چینی کی درآمد کیلئے حکومت نے ٹینڈر جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک میں چینی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے پہلا ٹینڈر جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن نے عالمی سپلائرز اور مینوفیکچررز سے 18 جولائی تک بولیاں طلب کی ہیں۔ اس سے قبل حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں نجی شعبے کو بھی چینی درآمد کرنے کی اجازت دی تھی، تاہم بعد ازاں وفاقی کابینہ نے سرکاری سطح پر درآمد کے حتمی فیصلے کی منظوری دی۔
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق چینی کی یہ درآمد حکومتی شعبے کے ذریعے کی جائے گی تاکہ مارکیٹ میں دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے اور قیمتوں کو قابو میں رکھا جا سکے۔
دوسری جانب، حکومت نے درآمد شدہ چینی کو عام شہریوں کے لیے سستا فراہم کرنے کے لیے اقدامات بھی تیز کر دیے ہیں۔ ایف بی آر نے اس سلسلے میں درآمدی چینی پر سیلز ٹیکس میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے تاکہ قیمت میں کمی لائی جا سکے۔
تاہم ان تمام حکومتی اقدامات کے باوجود چینی کی قیمت میں کمی کا اثر ابھی تک عوام کو محسوس نہیں ہو رہا۔ مختلف شہروں میں چینی 190 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے، جس نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حکومت نے چینی کی کے لیے کر دیا
پڑھیں:
صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، وزیر صحت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بیماریوں سے بچائو کیلئے احتیاط ضروری ہے۔ انہوں نے جمعرات کو عالمی یوم آبادی کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آبادی کا بڑھتا ہوا تناسب قومی بحران بن چکا ہے، ہر سال 61 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے، پانچ سال بعد ہم آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش پاکستان میں ہے اور آبادی میں تیزی سے اضافہ ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہا ہے۔(جاری ہے)
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ تعلیم، صحت اور روزگار کا نظام بوجھ کو برداشت نہیں کر پا رہا۔
انہوں نے کہا کہ فیملی سائز کم کرنا اب قومی ترجیح ہونی چاہیے، شرح پیدائش 3.6 سے کم کر کے 2.0 پر لانا ناگزیر ہے، آبادی میں اضافے نے قومی منصوبہ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اگر آبادی میں اضافے پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، آبادی زیادہ ہونے کے باعث 6 لاکھ 80ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے جبکہ 70ہزارنئے سکول چاہئیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام مسائل کا حل آبادی کوکنٹرول کرکے کیا جاسکتا ہے،صحت کے شعبہ میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بحیثیت قوم ہمیں آبادی کے مسائل کوسمجھنے کی ضرورت ہے، بڑھتی ہوئی آبادی صحت کے نظام کیلئے ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے اقدامات کرنے ہیں ، ان تمام مسائل کا حل آبادی کو کنٹرول کرنے میں ہے، این ایف سی ایوارڈ کے مطابق 82فیصد فنڈزصوبوں کودیئے جاتے ہیں ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جانا چاہئے جن میں سے 50فیصدصوبوں جبکہ 32فیصد ان صوبوں کو دیا جائے جو اپنی آبادی کوکنٹرول کرنے میں کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے‘‘، بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا ضروری ہے، ہم نے ہیلتھ کیئر کے نظام کو مضبوط بنانا ہے ، بچوں کی غذائیت پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔