سندھ طاس رسمی معاہدہ نہیں، کوئی فریق اسے یک طرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ بار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ رسمی معاہدہ نہیں۔ کوئی فریق معاہدے کو یک طرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا۔
سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے اعلامیہ کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی بقا اور خوشحالی کیلیے اہم ہے۔ یہ معاہدہ ورلڈ بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، کوئی فریق معاہدے کو یک طرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ معاہدہ معطل کر کے بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی، افسوس ورلڈ بینک نے بھارتی غیر قانونی اقدام کا نوٹس نہیں لیا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ورلڈ بینک نوٹس لے کر بھارت کو اس کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ وفاقی حکومت کا سندھ طاس معاہدے کے معاملہ کو عالمی فورمز پر اٹھانے کیلئے موثر اقدام نہ کرنا افسوسناک ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار نے کہا
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو سبو تاژ کر نے کی سازش کی: اشتر اوصاف
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف—فائل فوٹوسابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو سبو تاژ کرنے کی سازش کی۔
سابق اٹارنی جنرل اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اشتر اوصاف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1951ء میں پاکستان نے اپنے آبپاشی کے نظام کو درست کرنے کی منصوبہ بندی کی، ورلڈ بینک نے پاکستان کے پانی کے مسئلے کے حل کےلیے جامع منصوبہ دیا جس پر پاکستان، بھارت اور ورلڈ بینک حکام نے سندھ طاس معاہدے پر سیر حاصل کام کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے، جب تک فریقین بیٹھ کر طے نہ کرلیں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نشیبی ممالک کے پاس پانی لینے کا حق موجود ہوتا ہے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
ڈپٹی وزیراعظم ، وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرناعالمی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اشتر اوصاف نے مزید بتایا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کا کامیاب ترین معاہدہ ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے انہوں کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا بہانہ بنایا جبکہ معاہدے کو معطل نہیں کیا جاسکتا، جب تک فریقین متفق نہ ہوں۔
سابق اٹارنی جنرل نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھارت کا وتیرا ہے، بھارت کسی بھی صورت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل نہیں کرسکتا، پہلگام واقعے کی ایف آئی آر میں بھی کہیں پاکستان کا نام نہیں، پہلگام واقعے کی ایف آئی آر فالس فلیگ آپریشن کیخلاف مضبوط ثبوت ہے۔