---فائل فوٹو 

متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں جائیدادوں کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوگیا۔

پاکستانی سرمایہ کاروں کی دبئی کی جائیدادوں میں دلچسپی میں نمایاں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے ابتدائی 9 ماہ میں تقریباً 496 ارب درہم کے سودے ہوئے، پراپرٹی مارکیٹ کا حجم پاکستانی روپوں میں 38 کھرب روپے رہا۔

دبئی کے علاقے ’بزنس بے‘ میں سب سے زیادہ 13 ارب درہم مالیت کے فلیٹ فروخت ہوئے، برج خلیفہ کے اطراف میں تقریباً 8 ارب درہم کے سودے ہوئے۔ 

جمیرا ولیج سرکل میں بھی تقریباً 8 ارب درہم کے 7185 نئے فلیٹ فروخت ہوئے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، غربت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل براہِ راست ملک کی طویل المدتی پیداواری صلاحیت اور عالمی ساکھ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یہ سمٹ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں پالیسی سازوں، بزنس لیڈرز اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پاکستان کی معیشت، جدت طرازی اور عالمی مسابقت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کی میزبانی ایک گروپ اور مقامی بنک نے کی، جب کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اس کا سٹریٹجک پارٹنر تھا۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت، نجی شعبے کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے معیشت میں ترقی ممکن ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کردار میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔ حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد فنانسنگ لاگت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور کرنسی ریٹ میں استحکام آیا ہے، ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور منافع کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور رواں مالی سال میں ان کے 41 سے 43 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ستمبر میں یوروبانڈ کے 50 کروڑ ڈالر کے واجبات کامیابی سے ادا کیے ہیں، جس سے مارکیٹ میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں ہوا اور اپریل 2026 میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی ملک بہتر پوزیشن میں ہے۔ وزیر خزانہ نے حکومت کی جامع ٹیکس اصلاحات کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسی میں تسلسل قائم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجکاری کی کوششیں اور توانائی کی قیمتوں پر نظرثانی ملک کے اقتصادی ایجنڈے کے اہم اجزا ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
  • پی ایم ای ایکس میں 59.633 بلین روپے کے سودے
  • پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • ایس آئی ایف سی کی ترک سرمایہ کاروں کو کراچی میں ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون بنانے کی پیشکش
  • ایس آئی ایف سی کی ترک سرمایہ کاروں کی کراچی میں ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون بنانے کی پیشکش
  • دبئی کے کیفے میں دنیا کا مہنگا ترین کافی کپ فروخت، نیا عالمی ریکارڈ قائم
  • اینڈرے فلیچر آئی ایل ٹی 20میں سب سے مہنگے کھلاڑی قرار،پاکستانی فخر زمان اور نسیم شاہ بھی نمایاں
  • بلوچستان ، خشخاش کی نقل و حمل، خرید و فروخت پر پابندی عاید
  • پی ایم ای ایکس میں 66.878 بلین روپے کے سودے