Jasarat News:
2025-10-07@23:08:42 GMT

’’دل پھر طواف ِکوئے ملامت کو جائے ہے‘‘

اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251008-03-4

 

عارف بہار

وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک سرسری اور ایک باقاعدہ ملاقات کی تو یوں لگا کہ پاکستان کو ہفت اقلیم کی بادشاہی مل گئی ہو۔ ایکس سے سرکاری میڈیا تک یوں دھمالیں ڈالی گئیں کہ جیسے پہلی بار کسی پاکستانی حکمران کا وائٹ ہاؤس میں خیر مقدم کیا گیا ہو۔ پہلی بار امریکا اور پاکستان کے تعلقات اوجِ کمال کو پہنچے ہوں اور پہلی بار پاکستان کو امریکا کی مہربان چھاؤں میسر آئی ہو۔ حقیقت تو یہ ہے جس تعلق کی تجدید پر خوشی کے شادیانے بجائے جارہے ہیں اسے امریکا کے ہی ایک محقق اور مصنف نے اپنی کتاب ’’نو ایگزٹ فرام پاکستان‘‘ میں تکلیف دہ تعلق کا نام دیا ہے۔ ابھی پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر ہاہا کار مچی ہوئی تھی کہ ٹرمپ کے دربار میں حاضری نے ایک اور جشن منانے کا موقع فراہم کیا۔ ’’ایک تصویر کا سوال ہے بابا‘‘ کے انداز میں کھلونوں سے بہلنے والے پاکستانی حکمرانوں کی ساری کائنات ہی ایک فوٹو سیشن ہوتی ہے۔ یہ الگ بات کہ ایک تصویر کی یہ خواہش قوم کو بہت مہنگی پڑتی رہی ہے۔ لیاقت علی خان کے پہلے دورے ہی سے تصویروں اور ملاقاتوں کا یہ سلسلہ چل رہا ہے مگر اس تکلیف دہ تعلق نے پاکستان کو اب تک دیا ہی کیا ہے؟۔ ایسے دفاعی معاہدے اور دفاعی سودے جو اس ملک کو دولخت ہونے سے نہ بچا سکے۔ ایسے اسلحے اور ایسے معاہدوں کا کیا کرنا جو مشکل وقتوں میں کام نہ آسکے۔

برطانیہ نے ہمیں آزاد کر کے امریکا کے حوالے کیا اور تب سے پاکستان اسی کھونٹے سے بندھا چلا آرہا ہے۔ جنرل حمید گل کے بقول ہمیں ایک ملک تو دے دیا گیا مگر آزادی نہیں ملی۔ امریکا نے بھی اس وقت ہی سے ہمیں اتنا سینت سینت کر اور سینے سے لگائے رکھا ہے کہ ہمیں روس، چین، ایران، افغانستان سمیت بہت سے ملکوں سے ایک حد تک ہی تعلق بنائے اور نبھائے رکھنے کی آزادی ہے۔ ہمارا بجٹ تو باہر ہی سے بنتا ہے ہمارے خارجہ تعلقات کے پیرا میٹرز اور اوزان وپیمائش کے پیمانے بھی باہر سے بن کر آتے ہیں۔ شاید اسی کیفیت کو فیض احمد فیض نے داغ داغ اْجالا اور شب گزیدہ سحر کہا تھا۔ نوایگزٹ فرام پاکستان کے مصنف کے مطابق پاکستان اور امریکا کے تکلیف دہ تعلق میں امریکا پاکستان کے ناز نخرے نہیں اْٹھاتا بس ڈالر پھینکتا اور اس وقت کی اپنی ضرورت پوری اور مجبوری دور کرتا ہے۔ پاکستان کے حکمران بھی کچھ ادائیں اور ناز نخرے دکھا کر بصد ِ شوق اشرفیوں کی پوٹلی وصول کرکے بروئے کار آتے چلے جاتے ہیں۔

پچاس کی دہائی میں گندم سے لدے اونٹوں کے گلوں میں لٹکتے ہوئے ’’تھینک یو امریکا‘‘ کے کتبوں سے شروع ہونے والی کہانی سے اسی کی دہائی میں ضیاء الحق کی طرف سے امریکی امداد کی پیشکش کو پہلے مونگ پھلی کر کہہ کر مسترد کرنے اور اگلے ہی لمحے اسے من وسلویٰ سمجھ کر وصول کرنے کی داستان تک، امریکی امداد کے کیری لوگر بل کو قومی سلامتی اور خودمختاری پر وار قرر دینے اور لوکل میڈیا میں ہنگامہ برپا کرنے کے بعد اسے خاموشی سے نعمت غیر مترقبہ سمجھ کر ہضم کرنے تک اس تعلق کی کہانی بہت متحیر کردینے والی ہے۔ جس میں ایبٹ آباد آپریشن اور سلالہ کے موڑ بھی آتے ہیں۔ اس کہانی میں میمو گیٹ، ڈان لیکس اور ابسلیوٹلی ناٹ کے ادوار بھی آتے ہیں۔ اطاعت اور وفا کی تمام داستانیں رقم کرنے کے بعد ایوب خان فرینڈز ناٹ ماسٹرز لکھ کر دل کے پھپھولے جلا نے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ضیاء الحق تو یہ سمجھتے ہیں کہ اب مونگ پھلی سے شروع ہونے والا تعلق اٹوٹ اور لازوال ہے مگر جب ان کا ستارہ گردش میں آنے لگتا ہے تو امریکی سفیر کو لائف سیونگ جیکٹ اور ہیومن شیلڈ کے طور پر اپنے ساتھ چپکائے رکھتے ہیں مگر ایک سہ پہر ان کا جہاز لڑکھڑانے لگتا ہے اور لائف سیونگ جیکٹ بھی کسی کام نہیں آتی اور سارے مسافر اگلے جہان سدھار جاتے ہیں۔ صدر ریگن کا ایک سطری بیان آتا ہے کہ ہم خطے میں اپنے ایک بہترین دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔ آخر میں بس یہ ایک سطری بیان ہی وفاؤں کا ماحاصل ہوتا ہے۔

جنرل پرویز مشرف کی کہانی تو اس سے بھی زیادہ دردناک ہے۔ فرینڈ ناٹ ماسٹرز کے مصنف کی طرح وہ بھی سب سے پہلے پاکستان میں امریکا کے لیے اپنی خدمات گنواتے ہیں۔ القاعدہ اور طالبان کو پکڑ پکڑ کر امریکا کے حوالے کرنے کی باتیں ضبط تحریر میں لائیں مگر جب مخالفین نے انہیں گھیر لیا تو جنرل پرویز مشرف نے پلٹ کر وائٹ ہائوس فون کیا۔ صدر اوباما کے نمبر سے جواب ملا۔ آپ کے نمبر پر مطلوبہ سہولت میسر نہیں۔ یہ وہی پرویز مشرف تھے جن کا شنگریلا میں بش دوم نے شاندار استقبال کیا تھا اور شنگریلا کے اسی جنت نما ماحول میں دونوں کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عہد وپیماں ہوئے تھے۔ یہ پاکستان کے طاقتور فوجی حکمرانوں کی امریکا کے ساتھ تعلق کی کہانی ہے۔ بے چارے سویلین حکمرانوں کی اوقات ہی کیا وہ امریکا سے قریب ہوں تو اپنے ناراض ہوتے ہیں اور اپنوں کے قریب ہوں تو امریکا ناراض ہوتا ہے گویا کہ وہ اس تکلیف دہ تعلق کے درمیان پنڈولم کی طرح جھولتے چلے جاتے ہیں۔ اس لیے جو تصویر شہباز شریف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں پاک امریکا تعلقات کی تاریخ اس سے زیادہ خوبصورت اور بامعنی تصویروں سے مزین اور عبارت ہے۔ اس سے زیادہ مضبوط کرداروں کے ساتھ اس سے زیادہ گرم جوش باڈی لینگوئج کے ساتھ موجود ہیں مگر ہر تصویر کے بعد پاکستان پہلے جیسا ہی رہتا تو اچھا تھا پہلے سے زیادہ بگاڑ کا شکار ہوتا رہا۔ بقول غالب۔

دل پھر طواف کْوئے ملامت کو جائے ہے

پندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوئے

 

عارف بہار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تکلیف دہ تعلق پاکستان کے امریکا کے سے زیادہ کے بعد تے ہیں

پڑھیں:

سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی رہائی سے متعلق بڑی خبر آگئی

ویب ڈیسک: گلوبل صمود فلوٹیلا کے قیدیوں میں شامل پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی اسرائیلی قید سے رہائی کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

گلوبل صمود فلوٹیلا کی قانونی ٹیم نے اس حوالے سے ایک آفیشل بیان جاری کیا ہے، جس کے مطابق آج پیر 6 اکتوبر کو یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے 170 فلوٹیلا قیدیوں کو یونان واپس بھیجا جا رہا ہے، جس کے بعد اسرائیلی حراست میں فلوٹیلا کے 167 شرکاء رہ جائیں گے۔

صرف 13 ہزار روپے ماہانہ میں ہونڈا موٹر سائیکل حاصل کریں

فلوٹیلا کی قانونی ٹیم کے مطابق امکان ہے کہ منگل 7 اکتوبر 2025 کو تیونس کے 15 شرکاء سمیت الجزائر، مراکش، کویت، لیبیا، اردن، پاکستان، بحرین، ترکیہ اور سلطنتِ عمان سے تعلق رکھنے والے اسیروں کو اردن منتقل کیا جائے گا۔ یہ ترسیل شاہ حسین پل کے زمینی راستے سے متوقع ہے۔

باقی شرکاء کی منگل کو متوقع رہائی کے اس اعلان کے بعد امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ کوئی بڑی رکاوٹ پیدا نہ ہوئی تو پاکستان سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی رہائی بھی منگل کو ممکن ہے۔

ڈاکٹر نگہت شاہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر مقرر

گلوبل صمود فلوٹیلا کی قانونی ٹیم کی سربراہ وکیل نجاة ہدریش نے کہا ہے کہ حراست میں موجود تمام شرکاء کے قانونی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کوششیں جاری ہیں اور جیسے ہی مزید معلومات موصول ہوں گی، تفصیلات میڈیا کو فراہم کی جائیں گی۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی تاریخ میں توسیع کی جائے: اجمل بلوچ
  • امریکا کا نیا اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ، پینٹاگون اس ہفتے کمپنی کا انتخاب کرے گا
  • سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی رہائی سے متعلق بڑی خبر آگئی
  • بگرام ایئربیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے،افغان طالبان
  • کسی صورت بگرام ایئربیس کو امریکا کے حوالے نہیں کریں گے؛ طالبان کا دوٹوک مؤقف
  • شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے قطر کےسابق وزیر ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی شیخ الفالح بن ناصر کی جانب سے وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کے اعزاز میں عشائیہ۔
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا تو حکمرانوں کا نان نفقہ بند کردینگے، حافظ نعیم
  • بلوچستان میں مقامی قبائل کی فتنۃ الہندوستان کے دہشتگردوں سے جھڑپ، 4 دہشتگرد ہلاک
  • بھارت نے دوبارہ مہم جوئی کی تو پہلے سے تیز اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا‘پاک فوج