کینیڈین انتخابات: لبرل پارٹی کے رہنما مارک کارنی 167نشستوں کے ساتھ آگے
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اٹاوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 ) کینیڈا کے انتخابات میں لبرل پارٹی کے رہنما مارک کارنی نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے سرکاری ادارے ”الیکشنز کینیڈا‘ ‘ پر جاری کردہ ابتدائی نتائج کے مطابق لبرل پارٹی نے ہاﺅس آف کامنزکی 168 نشستیں حاصل کر لی ہیں جبکہ حکومت بنانے کے لیے172نشستیں درکار ہیں.
(جاری ہے)
وزیراعظم مارک کارنی نے اکثریت حاصل کرنے کے بعد اٹاوا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ ہمیں توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ امریکہ ہم پر قبضہ کر لے یہ کبھی نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ ہم امریکی بےوفائی کے دھچکے سے باہر آ چکے ہیں لیکن اس کے سبق کبھی نہیں بھولیں گے نشریاتی ادارے کے مطابق اب سے چند ماہ قبل تک رائے عامہ کے جائزوں میں لبرل پارٹی کی پوزیشن بہت خراب چل رہی تھی مگر حالیہ ہفتوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات نے لبرل پارٹی کی فتح میں اہم کردار ادا کیا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارک کارنی ووٹروں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب رہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بہتر مقابلہ کر سکتے ہیں ٹرمپ کی کینیڈا کے ساتھ تجارتی جنگ اور کینیڈا کو اپنی 51ویں ریاست بنانے کی دھمکیوں نے کینیڈین باشندوں کو مشتعل کر دیا اور امریکہ کے ساتھ معاملات کو ایک اہم انتخابی مسئلہ بنا دیا. مارک کارنی روایتی سیاست دان نہیں ہیں اور اس سے قبل وہ کینیڈا اور برطانیہ دونوں میں مرکزی بینک کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں انہوں نے پچھلے مہینے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ وزیراعظم بننے سے قبل کسی عوامی عہدے پر کام نہیں کیا 60 سالہ سابق بینکر کارنی نے اپنی انتخابی مہم کو ٹرمپ مخالف پیغام پر مرکوز کیا اور امریکہ پر انحصار کم کرنے کے لیے کینیڈا کے بیرون ملک تجارتی تعلقات کو بڑھانے کا وعدہ کیا جس ملک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم اب انحصار نہیں کر سکتے. انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہمیں توڑنا چاہتا ہے تاکہ امریکہ ہماری ملکیت بنا لے وہ ہمارے وسائل چاہتے ہیں وہ ہمارا پانی چاہتے ہیں، وہ ہماری زمین چاہتے ہیں، وہ ہمارا ملک چاہتے ہیں مگر وہ یہ حاصل نہیں کر سکتے. مارک کارنی نے 2008-2009 کے مالیاتی بحران میں بینک آف کینیڈا کی قیادت کی اور 2016 کے بریگزٹ ووٹ کے ارد گرد بحرانی دور میں بینک آف انگلینڈ کی سربراہی کی وہ 1965 میں کینیڈا کے شہر فورٹ سمتھ میں پیدا ہوئے اور البرٹا کے شہر ایڈمنٹن میں پرورش پائی جہاں ان کے والدین بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہے تھے کارنی نے امریکہ میں سکالرشپ حاصل کی اور ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں سے معاشیات اور مالیات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی مارک کارنی نے بین الاقوامی بینک ”گولڈمین سیکس‘ ‘کے لیے لندن، ٹوکیو اور نیویارک میں اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں ان کی اہلیہ برطانوی ماہرمعیشت ڈیانا فاکس ہیں اور ان کی چار بیٹیاں ہیں کینیڈا واپسی کے بعد وہ 2008 سے 2013 تک ملک کے مرکزی بینک کے سربراہ رہے جہاں ان کے فوری طور پر شرحِ سود میں کمی کے فیصلے کو کینیڈا کو دوسرے جی سیون ملکوں کے مقابلے پر عالمی مالیاتی بحران کے بدترین اثرات سے بچانے کا سہرا دیا جاتا ہے. مارک کارنی 2014 میں بینک آف انگلینڈ کی تین صدیوں سے زیادہ کی تاریخ میں پہلے غیر برطانوی سربراہ بنے جہاںکارنی نے متعدد متنازع اقدامات کیے جن میں 2014 کے بریگزٹ ریفرنڈم سے پہلے یہ انتباہ بھی شامل تھا کہ اگر آزاد سکاٹ لینڈ پاﺅنڈ کا استعمال جاری رکھنا چاہتا ہے تو اسے برطانیہ کو اختیارات سونپنا پڑ سکتے ہیں یورپ سے علیحدگی کے بریگزٹ ریفرنڈم سے پہلے انہوں نے خبردار کیا تھا کہ یورپی یونین سے نکلنے کے لیے ووٹ برطانیہ میں کساد بازاری کو ہوا دے سکتا ہے. یادرہے کہ رواں سال جنوری میں جسٹن ٹروڈو نے تقریباً ایک دہائی اقتدار میں رہنے کے بعد استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور اسی ماہ مارک کارنی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا وہ ایک ماہر معیشت دان کے طور پر کینیڈا کی کمزور معیشت اور مہنگائی کے مسائل کو حل کرنے کے دعویدار ہیں ٹروڈو ے بعد مارک کارنی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کینیڈا پر کسی بھی امریکی محصولات کے بدلے مساوی جوابی اقدامات کریں گے کم از کم اس وقت تک جب تک کہ امریکی ہمیں عزت دینا نہ سیکھیں مارک کارنی کے مدمقابل کنزرویٹو پارٹی کے تجربہ کار سیاست دان پیئر پوئیلیور وزارت عظمی کے امیدوار تھے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مارک کارنی نے لبرل پارٹی کینیڈا کے چاہتے ہیں انہوں نے پارٹی کے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات درست قرار، سرٹیفکیٹ جاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن نے پاکستان پیپلزپارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات درست قرار دے دیئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے پاکستان پیپلزپارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات درست قرار دیتے ہوئے پی پی پی کو سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔
یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین، سیکرٹری جنرل، سیکرٹری مالیات اور اطلاعات بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے۔