پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عوام جھوٹی خبریں اور اطلاعات پھیلانے والوں سے خبردار رہیں اور نامعلوم ذرائع سے آنی والی غیر مصدقہ اطلاعات پھیلانے سے اجتناب کریں۔

مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ صرف آئی ایس پی آر ، وزارت اطلاعات ، ڈی جی پی آر ، ڈپٹی کمشنر کی سرکاری ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے معلومات حاصل کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب کا بھیس بدل کر اسپتالوں کا دورہ، سینیئر وزیر نے کیا دیکھا؟

انہوں نے کہا کہ عوام جھوٹی خبریں اور اطلاعات پھیلانے والوں سے خبردار رہیں اور سوشل میڈیا پر نامعلوم ذرائع سے آنے والی غیر مصدقہ خبروں کو آگے پھیلانے سے اجتناب کریں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ درست معلومات کے لیے پی ٹی وی اور دیگر سرکاری ذرائع ابلاغ پر انحصار کیا جائے،سوشل میڈیا پر پاکستان بھارت کشیدگی کے حوالے سے بے شمار جعلی پوسٹ اور فیک ویڈیوز گشت کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یروشلم پوسٹ کے دعوے آنکھیں کھول دینے والے ہیں، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی غلط، بے بنیاد اور جعلی اطلاعات پر یقین نہ کیا جائے اور نہ ہی بلا تصدیق فارورڈ کریں، ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے کسی قسم کا پبلک ایمرجنسی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پنجاب جھوٹی خبر سوشل میڈیا سینیئر وزیر مریم اورنگزیب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جھوٹی خبر سوشل میڈیا مریم اورنگزیب مریم اورنگزیب سوشل میڈیا

پڑھیں:

مسٹر بیسٹ کا ہم شکل امریکی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا

امریکہ کے سیاست میں ایک نیا چہرہ سامنے آیا ہے، جس نے نہ صرف سیاسی حلقوں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ 22 سالہ بریڈی پینفیلڈ نے جو ویسکانسن کے رہائشی ہیں، حال ہی میں ریاستی اسمبلی میں حصہ لینے کے لیے امیدوار کا اعلان کیا۔ دلچسپی صرف اس بات میں نہیں تھی کہ وہ ایک نئی سیاسی شخصیت ہیں، بلکہ اس کے انداز اور ظاہری شکل کی وجہ سے وہ سوشل میڈیا پر خاصے مقبول ہو گئے۔

پینفیلڈ کی مسٹر بیسٹ، یعنی جمی ڈونلڈسن سے غیر معمولی مماثلت نے انٹرنیٹ صارفین کو حیران کر دیا۔ جیسے ہی انہوں نے ایکس پر اپنی تصویر شیئر کی، تب سے صارفین کے تبصرے جاری ہیں، جن میں کسی نے کہا کہ وہ ”مسٹر بیسٹ سے بہت زیادہ شباہت رکھتے ہیں“ اور کسی نے مذاق میں پوچھا، ”مسٹر بیسٹ، تم نے سیاست شروع کر دی؟“ اس طرح کی مماثلت کی خبروں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کس حد تک ہم بصری مماثلت کو حقیقت کے ساتھ جوڑتے ہیں اور اس کا انسانی رویے پر کیا اثر پڑتا ہے۔

بریڈی پینفیلڈ نے اس شباہت کو تسلیم کیا اور کہا کہ کئی لوگوں نے یہ بات ان سے کہی ہے۔ وہ یونیورسٹی آف ویسکانسن ریور فالز کے فارغ التحصیل ہیں، جہاں انہوں نے کالج ریپبلکنز چپٹر کی بنیاد رکھی اور اس کی قیادت کی۔ ان کا سیاسی پس منظر ٹرننگ پوائنٹ ایکشن کے فیلڈ نمائندے کے طور پر کام کرنے اور طلبہ و اساتذہ کے ایک وسیع نیٹ ورک کو بنانے پر مشتمل ہے۔

اپنے تعارف میں پینفیلڈ نے بتایا کہ وہ ایک ڈیموکریٹک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، مگر ہائی اسکول کے تیسرے سال، 2020 میں، کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران کنزرویٹو نظریات کو اپنانا شروع کیا۔ یہ ایک دلچسپ پہلو ہے، جو نوجوانوں میں سیاسی رجحانات کی تبدیلی اور وقت کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ کس طرح ذاتی تجربات اور عالمی حالات نوجوان ذہنوں میں سیاسی سمت متعین کرتے ہیں۔

Ain’t no way bro https://t.co/vx4DaYCP91 pic.twitter.com/t428L8GJg4

— Bx (@bx_on_x) November 8, 2025


مسٹر بیسٹ، یعنی جمی ڈونلڈسن، ایک مشہور یوٹیوبر، کاروباری شخصیت اور فلاحی کارکن ہیں۔ وہ اپنے وائرل چیلنجز، بڑے پیمانے پر انعامات، اور فلاحی سرگرمیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کی نمایاں مہمات میں ”ٹیم ٹریز“ کے تحت لاکھوں درخت لگانا اور ”فیڈنگ امیریکا“ کے ذریعے خوراک کی فراہمی شامل ہے۔ اس کے ذریعے وہ نوجوانوں اور سوشل میڈیا صارفین کو مثبت اثر ڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

یہ مماثلت ہمیں ایک دلچسپ سوال بھی دیتی ہے، آج کے دور میں میڈیا اور عوامی تاثر کس طرح کسی شخصیت کے بارے میں رائے قائم کرتا ہے؟ جب ایک نوجوان سیاستدان اور ایک یوٹیوبر کے ظاہری فرق کو کم کر کے لوگ فوری طور پر شناخت کر لیتے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ بصری تاثر کس حد تک ہماری سوچ اور توقعات پر اثر انداز ہوتا ہے۔

بریڈی پینفیلڈ کی مثال اس بات کا عکاس ہے کہ نوجوان سیاستدان صرف سیاسی ایجنڈا ہی نہیں، بلکہ اپنی شخصیت، طرزِ بیان اور یہاں تک کہ ظاہری شکل کے ذریعے بھی عوام کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، سوشل میڈیا کے اس اثر نے یہ واضح کیا کہ آج کے دور میں سیاست اور تفریح کے درمیان سرحدیں کتنی دھندلی ہو چکی ہیں۔

آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا پینفیلڈ اس شباہت کو اپنی سیاسی شناخت کے لیے استعمال کرتے ہیں یا پھر صرف ایک تفریحی مباحثہ بن کر رہ جائے گا۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ سوشل میڈیا کی طاقت آج ہر نئے سیاسی اور عوامی چہرے کے لیے ایک اہم عنصر بن چکی ہے، جو نہ صرف ان کی شناخت بلکہ عوام کے ردعمل کو بھی شکل دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد دھماکے سے قبل کی افغان سوشل میڈیا پوسٹس سامنے آگئیں
  • اسلام آباد،کچہری دھماکے سے قبل کی افغان سوشل میڈیا پوسٹس سامنے آگئیں
  • جیکی چن کی موت کی افواہیں، مداحوں کا سوشل میڈیا پر ردعمل
  • سحر خان صبا قمر کے حق میں بول پڑیں، سوشل میڈیا صارفین کو خبردار کردیا
  • مسٹر بیسٹ کا ہم شکل امریکی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا
  • فوج کی حمایت کا الزام، 90 ہزار فالوورز والی ٹک ٹاکر اغوا کے بعد قتل
  • ڈنمارک میں کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد
  • 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی
  •    بھارت، افغانستان جعلی مواد کے ذریعے فوج، ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے میں مصروف: وزارت اطلاعات
  • ڈنمارک نے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کردی