Daily Mumtaz:
2025-05-01@13:47:10 GMT

امریکی معیشت پہلی سہ ماہی میں سکڑ گئی

اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT

امریکی معیشت پہلی سہ ماہی میں سکڑ گئی

واشنگٹن :امریکی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تجارتی شراکت داروں پر  محصولات عائد کرنے کی بار بار دھمکیاں دی ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں تشویش پیدا ہوئی ہے اور پہلی سہ ماہی میں معیشت سکڑ گئی ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے اپنائے گئے محصولات اقدامات امریکی معیشت میں کساد کا باعث بن سکتے ہیں۔

امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں معاشیات کی پروفیسر تارا سنکلیئر نے نشاندہی کی کہ حالیہ مہینوں میں نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں نے امریکی معیشت کو براہ راست کمزور کیا ہے۔ امریکن مورگیج بینکرز ایسوسی ایشن کے چیف اکانومسٹ مائیکل فریٹن ٹونی نے ایک رپورٹ میں دلیل دی ہے کہ امریکی حکومت کی ٹیرف پالیسی کے منفی اثرات فیڈرل ریزرو کو قیمتوں کو برقرار رکھنے اور امریکہ میں پائیدار روزگار کے حصول  کیلئے مشکل میں ڈال دیں گے۔

پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے سینئر فیلو اور  امریکی محکمہ خزانہ کے سابق عہدیدار گیری ہفباؤر نے کہا کہ امریکی ٹیرف پالیسی کارپوریٹ پالیسی سازوں کے لئے بڑی غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہی ہے ، جو نہ صرف اپنی سپلائی چین اور کلائنٹس کے بارے میں فکرمند ہیں ، بلکہ دیگر شعبوں میں اثرات کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔ اسی وجہ سے کمپنیوں نے سرمایہ کاری کے فیصلوں میں تاخیر کی ہے اور صارفین کے اعتماد میں تیزی سے کمی آئی ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سال کی دوسری ششماہی میں امریکی معیشت کساد کا شکار ہو سکتی ہے۔30 اپریل کو  سابق امریکی وزیر خزانہ لاؤرنس سمرز نے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پہلی سہ ماہی میں امریکی اقتصادی اعداد و شمار کی خراب کارکردگی اقتدار سنبھالنے کے بعد نئی امریکی انتظامیہ کے بیانات سے الگ نہیں ہے، خاص طور پر محصولات کے معاملے پر۔ سمرز کا کہنا تھا کہ اگر امریکی حکومت نے اپنی معاشی پالیسی کو جلد از جلد ایڈجسٹ نہ کیا تو امریکہ میں معاشی صورتحال مزید خراب ہوگی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی معیشت

پڑھیں:

امریکہ اور یوکرائن کے درمیان نایاب معدنیات کا معاہدہ طے پا گیا

رپورٹ کے مطابق معاہدے کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین مستقبل میں امریکی سکیورٹی امداد کے بدلے میں واشنگٹن کو اپنے کچھ قدرتی وسائل تک رسائی دے گا تاہم یہ ٹرمپ کی ان امیدوں سے کم دکھائی دے رہا ہے جس میں وہ 2022ء میں جنگ کے آغاز کے بعد سے دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کی ادائیگیوں کے لیے پر امید تھے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد یوکرین کے نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیئو کے لیے امریکی فوجی امداد تک رسائی کے لیے یہ معاہدہ کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔دنیا کے موجودہ نایاب ذخائر سے متعلق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ زوروں سے جاری ہے۔ معاہدے سے متعلق امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ یوکرین ری کنسٹرکشن انویسٹمنٹ فنڈ میں فروری 2022ء میں روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کو دی جانے والی اہم مالی اور (جنگی) ساز و سامان کی مدد کو تسلیم کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے معاہدے کے حوالے سے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق یوکرین میں دیرپا امن اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں۔واضح رہے کہ یوکرین میں گریفائٹ، ٹائٹینیم اور لیتھیم جیسی اہم معدنیات کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔ یہ معدنیات قابل تجدید توانائی، فوجی ساز و سامان کی تیاری اور صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے میں استعمال کی جاتی ہیں جس کے باعث ان کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے تعمیر نو سرمایہ کاری فنڈ کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے جس کا مقصد روس کے ساتھ جنگ سے یوکرین کی معاشی بحالی کو فروغ دینا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل یہ معاہدہ اس وقت تاخیر کا شکار ہوا تھا جب امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یوکرین آخری لمحات میں اس معاہدے میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ معدنیاتی ذخائر کے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس معاہدے سے یوکرین میں ترقی اثاثوں کو کھولنے میں مدد ملے گی۔ امریکی وزیر خزانہ کے مطابق یہ معاہدہ روس کو پیغام ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے امن عمل کیلیے پرعزم ہے جس کا محور آزاد، خودمختار اور خوشحال یوکرین ہو۔ اس معاہدہ میں روس کی جانب سے یوکرین پر پوری شدت سے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی ریاست یا شخص کو، جس نے روسی جنگی ساز و سامان کی فراہمی یا مالی اعانت کی تھی، یوکرین کی تعمیر نو سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو بدھ کے روز اس اہم معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے واشنگٹن گئی تھیں۔ انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ نیا فنڈ ہمارے ملک میں عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔ معاہدے کی شقوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس معاہدے میں معدنیات، تیل اور گیس کے منصوبے شامل ہیں جبکہ معدنیاتی وسائل بدستور یوکرین کی ملکیت رہیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شراکت داری 50:50 کی بنیاد پر برابر ہوگی، اور کیئو کیف میں قانون سازوں کی طرف سے اس کی توثیق ضروری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت امریکہ یوکرین کو فضائی دفاعی نظام سمیت دیگر نئی امداد فراہم کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے کیئو کو مستقبل میں سلامتی کی کسی بھی ضمانت کی پیش کش کے لیے اس معاہدے کو ایک شرط کے طور پر بار باردہرایا ہے۔ معاہدے کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین مستقبل میں امریکی سکیورٹی امداد کے بدلے میں واشنگٹن کو اپنے کچھ قدرتی وسائل تک رسائی دے گا تاہم یہ ٹرمپ کی ان امیدوں سے کم دکھائی دے رہا ہے جس میں وہ 2022ء میں جنگ کے آغاز کے بعد سے دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کی ادائیگیوں کے لیے پر امید تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ اور یوکرین کے مابین قدرتی وسائل کے معاہدے پر دستخط
  • یوکرین اور امریکہ کے درمیان معدنی معاہدہ  طے پا گیا
  • امریکہ اور یوکرائن کے درمیان نایاب معدنیات کا معاہدہ طے پا گیا
  • امریکہ کی جانب سے بے جا محصولات پر چین نے پانچ سوالات اُٹھا دیئے
  • یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے
  • بین الاقوامی طلبا کے ویزوں کی منسوخی، نئی امریکی پالیسی کیا ہے؟
  • ٹرمپ کی صدارت کے 100 دن مکمل، کارکردگی کو تاریخی قرار دیدیا
  • ٹرمپ کی صدارت کے 100 دن مکمل، کارکردگی کو تاریخی قرار دے دیا
  • پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ