پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
نجی ٹی وی کے مطابق یو اے ای پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کیلئے تعاون کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے، یہ معاہدہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اور یو اے ای ایوان صنعت و تجارت کے درمیان طے پایا۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط کر دیے گئے۔ شیخ عبداللہ بن زاید کا کہنا تھا پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے جبکہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک بہت سے منصوبوں پر مشترکا کام کررہے ہیں۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ یو اے ای نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی، اس موقع پر یاد داشتوں پر دستخط کئے گئے۔
دونوں ممالک کے نائب وزرائے اعظم کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ بھی ہوا۔ اس موقع پر قومی ورثہ ثقافت ڈویژن اور وزارت ثقافت یو اے ای کے درمیان ثقافتی تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، خارجہ وزارتوں کے درمیان قونصلر امور کیلئے مشترکہ کمیٹی کے قیام پر تعاون کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یو اے ای پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کیلئے تعاون کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے، یہ معاہدہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اور یو اے ای ایوان صنعت و تجارت کے درمیان طے پایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تعاون کی یادداشت پر اور یو اے ای کے درمیان دستخط کی
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔