بوگس اور غیر قانونی بلنگ: حیسکو کے 8 ملازمین کیخلاف مقدمات درج، 6 گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
—جنگ فوٹو
بوگس اور غیر قانونی بلنگ کے الزام میں حیسکو کے 8 ملازمین کے خلاف مقدمات درج کر کے 6 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل میرپور خاص کی جانب سے حیسکو اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق نامزد ملزمان میں جان محمد ساند، سید بشیر الدین، سید فرید الدین، شمس دین لاشاری، اشفاق علی، ایاز دین ،شہزاد احمد اور محمد اسحاق شامل ہیں جن پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع پشین میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے کارروائی کرتے ہوئے 360 کلوچرس برآمد کرلی گئی۔
ملزمان جان محمد ساند بطور ریونیو آفیسر، سید بشیر الدین میٹر سپروائزر تعینات تھے۔
نامزد ملزمان میں سید فرید الدین، اشفاق علی اور شمس دین لاشاری میٹر ریڈر تھے۔
نامزد ملزمان میں ایاز دین، شہزاد احمد اور محمد اسحاق کی تعیناتی بطور میٹر ریڈر تھی۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق سب ڈویژن سیٹلائٹ ٹاون میں ملزمان نے 7 کنکشنز پر 72767 یونٹس کی بوگس بلنگ کی۔
ملزمان نے شہریوں کو 29 لاکھ روپے سے زائد کے بوگس بلز جاری کیے۔
دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔