ای گورنمنٹ سروسز ، مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب سرفہرست رہا،اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
مملکت نے 16ممالک پر برتری حاصل کی،100گورنمنٹ سروسز کا جائزہ لیا گیا،رپورٹ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب ای گورنمنٹ سروسزسیکٹر میں مشرقی وسطی کے ممالک میں سرفہرست ہے ۔
عرب ٹی وی کے مطابق نے اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن برائے مغربی ایشیا کی 2024 بارے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب مسلسل تیسری مرتبہ انڈیکس میں پہلے نمبر پر ہے ،
2020 میں سعودیہ نے انڈیکس میں چوتھی پوزیشن حاصل کی، 2021 میں دوسرا نمبر پر رہا جبکہ سال 2022 اور 2023 میں انڈیکس میں سرفہرست رہا۔اس دوران تعلیم اور ڈیجیٹل ہیلتھ سیکٹرمیں ایپلی کیشنز کے ذریعے اپائنٹمنٹ اور ڈیجیٹل ڈاکٹری نسخوں کے اجرا کے حوالے سے نمایاں بہتری ریکارڈ کی گئی جبکہ آن لائن ایجوکیشن میں بھی بہتری سامنے آئی۔
انڈیکس کے مطابق مملکت نے 16 ممالک پر برتری حاصل کی جس کے تحت 100 گورنمنٹ سروسز کے بارے میں جائزہ لیا گیا۔گورنمنٹ سروسز کے حوالے سے سروے میں صارفین کی رضامندی اور بروقت جواب پر 99 فیصد نے مثبت رائے کا اظہار کیا۔ سدایا کے گورنر احمد السواحہ نے اس کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ سرکاری اداروں میں تعاون، ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت کے استعمال اور سرکاری خدمات کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹل سروسز کانتیجہ ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: گورنمنٹ سروسز
پڑھیں:
امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں انٹرنیشنل سیکورٹی فورس یا آئی ایس ایف کے قیام اور ذمہ داریوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے اور اس میں امریکا و اتحادی ممالک کو غزہ میں براہ راست سیکورٹی کنٹرول سنبھالنے کا وسیع اختیار دینے کی تجویز شامل ہے۔
ڈرافٹ کے تحت یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونپنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بورڈ کم از کم 2027 کے اختتام تک برقرار رہے گا اور غزہ کے انتظامی معاملات میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
امریکی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فورس امن قائم رکھنے کے بجائے دوسرے مشن کے طور پر کام کرے گی، جس کا بنیادی ہدف غزہ کو غیر عسکری بنانا اور مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں (اسرائیل اور مصر کے ساتھ) کی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور سیکورٹی پارٹنرشپ کی ذمہ داری دی جائے گی۔ اس فورس کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت ہوگی۔
قرارداد کے مطابق عبوری دور میں بورڈ آف پیس ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو روزمرہ انتظامی امور کی ذمہ دار ہوگی۔ امداد کی فراہمی بھی اسی بورڈ کی منظوری سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ہوگی۔ اگر کوئی تنظیم امداد کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئی تو اس پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔