عوام نامعلوم ذرائع سے آنی والی غیر مصدقہ اطلاعات آگے پھیلانے سے اجتناب کریں، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عوام جھوٹی خبریں اور اطلاعات پھیلانے والوں سے خبردار رہیں اور نامعلوم ذرائع سے آنی والی غیر مصدقہ اطلاعات پھیلانے سے اجتناب کریں۔
مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ صرف آئی ایس پی آر ، وزارت اطلاعات ، ڈی جی پی آر ، ڈپٹی کمشنر کی سرکاری ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے معلومات حاصل کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب کا بھیس بدل کر اسپتالوں کا دورہ، سینیئر وزیر نے کیا دیکھا؟
انہوں نے کہا کہ عوام جھوٹی خبریں اور اطلاعات پھیلانے والوں سے خبردار رہیں اور سوشل میڈیا پر نامعلوم ذرائع سے آنے والی غیر مصدقہ خبروں کو آگے پھیلانے سے اجتناب کریں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ درست معلومات کے لیے پی ٹی وی اور دیگر سرکاری ذرائع ابلاغ پر انحصار کیا جائے،سوشل میڈیا پر پاکستان بھارت کشیدگی کے حوالے سے بے شمار جعلی پوسٹ اور فیک ویڈیوز گشت کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یروشلم پوسٹ کے دعوے آنکھیں کھول دینے والے ہیں، مریم اورنگزیب
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی غلط، بے بنیاد اور جعلی اطلاعات پر یقین نہ کیا جائے اور نہ ہی بلا تصدیق فارورڈ کریں، ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے کسی قسم کا پبلک ایمرجنسی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پنجاب جھوٹی خبر سوشل میڈیا سینیئر وزیر مریم اورنگزیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جھوٹی خبر سوشل میڈیا مریم اورنگزیب مریم اورنگزیب سوشل میڈیا
پڑھیں:
ایف بی آر نے مالدار شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نظر جمالی
انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پرتعیش تقاریب کی پوسٹوں کا ٹیکس گوشواروں سے موازنہ کیا جائے گا
انسٹاگرام اکاؤنٹس خود عوامی اعلان ہیں،ٹیکس چوری کے کیس چند گھنٹوں میں کھولے جا سکتے ہیں، سینئر اہلکار
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوری پکڑنے کے لیے مالدار لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال شروع کردی، نئے قائم کردہ مانیٹرنگ سیل کے ذریعے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پرتعیش تقاریب کی پوسٹس کا ٹیکس گوشواروں سے موازنہ کیا جائے گا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس حکام ایک نئے ’ لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل’ کے تحت سوشل میڈیا پر فضول خرچی کرنے والوں کی نگرانی کر رہے ہیں، اور ان کے مطابق ہیروں کے زیورات اور ڈرون شو بھی ثبوت کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی 40 رکنی ٹیم نے اس ہفتے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پوسٹس کی جانچ شروع کر دی ہے تاکہ انفلوئنسرز، مشہور شخصیات، ریٔل اسٹیٹ ایجنٹس اور بزنس مینوں کے طرز زندگی کو ان کے ٹیکس گوشواروں کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے کہ آیا ان کے اخراجات ان کی آمدنی سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں۔ایک سینئر ایف بی آر اہلکار نے بتایا کہ’ یہ اوپن سورس ہے، ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹس خود عوامی اعلان ہیں،’ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس چوری کے کیس چند گھنٹوں میں کھولے جا سکتے ہیں۔ایف بی آر نے رائٹرز کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔یہ مانیٹرنگ سیل ملک کے دیرینہ ریونیو اہداف پورے نہ کرنے کے مسئلے کو حل کرنے اور آئی ایم ایف کی حمایت سے بنائیگئے رواں سال کے بجٹ میں سخت اہداف حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔پاکستان ایشیا میں سب سے کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب رکھنے والے ممالک میں شامل ہے، جو ملک کی ایک دائمی کمزوری ہے، جس کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے تقریباً دو درجن پروگراموں میں پھنس گیا۔ دو فیصد سے بھی کم آبادی انکم ٹیکس ادا کرتی ہے۔رائٹرز کو موصولہ ایک اندرونی دستاویز کے مطابق، اس یونٹ کو اس ماہ باضابطہ طور پر قائم کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کا مینڈیٹ ’ باقاعدگی سے بڑی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ڈیٹا مانیٹر، جمع اور تجزیہ کرنا’ اور ان لوگوں کی نشاندہی کرنا ہے جو دولت کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن یا تو ٹیکس کے لیے رجسٹر نہیں ہیں یا اپنی آمدنی کو ایسے ظاہر کرتے ہیں جو ان کے اخراجات اور اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔دستاویز کے مطابق، یہ سیل مشتبہ افراد کے ڈیجیٹل پروفائلز بنائے گا، ان کے لائف اسٹائل کے پس پردہ رقم کا اندازہ لگائے گا اور ایسی رپورٹس تیار کرے گا جنہیں ٹیکس یا منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں استعمال کیا جا سکے گا۔یہ اسکرین شاٹس اور ٹائم اسٹیمپس سمیت ثبوتوں کا ایک مرکزی ڈیٹا بیس بھی رکھے گا۔