وزیرِ اعظم کا رمضان ریلیف پیکیج، مستحقین کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے رقم منتقل
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ رمضان ریلیف پیکیج 2025ء کے تحت پیسے مستحقین تک ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے پہنچائے جا رہے ہیں۔
روز نامہ جنگ کے مطابق وزیرِاعظم کی زیرِ صدارت پرائم منسٹر رمضان ریلیف پیکیج 2025ءکے حوالے سے جائزہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
دورانِ اجلاس وزیرِ اعظم شہباز شریف کو رمضان ریلیف پیکیج 2025ء کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک 63 فیصد مستحقین کو رقم پہنچائی جا چکی ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے 2224 ملازمین ڈیوٹی پرمامور ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ رمضان پیکیج پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر کے لئے ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پیکیج کو شفاف بنانے کے لئے سٹیٹ بینک، نادرا اور ٹیک اداروں کی کاوشیں لائقِ تحسین ہیں۔
انہوں نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ رمضان ریلیف پیکیج کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے اور اس ماڈل کو دیگر حکومتی سکیموں میں بھی اپنایا جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، عطاءاللہ تارڑ، شزا فاطمہ، وزیرپٹرولیم علی پرویز ملک، معاونِ خصوصی ہارون اختر، چیئرمین نادرا، چیئرمین پی ٹی اے نے شرکت کی۔
عمران ہاشمی نے جاوید شیخ کے برے رویے سے متعلق بیان پر ردعمل دیدیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: رمضان ریلیف پیکیج
پڑھیں:
بلوچ عوام نے قومی وحدت کیلئے تاریخی کردار ادا کیا:وزیر اعظم
کوئٹہ: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچ عوام نے قومی وحدت کے لیے تاریخی کردار ادا کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بلوچستان میں تخریب کاری کے ذریعے امن و ترقی کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو معاشرتی جگہ نہیں ملنے دینی چاہیے۔ اور ریاستی ادارے عوام کی حمایت سے دہشت گردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے بڑے پیکجز متعارف کروائے گئے ہیں۔ جن کے اثرات عوام تک پہنچنے چاہیئیں۔ بلوچ عوام نے قومی وحدت کے لیے تاریخی کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ جبکہ بلوچستان میں ہائبرڈ خطرات کے خلاف پیشہ ورانہ مہارت اور اسٹریٹجک فہم ناگزیر ہے۔