پاکستان ہائی کمیشن پر شرپسندوں کے حملے کا معاملہ برطانوی دفتر خارجہ کے ساتھ اٹھایا ہے، ڈاکٹر فیصل
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پاکستان ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل(فائل فوٹو)۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پر شرپسندوں کے حملے کا معاملہ برطانوی دفتر خارجہ کے ساتھ اٹھایا ہے۔
ہائی کمیشن پر شرپسندوں کے حملے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ہائی کمیشن کو سیکیورٹی فراہم کرنا برطانوی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
برطانیہ میں آباد 20 لاکھ پاکستانیوں نے بھارتی شرپسندوں کے کسی بھی حملے کی صورت میں حفاظتی اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ حملہ آور بڑے بڑے پتھر ساتھ لائے تھے۔ ہیڈ آفس چانسری کے دفتر کو نقصان پہنچایا گیا، پولیس کی طرف سے حملہ آور کی شناخت نہیں بتائی گئی۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہائی کمیشن پر حملہ ہمارے لیے قابل تشویش ہے۔ہم نے حکومت برطانیہ سے اپیل ہے کہ ذمہ داران کو پکڑ کر سزا دی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر محمد فیصل ہائی کمیشن پر شرپسندوں کے
پڑھیں:
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ساتھ بات چیت
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ، رائٹ آنریبل ڈیوڈ لیمی ایم پی کے ساتھ بات چیت میں خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
بات چیت کے دوران، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے موجودہ علاقائی حرکیات کا ایک جائزہ فراہم کیا، جس میں بھارت کے بے بنیاد الزامات، گمراہ کن پروپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات کو اجاگر کیا گیا، جس میں سندھ آبی معاہدہ (IWT) کو معطل کرنے کا غیر قانونی فیصلہ بھی شامل ہے، جو کہ بھارت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے ثابت قدم عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بات چیت کے ذریعے کشیدگی کو کم کرنے اور تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حقائق کا پتہ لگانے کے لیے کسی بھی آزاد اور شفاف تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے پاکستان کی رضامندی سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے جاری رابطے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔