والے دو سال میں چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اس “5فیصد” کا وزن لفظ “ذہانت” میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ موجودہ حکومتی ورک رپورٹ میں مصنوعی ذہانت کی ترقی کا بڑی حد تک ذکر کیا گیا ہے۔ کچھ غیر ملکی میڈیا کا خیال ہے کہ چینی مصنوعی ذہانت کی ترقی سے دنیا کو چین کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کے ثمرات کو زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے کا موقع ملے گا۔ چین کے لئے، 2025 ایک اور اہم سال ہے۔یہ 14 ویں پانچ سالہ منصوبےکا آخری سال ہے اور 15 ویں پانچ سالہ ترقی کی منصوبہ بندی کا سال بھی ہے. چین اپنے ترقیاتی ہدف حاصل کرنے پر پورا یقین رکھتا ہے اور یہ ” تقریباً5فیصد ” کی ترقی دنیا کے لئے مزید نئے مواقع بھی فراہم کرے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کے
پڑھیں:
عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی، اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔ عالمی بینک نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جب کہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی ۔ ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جب کہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
عالمی بینک نے خبردار کیا کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی،۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال، اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔ رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔