ٹرمپ خلیج فارس کا نام بدلنے کی اشتعال انگیزی کا ارادہ رکھتے ہیں، اے پی پی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق ریاستہائے متحدہ میں گوگل میپس پر خلیج فارس (خلیج عرب) کے طور پر دکھایا گیا ہے، لیکن Apple Maps صرف خلیج فارس کو دکھاتا ہے، امریکی فوج بھی خلیج فارس کا یکطرفہ طور پر جعلی نام استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر خلیج فارس کے قومی دن کی تقریبات کے چند ہی روز بعد خلیج فارس کے لئے ایک فرضی نام استعمال کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ تہران کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے دوران امریکی انتظامیہ متضاد اقدامات کو جاری رکھتے ہوئے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتے سعودی عرب کے دورے کے دوران یہ اعلان کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ امریکہ اب خلیج فارس کو "عرب خلیج" کے جعلی نام سے پکارے گا۔
اس امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق ریاستہائے متحدہ میں گوگل میپس پر خلیج فارس (خلیج عرب) کے طور پر دکھایا گیا ہے، لیکن Apple Maps صرف خلیج فارس کو دکھاتا ہے۔ برسوں سے امریکی فوج اپنی شائع کردہ بیانات اور تصاویر میں خلیج فارس کا حوالہ دینے کے لیے یکطرفہ طور پر جعلی نام استعمال کر رہی ہے۔ ٹرمپ کی خلیج فارس کے تاریخی نام کو نظر انداز کرنا، جو ایرانیوں کے لیے دیرینہ حساسیت رکھتا ہے، بدترین مثال ہے۔
2017 میں بھی اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران صدر ٹرمپ نے اس آبی گزرگاہ کے لیے یہ جعلی ٹائٹل استعمال کرکے ایرانی حکام کی جانب سے شدید ردعمل کو ہوا دی، جو طویل عرصے سے ایران کی جغرافیائی اور تاریخی شناخت کا حصہ ہے۔ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ امریکہ خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ کہے گا، جس پر میکسیکو کے حکام نے ردعمل کا اظہار کیا۔ ٹرمپ کا یہ فیصلہ ان کے خطے کے دورے سے قبل سامنے آیا ہے، جس میں خلیجی عرب ممالک بشمول سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خلیج فارس
پڑھیں:
ٹرمپ کا غیر امریکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غیر ممالک میں بننے والی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ دیگر ممالک کی جانب سے فلم سازوں کو راغب کرنے کی کوششیں امریکی فلم انڈسٹری کے لیے “قومی سلامتی کا خطرہ” ہیں۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ فلمیں “پیغامات اور پروپیگنڈا” کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا “ہم چاہتے ہیں کہ فلمیں دوبارہ امریکہ میں بنیں”
امریکی ٹریڈ سیکرٹری ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کام کر رہے ہیں، لیکن ٹیرف کے اطلاق کی تفصیلات واضح نہیں ہیں۔ یہ معلوم نہیں کہ کیا یہ ٹیرف ان امریکی پروڈکشن کمپنیوں پر بھی لاگو ہوگا جو فلمیں بیرون ملک بناتی ہیں۔بی بی سی کے مطابق یورپی سنیما چین ‘ویو’ کے بانی ٹموتھی رچرڈز نے سوال اٹھایا کہ ٹرمپ کس فلم کو “امریکی فلم” قرار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں فلم سازی کی لاگت کم ہونے اور ماہرین کی دستیابی کی وجہ سے ہالی ووڈ کی بڑی پروڈکشنز یہاں منتقل ہو چکی ہیں۔
برطانوی میڈیا یونین ‘بیکٹو’ نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام فلم انڈسٹری اور ہزاروں فری لانسز کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ یونین کے سربراہ فلپا چائلڈز نے کہا کہ حکومت کو اس اہم شعبے کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی اپنی فلم انڈسٹری کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف دیگر ممالک کو امریکی فلموں پر ٹیرف عائد کرنے پر مجبور کر سکتا ہے جس سے عالمی سطح پر فلم انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔