سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج کا بڑا اعزاز، یونیورسٹی آف لندن نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری مل گئی.
رپورٹ کے مطابق جسٹس عائشہ ملک کو یونیورسٹی آف لندن نے قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی۔
جسٹس عائشہ ملک کو 28 اپریل 2025 کو اعزاز سے نوازا گیا، برطانیہ کی یونیورسٹی آف لندن نے جسٹس عائشہ ملک کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے 2022 میں سپریم کورٹ میں شمولیت اختیار کی، برطانیہ کی یونیورسٹی آف لندن نے جسٹس عائشہ ملک کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونیورسٹی آف لندن نے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: عمران خان کی ضمانت کی 8 اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی 8 اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہوگئیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کل ساڑھے 9 بجے سماعت کرے گا سپریم کورٹ نے عمران خان کی ضمانت بعداز گرفتاری کی 8 اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر کردی ہیں۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کل ساڑھے نو بجے سماعت کرے گا، جسٹس محمد شفیع صدیقی بھی بینچ میں شامل ہیں۔عمران خان نے ایڈووکیٹ سلمان صفدر کے ذریعے 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت بعد از گرفتاری کے لئے اپیلیں دائر کی تھیں. لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری خارج کر دی تھی۔
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا.سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا .جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔