فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی ہے، اس موقع پر فلسطین کا معاملہ اجاگر کرنے کے لیے مجلس اتحاد امت کے نام سے فورم بنانے کا اعلان کردیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان اور حافظ نعیم الرحمان نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں مجلس اتحاد امت کے نام سے فورم تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ فورم غزہ کی صورت حال پر قوم میں شعور بیدار کرےگا، فلسطین کے لیے پورے ملک میں بیداری مہم چلائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کی صورت حال امت مسلمہ کے لیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو اسی موضوع پر مینار پاکستان پر جلسہ اور احتجاج ہونے جارہا ہے جس میں عوام بھرپور شرکت کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اسرائیل جانے کے لیے بہت سے چور راستے موجود ہیں، لیکن اگر پاکستان کا کوئی شہری وہاں گیا بھی ہے تو وہ کسی کا نمائندہ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر یہاں پر کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس وقت ہمیں یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران غزہ کے لیے اپنا فرض ادا کیوں نہیں کررہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے، جہاد کا فتویٰ دینے پر کچھ لوگوں کی جانب سے بیان بازی مسخرہ پن ہے۔
فضل الرحمان سے ملاقات میں فلسطین کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی، حافظ نعیم الرحماناس موقع پر جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ فلسطین کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں اس معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہےگا، ضروری نہیں کہ ہمارے درمیان ہر معاملے پر اتفاق رائے ہو۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا الگ الگ مؤقف ہے، ہم نے اس ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ مارچ: پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حافظ نعیم کا مطالبہ
انہوں نے کہاکہ ہم فوری نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ فارم 45 کے مطابق فیصلے چاہتے ہیں، اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتحاد امت فورم جماعت اسلامی جمعیت علما اسلام حافظ نعیم الرحمان مولانا فضل الرحمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتحاد امت فورم جماعت اسلامی جمعیت علما اسلام حافظ نعیم الرحمان مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان الرحمان سے ملاقات حافظ نعیم الرحمان انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی الرحمان نے اتحاد امت کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی ایک اور سفارتی کامیابی ، مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر پھر سے اجاگر
پاکستان کو ایک اور بڑی سفارتی کامیابی حاصل ہوئی ہے، جہاں مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سطح پر نمایاں ہو گیا ہے۔ اب یہ بات ایک بار پھر واضح ہو چکی ہے کہ جموں و کشمیر کا معاملہ کسی ملک کی اندرونی سیاست نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی تنازع ہے، جس کا منصفانہ حل عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
 اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکرٹریٹ نے ایک بار پھر کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
 او آئی سی کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 27 اکتوبر 2025 کو بھارت کے غیر قانونی قبضے کو 78 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ جنرل سیکرٹریٹ نے اس موقع پر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی جائز اور پرامن جدوجہد کے ساتھ کھڑے ہیں۔
 اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ او آئی سی اپنے سابقہ اسلامی سربراہی اجلاسوں اور وزرائے خارجہ کونسل کی قراردادوں پر قائم ہے، اور کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق، خصوصاً ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گی۔
 تنظیم نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کے پرامن اور حتمی حل کی راہ ہموار کرے۔
 او آئی سی نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن ہو سکے۔
 یہ اعلامیہ بھارت کے ان جھوٹے دعوؤں کے لیے ایک واضح جواب ہے جو وہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے دہراتا رہا ہے۔ او آئی سی کا دوٹوک مؤقف نہ صرف پاکستان کی سفارتی فتح ہے بلکہ کشمیری عوام کے حوصلے اور ان کی پرعزم جدوجہد کی بھی جیت ہے۔
 پاکستان نے ہمیشہ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا، اور وہ دن دور نہیں جب کشمیر بھارتی غاصبانہ قبضے سے آزاد ہو کر انصاف اور آزادی کی نئی صبح دیکھے گا۔
 پیپلزپارٹی کا آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ، نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ فیصلہ آصف زرداری پر چھوڑ دیا گیا
پیپلزپارٹی کا آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ، نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ فیصلہ آصف زرداری پر چھوڑ دیا گیا