دبئی: جائیدادوں کی خرید و فروخت میں اضافہ، پاکستانی سرمایہ کاروں کی نمایاں دلچسپی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
---فائل فوٹو
متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں جائیدادوں کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوگیا۔
پاکستانی سرمایہ کاروں کی دبئی کی جائیدادوں میں دلچسپی میں نمایاں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے ابتدائی 9 ماہ میں تقریباً 496 ارب درہم کے سودے ہوئے، پراپرٹی مارکیٹ کا حجم پاکستانی روپوں میں 38 کھرب روپے رہا۔
دبئی کے علاقے ’بزنس بے‘ میں سب سے زیادہ 13 ارب درہم مالیت کے فلیٹ فروخت ہوئے، برج خلیفہ کے اطراف میں تقریباً 8 ارب درہم کے سودے ہوئے۔
جمیرا ولیج سرکل میں بھی تقریباً 8 ارب درہم کے 7185 نئے فلیٹ فروخت ہوئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور
بلوچستان اسمبلی نے کوئٹہ سے ملک کے دیگر شہروں کے لیے فضائی کرایوں میں غیر معمولی اور امتیازی اضافے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے متفقہ طور پر قرار داد منظور کرلی۔
اراکینِ اسمبلی نے کہا کہ قومی اور نجی فضائی کمپنیاں بلوچستان کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی کر رہی ہیں جہاں کوئٹہ سے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے کرایے ملک کے دیگر شہروں کی نسبت 3 سے 4 گنا زیادہ وصول کیے جا رہے ہیں جس نے نہ صرف مسافروں کو ناقابل برداشت مالی بوجھ تلے دبا دیا ہے بلکہ بلوچستان کے باقی ملک سے تجارتی و انتظامی روابط بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام کی رکن شاہدہ رؤف نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے کراچی کا یکطرفہ کرایہ عام ایام میں 43 سے 45 ہزار روپے جبکہ بعض اوقات 60 ہزار روپے تک وصول کیا جا رہا ہے۔
شاہدہ رؤف نے کہا کہ اسی طرح کوئٹہ سے اسلام آباد تک کا کرایہ 70 ہزار روپے سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کراچی سے لاہور یا اسلام آباد تک کرائے صرف 15 سے 20 ہزار روپے کے درمیان ہیں جو واضح امتیازی سلوک کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز شاہراہیں بند رہتی ہیں، ریل سروس معطل ہوتی ہے، ایسے میں عوام کے لیے فضائی سفر ہی واحد قابل اعتماد آپشن ہے مگر یہی سب سے مہنگا کر دیا گیا ہے۔
شاہدہ رؤف نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر وفاقی حکومت، وزارت ہوا بازی، پی آئی اے اور نجی فضائی کمپنیوں سے رابطہ کرے اور کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر ہوائی اڈوں سے پروازوں کے کرایے ملک بھر کے برابر کرنے کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ پی آئی اے اور نجی کمپنیوں کے ذمہ داران کو ایوان میں بلا کر وضاحت لی جائے اور اس مقصد کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے۔
پارلیمانی سیکریٹری مینا مجید نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فضائی کمپنیوں کا رویہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ امتیازی ہے اس لیے نہ صرف کرایوں میں کمی بلکہ کوئٹہ سے تربت اور گوادر کے لیے پروازوں کا اجرا بھی قرار داد میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کرایوں میں ہر چند گھنٹوں بعد ہونے والا اضافہ بھی عوام کے ساتھ ظلم ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی رکن فرح عظیم شاہ نے قرار داد کو پورے ایوان کی مشترکہ آواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے انجینیئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ نجی ایئر لائنز کوئٹہ سے پروازیں نہیں چلا رہیں اور جو پروازیں ہیں وہ نہایت مہنگی اور اکثر اچانک منسوخ کر دی جاتی ہیں۔
زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ جہاں اسلام آباد، کراچی یا پشاور کے لیے باقی شہروں سے ٹکٹ کی قیمت 20 ہزار کے قریب ہے وہیں یہی کرایہ کوئٹہ سے 70 تا 80 ہزار روپے سے کم نہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ اگر کرایوں میں کمی نہ کی گئی تو عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔
پارلیمانی سیکریٹری برکت رند نے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ سے تربت کے لیے کم از کم ہفتہ وار پرواز شروع کی جائے۔
صوبائی وزیرِ تعلیم راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ صرف ایئر لائنز کے حکام نہیں بلکہ وزارت ہوا بازی کو بھی بلا کر جواب طلبی کی جائے اور اس سلسلے میں ایوان کی نمائندگی پر مشتمل کمیٹی اسلام آباد جا کر براہ راست بات کرے۔
ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے بھی کرایوں کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ایوان سے مشترکہ مؤقف اپنانے کی اپیل کی۔
بی این پی عوامی کے میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ صرف قرار دادیں منظور کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اصل ضرورت ان پر عملی اقدام کرنے کی ہے۔
ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس قرارداد کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ عام آدمی کی برداشت سے باہر ہو چکا ہے۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ وہ پہلے ہی وزیراعظم اور وزیر دفاع سے اس حوالے سے بات کر چکے ہیں تاہم آئندہ اقدام کے طور پر وہ تمام پارلیمانی قیادت کو ساتھ لے کر اسلام آباد جائیں گے تاکہ وزیرِ اعظم اور وزیر ہوا بازی سے براہ راست ملاقات کرکے اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ کوئٹہ سے دبئی کا کرایہ اندرونِ ملک سفر سے سستا پڑتا ہے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی نجی کمپنیوں کی نگرانی میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس قرارداد کو مثال بنا کر وفاق سے سخت مؤقف اپنائیں گے اور ایوان کی مکمل نمائندگی کے ساتھ اسلام آباد جا کر اس امتیازی طرزِ عمل کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر فیئر بلوچستان اسمبلی کوئٹہ کوئٹہ فضائی کرایے