افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کیلیے صوبوں کیساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، وزیر داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کے سلسلے میں لیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری کشمیر افیئرز و سیفران، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، آئی جیز، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی سی اسلام آباد، کوآرڈینیٹر نیشنل ایکشن پلان، وزارت خارجہ، وزارت قانون اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
محسن نقوی نے کہا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا پروگرام (IFRP) 1 نومبر 2023 سے جاری ہے اور اس پروگرام کے دوسرے مرحلے میں افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے مابین افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی پر عمل درآمد کے حوالے سے مسلسل رابطہ ہے، واپسی کے عمل میں صوبائی حکومتوں کو وفاق کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی تجاویز پر کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ وزیر مملکت طلال چوہدری صوبوں کا دورہ کریں گے تاکہ واپسی کے عمل میں پیش آنے والے مسائل کا ازالہ کیا جا سکے۔
وزیر داخلہ نے واپسی کے عمل کے دوران غیر ملکیوں سے اچھے برتاؤ کی ہدایت کی۔
چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کے حوالے سے لیے گئے اقدامات کے متعلق وزیر داخلہ کو آگاہ کیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کے ضمن میں تمام تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں، واپسی کے سلسلے میں گھر گھر جا کر افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی میپنگ پر کام مکمل کی جا چکا ہے۔ واپس جانے والوں کیلیے ہولڈنگ سینٹرز، خوراک اور صحت کی دیکھ بھال کے انتظامات بھی کیے جا چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ واپسی کے کیا جا
پڑھیں:
ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے کیساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دیدی
تہران: ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے طرز عمل پر اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے تصدیق کی ہےکہ پیر کو پارلیمانی کمیٹی کے طویل سیشن میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بل کی منظوری دی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ بل کے حق میں 222 ووٹ ڈالے گئے، کسی نے بل کے خلاف ووٹ نہیں دیا، صرف ایک رکن پارلیمنٹ نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا تاہم اس اقدام کی حتمی منظوری ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل دے گی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اس بل کے تحت جوہری تنصیبات کی سکیورٹی ضمانت کے بغیر آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کا داخلہ بند کردیا گیا ہے، ایران اپنی جوہری سائٹس پر کیمروں کی تنصیب نہیں کرے گا اور انسپیکشن کے لیے عالمی ادارے کو رپورٹس بھی جمع نہیں کرائی جائیں گی۔
واضح رہےکہ امریکا کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو بی ٹی بمبار طیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں فردو، نطنز اور اصفہان کی تنصیبات شامل ہیں۔
امریکی حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کردیا ہے اور اب ایران کبھی ایٹم بم نہیں بناسکے گا البتہ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس افزودہ شدہ یورینینئم محفوظ ہے۔
پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزے کی شرط ختم