جیکولین فرنینڈس کی والدہ انتقال کرگئیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ جیکولین فرنینڈس کو ان کی والدہ کم فرنینڈس کے انتقال سے بڑا صدمہ پہنچا ہے۔
جیکولین کی والدہ طویل علالت کے بعد 76 سال کی عمر میں ممبئی کے مشہور لیلاوتی اسپتال میں اپنی زندگی کی بازی ہار گئیں۔
خاندانی ذرائع کے مطابق، کم فرنینڈس کئی برسوں سے کینسر سے لڑ رہی تھیں۔ گزشتہ ہفتے انہیں دل کا شدید دورہ پڑنے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں کی کوششوں کے باوجود انہیں بچایا نہ جا سکا۔
جیکولین نے اپنی والدہ کی بیماری کے دوران تمام پیشہ ورانہ مصروفیات کو معطل کردیا تھا۔ انہوں نے حال ہی میں انڈین پریمیئر لیگ کی ایک تقریب میں پرفارم کرنے سے انکار کردیا تھا تاکہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزار سکیں۔
یاد رہے کہ کم فرنینڈس 2020 میں فالج کا شکار ہوچکی تھیں، جس کے بعد انہیں بحرین کے ایک اسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا۔ بحرین میں پیدا ہونے والی جیکولین نے اپنی کیریئر کے آغاز میں ہی اپنی والدہ کے ساتھ گہرا تعلق رکھا تھا۔
خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کی بھرمار ہوگئی ہے۔ بالی ووڈ کے کئی معروف ستاروں نے جیکولین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ شوبز انڈسٹری کے کئی نامور افراد نے بھی مرحومہ کو آخری خراج عقیدت پیش کیا۔
اداکارہ نے ابھی تک اپنی والدہ کے انتقال پر کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، جیکولین اس وقت اپنے خاندان کے ساتھ ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اپنی والدہ کے بعد
پڑھیں:
سینیئر صحافی زبیدہ مصطفیٰ کا انتقال، سینیٹر شیری رحمان کا گہرے دکھ کا اظہار
نائب صدر پیپلزپارٹی سینیٹر شیری رحمان نے سینیئر صحافی زبیدہ مصطفٰی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ زبیدہ مصطفیٰ کا انتقال پاکستان میں شعبہ صحافت کے لیے بڑا نقصان ہے، زبیدہ مصطفیٰ نے ہمیشہ انسانی حقوق، تعلیم اور جمہوریت کے لیے آواز بلند کی، جنرل ضیاء کے دور آمریت میں زبیدہ مصطفیٰ نے بہادری سے مزاحمت کی۔
شیری رحمان نے کہا کہ زبیدہ مصطفیٰ خواتین صحافیوں کے لیے مشعل راہ تھیں، زبیدہ مصطفٰی ہمیشہ بہادر خواتین صحافیوں کی صف اول میں رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آخری وقت تک کمزور طبقات کے حق میں قلم اٹھایا، صحافت میں زبیدہ مصطفیٰ کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
گزشتہ روز کراچی پریس کلب اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ زبیدہ مصطفیٰ پاکستانی صحافت کی ایک عظیم علامت اور سینئر صحافی تھیں، وہ اپنے پیچھے ایک ایسی میراث چھوڑ گئیں جو آنے والی نسلوں کے صحافیوں کے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ بنی رہے گی۔
زبیدہ مصطفیٰ صرف ایک صحافی نہیں تھیں بلکہ وہ اپنی ذات میں خود ایک ادارہ تھیں، سچائی سے ان کی وابستگی، ان کا گہرا تجزیہ اور سماجی انصاف کے لیے ان کی بے لوث جدوجہد نے صحافتی اقدار کا ایک اعلیٰ معیار قائم کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ بلاشبہ ایک رہنما تھیں، جنہوں نے مردوں کے غلبے والے شعبے میں رکاوٹیں توڑیں اور خواتین کے لیے راستے ہموار کیے، سماجی مسائل، تعلیم اور صحت پر ان کا کام بے حد مؤثر رہا، جو ان کی گہری ہمدردی اور عام لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کے عزم کی گواہی دیتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ زبیدہ مصطفیٰ کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی، لیکن صحافت اور معاشرے کے لیے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔