بھٹ شاہ، اصغریہ اسٹوڈنٹس و اصغریہ تحریک کے تحت القدس سیمینار بعنوان ’’قدس ایک دینی تحریک‘‘ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
مقررین نے کہا کہ ہم امیرالمومنین مولا علیؑ کی وصیت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے مظلوم فلسطینی، لبنانی و یمنی بھائیوں کا ہر ممکن ساتھ دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان حیدرآباد ڈویژن اور اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے زیر اہتمام ’’قدس ایک دینی تحریک‘‘ کے عنوان سے القدس سیمینار کا انعقاد بھٹ شاہ ضلع مٹیاری میں کیا گیا۔ سیمینار میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم، اصغریہ اسٹوڈنٹس کے مرکزی جنرل سیکرٹری رمضان علی انقلابی، اصغریہ تحریک کے مرکزی صدر قمر عباس غدیری، مولانا مجاور عباس اعوان، اصغریہ خواتین تحریک کی مرکزی جنرل سیکرٹری عروج فاطمہ، اے ایس او حیدرآباد کے صدر فہد مہدی اور اصغریہ تحریک حیدرآباد کے صدر عاطف مہدی سیال و دیگر نے خطاب کیا۔ افتتاحی خطاب میں فہد مہدی نے تمام شرکاء و مہمان گرامی کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ایسے سیمینار کا مقصد پیغام قدس کو سمجھنا اور دوسروں تک پہنچانا ہے، اس حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے رہینگے۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی سرزمین فقط فلسطینیوں کی ہے، غاضب اسرائیل کو نابود ہونا ہوگا، پاکستان پر بھی عرب حکمران دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ بھی پٹھو عرب حکومتوں کی طرح ناجائز اسرائیل کو تسلیم کرلے، ہم کسی کو بھی یہ حق نہیں دیں گے کہ وہ ہم پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈالے، ہم اس دباؤ کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ صہیونی اسرائیل اور اسکے حواریوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ جاری رکھیں۔ قمر عباس غدیری نے اپنے خطاب میں حضرت امام خمینیؒ کی جانب سے جمعتہ الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دیئے جانے کو آپ کی بصیرت اور دوراندیشی کا ثبوت قرار دیتے ہوئے عالمی یوم القدس کی ریلیوں، مظاہروں میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حق و باطل کے معرکے میں لاتعلق رہنا جرم ہے، اس حق کے پیغام کو پوری دنیا تک پہچانے کیلئے اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ رمضان علی انقلابی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امیرالمومنین مولا علیؑ کی وصیت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے مظلوم فلسطینی، لبنانی و یمنی بھائیوں کا ہر ممکن ساتھ دینگے۔
عروج فاطمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلام ہو ان لبنانی و فلسطینی مجاہدین پر، جنہوں نے بہادری اور شجاعت کے ساتھ کربلا سے درس لیتے ہوئے یزید وقت کو شکست دی۔ مولانا مجاور عباس اعوان نے کہا کہ مظلومین جہاں کی مدد و نصرت کیلئے گھروں سے باہر نکل کر میدان عمل میں فعال کردار ادا کرنا ہم سب پر واجب ہے۔ عاطف مہدی سیال نے اختتامی خطاب میں کہا کہ حضرت امام خمینیؒ نے عالمی یوم القدس کا اعلان کرکے امریکا و اسرائیل کی جانب سے مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈالنے کی تمام تر سازشوں کو خاک میں ملا دیا، ہر سال دنیا بھر میں عالم یوم القدس کے منائے جانے سے تحریک آزادی فلسطین کو نئی تازگی ملتی ہے اور مظلوم فلسطینی ماؤں، بہنوں، بچوں، جوانوں و بزرگوں کی ثابت قدمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ عاطف مہدی نے شرکاء و عوام سے حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں القدس ریلیوں میں شرکت کی اپیل کی۔ القدس سیمینار کا ا ختتام دعائے امام زمانہ (عج) سے کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ یوم القدس نے کہا کہ
پڑھیں:
ریاست کرناٹک میں انسانی زنجیر بنا کر وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے اس ایکٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور مسلمانوں کیساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے، ایکٹ کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے اڈوپی قصبہ میں مسلمانوں نے نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف انسانی زنجیر بنا کر مظاہرہ کیا، جس میں مودی حکومت سے حالیہ ترامیم کو واپس لینے کی اپیل کی گئی۔ یہ زنجیر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ملک گیر مظاہرہ کا حصہ تھی۔ اُڈوپی جامع مسجد اور اُڈوپی انجمن مسجد کے مشترکہ طور پر منعقد ہونے والے اس مظاہرے نے شرکاء کی ایک بڑی بھیڑ کو اپنی طرف متوجہ کیا جو نئے وقف قانون کی سخت مخالفت کا اظہار کرنے کے لئے جمع ہوئے۔ "وقف کا دفاع، دین کا دفاع کریں"، "وقف کی سیاست کرنا بند کرو" اور "بھارت وقف ترمیمی ایکٹ کو مسترد کرتا ہے" جیسے پیغامات والے پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے اڈوپی میں جامع مسجد اور انجمن مسجد کے قریب انسانی زنجیریں بنائیں۔ اسی طرح کے مظاہرے برہماگیری، نیئر کیرے، کولمبے، نیجر اور ہوڈے میں بھی کئے گئے، جو وقف ترمیمی بل کے خلاف وسیع پیمانے پر اختلاف کو ظاہر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کہ وقف (ترمیمی) بل 2025ء جس کا مقصد وقف ایکٹ 1995ء میں ترمیم کرنا تھا، گرما گرم بحث کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کر لیا گیا ہے۔ راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اگلے دن کی صبح لوک سبھا میں اسے منظور کیا گیا۔ یہاں 288 ارکان نے اس کی حمایت کی اور 232 نے مخالفت کی۔ اس ایکٹ نے پورے ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں اور اپوزیشن گروپوں کے خدشات ہیں جو اسے امتیازی اور مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے اس ایکٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔ نئے وقف (ترمیمی) ایکٹ کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ درخواست گزاروں میں سیاسی جماعتیں جیسے کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین، آئی یو ایم ایل، ڈی ایم کے، سی پی آئی، سی پی ایم، عام آدمی پارٹی، وائی ایس آر سی پی، اور تاملگا ویٹری کزگم، آل انڈیا مسلم تنظیم کے سربراہ اور مسلم قانون ساز بورڈ کے ساتھ جماعت اسلامی ہند اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) بھی شامل ہیں۔