اہل غزہ کیلیے امداد لے جانے اور اسرائیلی محاصرہ توڑنے والے پاکستانی نوجوان کی وطن واپسی
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
لاہور:
غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے مشن گلوبل صمود فلوٹیلا میں شریک پاکستانی نوجوان سید محمد عزیز الدین اسرائیلی فورسز کا محاصرہ توڑنے کے بعد پیر کی شب واپس لاہور پہنچ گئے۔
عزیز الدین کی وطن واپسی پر جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، جہاں سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیاالدین انصاری نے انہیں خوش آمدید کہا۔
سید محمد عزیز الدین کے مطابق فلوٹیلا میں 44 کشتیوں پر مشتمل قافلہ شامل تھا، جن میں سے 43 کشتیوں کو اسرائیلی فورسز نے روک کر اپنے قبضے میں لے لیا، تاہم ان کی کشتی، جس میں برطانیہ، ترکیہ اور ملائیشیا کے 22 رضاکار سوار تھے، اسرائیلی محاصرہ توڑ کر تیونس پہنچنے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی کشتی میں بچوں کے لیے خشک دودھ، ادویات اور پینے کا صاف پانی موجود تھا۔ اسرائیلی فورسز نے کئی دن تک ڈرونز کے ذریعے نگرانی کی اور واٹر کینن سے حملہ بھی کیا، تاہم وہ اپنی تیز رفتار موٹر بوٹ کے ذریعے گرفتاری سے بچ نکلے۔
واضح رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس میں دنیا کے مختلف ممالک کے 500 سے زائد کارکن، سیاست دان اور انسانی حقوق کے علمبردار شریک تھے، جن میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔
عزیز الدین کے مطابق وہ ابتدا میں ایک آبزرور بوٹ کے عملے میں شامل تھے، تاہم مرکزی کشتی کا انجن خراب ہونے کے بعد ان کی کشتی کو مدر بوٹ کا کردار دیا گیا، جو قافلے کو فیول اور خوراک فراہم کرتی رہی۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی بحریہ کی گرفت سے بچنے کے بعد بھی ان کا ایک گھنٹے تک ڈرونز اور بحری جہازوں کے ذریعے پیچھا کیا گیا، مگر وہ بالآخر قبرص کے ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
سید محمد عزیز الدین ایک سماجی کارکن اور دینی استاد ہیں جو مقامی سطح پر بھی انسانی خدمت کے منصوبوں میں سرگرم رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ میرے دل کے قریب ہے۔ ہم نے جو کچھ کر سکتے تھے، وہ کرنے کی کوشش کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عزیز الدین
پڑھیں:
عالمی ترقی کے لیے فنڈنگ میں کمی خطرے کی گھنٹی، یو این اہلکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کی سینئر اہلکار سٹیلیانا نیڈرا نے خبردار کیا ہے کہ عالمی ترقی خطرے میں ہے کیونکہ مالی امداد میں کمی اور پچھلے چند دہائیوں کی ترقی سست ہو رہی ہے۔
یواین اہلکار نے استنبول میں منعقدہ استنبول ڈویلپمنٹ ڈائیلاگز 2025 کے دوسرے اور آخری دن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ صدی کے ترقیاتی ماڈل اب پہلے جیسا مؤثر نہیں رہا، خاص طور پر مالی وسائل میں تیزی سے کمی کی وجہ سے۔ انہوں نے OECD کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2025 کے آخر تک عالمی ترقیاتی فنڈنگ میں 17 فیصد کمی متوقع ہے، کئی بڑے فنڈرز اپنی مالی امداد دوسری ترجیحات پر منتقل کر رہے ہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ ترقیاتی حل مؤثر نہیں، اس لیے نئے منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
نیڈرا نے خبردار کیا کہ یہ کمی عالمی سطح پر مثبت ترقی کی دہائیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ، امریکا اور یورپی ممالک سے امداد میں کمی کی وجہ سے 2030 تک ترقی پذیر ممالک میں 22.6 ملین سے زیادہ افراد کی موت، جن میں پانچ سال سے کم عمر 5.4 ملین بچے شامل ہیں، روکی جا سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ UNDP کی 2025 کی عالمی انسانی ترقی رپورٹ بھی بتاتی ہے کہ عالمی ترقی سست ہو رہی ہے اور انسانی ترقی رک یا محدود ہو رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ترقیاتی عمل کے لیے سب سے بڑے چیلنج ہیں، کیونکہ بہت سی کمیونٹیز ترقی کے فوائد سے محروم ہیں، نوکریاں کم ہو رہی ہیں، اور پانی کی کمی اور شدید موسمی حالات کا سامنا ہے۔