اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے 25 سے زائد اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرون مار گرائے ہیں۔سینیئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے بھارت کی جانب سے 25 سے زائد ڈرون پاکستان بھیجنے کے مقاصد  بتاتے ہوئےکہا کہ بھارت کی جانب سے ڈرون بھیجنے کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ روز بھارت کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، ناصرف پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے بلکہ پاکستان آرمی نے بھی ایل اوسی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ شدید نقصانات کے بعد بھارت کی جانب سے اپنے طیارے پاکستان بھیجنے سے پرہیز کیا گیا تاکہ پاک فضائیہ انہیں تباہ نہ کردے، اس کے بجائے بھارت نے ڈرون بھیجے۔حامد میر کے مطابق بھارت ڈرون بھیج کر پاکستان میں خوف پھیلانا چاہتا ہے،  راولپنڈی میں جو ڈرون پاکستان نے گرایا وہ حملہ آور ڈرون تھا  اور اس نے فائر بھی کیا  تھا، اس حملے کے باعث راولپنڈی میں شیڈول آج ہونے والا پی ایس ایل کا میچ منسوخ کرکے کراچی منتقل کردیا گیا۔حامد میر کا کہنا تھا کہ ڈرون کا دوسرا مقصد بے یقینی پھیلا کر قومی یکجہتی کو نشانہ بنانا تھا اور ساتھ ہی وہ پاکستان کے ائیر ڈیفنس سسٹم کو بھی چیک کرنا چاہتے تھے اور لوکیشن جاننا چاہتے تھے۔

جب پاکستان حملہ کرے گا تونظر بھی آئیگا اور گونج بھی سنائی دے گی :لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری

حامد میر نے مزید بتایا کہ پاکستان کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں ڈرون گرانےکے بعد بھارت دباؤ میں بھی تھا اور بھارتی وزارت دفاع کو وضاحت کرنا پڑی کہ  پاکستان کی جانب سے بھارت میں ڈرون حملوں کے جواب میں یہ اقدام کیا گیا ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بھارت کی جانب سے

پڑھیں:

بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر امریکی پابندیاں، کیا اب دہشتگردوں کو حاصل بھارتی حمایت ختم ہو پائےگی؟

امریکی دفتر خارجہ (اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ) نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ محکمہ خارجہ بلوچستان لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو غیرملکی دہشتگرد تنظیم کے طور پر نامزد کررہا ہے۔ جبکہ مجید بریگیڈ کو بلوچستان لبریشن آرمی کی سابقہ خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشتگردوں کی فہرست (ایس ڈی جی ٹی) میں شامل کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان لبریشن آرمی کو متعدد دہشتگرد حملوں کے بعد سنہ 2019 میں خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم 2019 کے بعد سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے مزید حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے پے در پے خود کش حملے، مجید بریگیڈ کیسے وجود میں آئی؟

پاکستانی دفترِ خارجہ نے ایک بیان کے ذریعے امریکی فیصلے خوش آئند قرار دیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے مجید بریگیڈ کو بی ایل اے کی ذیلی تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہے۔

مجید بریگیڈ بی ایل اے کا خودکش ونگ ہے، کراچی میں چینی شہریوں پر حملے ہوں یا گوادر ایئر پورٹ پر، ان کی ذمے داری قبول کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ رواں برس جعفر ایکسپریس حملے کی ذمے داری بھی مجید بریگیڈ ہی نے قبول کی تھی۔

کیا امریکی فیصلے کے بعد بی ایل اے، مجید بریگیڈ اور اُس کو پہنچنے والی بھارتی مدد کا سلسلہ رک پائے گا، اس امریکی فیصلے کے اثرات کیا ہوں گے، پاکستان کے لیے یہ فیصلہ کتنا اہم ہے اور پاکستان کے لیے کتنی بڑی سفارتی فتح ہے؟ یہ جاننے کے لیے ہم نے سابق سفارتکاروں سے اُن کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

اب بھارت دہشتگردوں کی مدد کے لیے محتاط حکمت عملی اپنائے گا، عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد، بھارت بلوچ دہشتگرد گروہوں کی مدد کے معاملے میں اب زیادہ محتاط حکمت عملی اپنائے گا۔

انہوں نے کہاکہ امریکی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس امر کا غماز ہے کہ امریکا کو پاکستان کے تحفظات کا احساس ہے اور اس سے امریکا کے بارے میں پاکستان میں پایا جانے والا عمومی تاثر بھی بدل جائے گا کہ امریکا بلوچستان کو غیر مستحکم کرکے سی پیک کو ختم کرانا چاہتا ہے۔

یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے، مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں مستقل مندوب رہنے والے مسعود خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امریکی محکمہ خارجہ (اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ) کی جانب سے بی ایل اے، مجید بریگیڈ کو خصوصی عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دینا نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہاکہ مجید بریگیڈ بی ایل اے کا فوجی دستہ ہے جس کے ذریعے بھارت پورے پاکستان میں کراچی گوادر سے لے کر شمالی علاقہ جات تک دہشتگرد کارروائیاں کررہا تھا اور اِس لحاظ سے یہ پاکستان کی ایک بہت بڑی سفارتی فتح ہے۔

مسعود خان نے کہاکہ ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے امریکا پاکستان کی صرف سفارتی حمایت تک محدود نہ رہے بلکہ اس کا آپریشنل آرم بھی اِس ضِمن میں حرکت میں آئے۔ پاکستان کو بی ایل اے، مجید بریگیڈ کو سلامتی کونسل کے اندر بھی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کروانا چاہیے اور وہاں بھارت کے خلاف پورا مقدمہ قائم کرنا چاہیے کہ کس طرح بھارت کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں سویلینز کی شہادتیں ہوئیں۔ پاکستان کو اِس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہیے۔

اُنہوں نے کہاکہ یہ ریاستِ پاکستان کی کامیابی ہے اور اِس کے اندر ریاست کے سارے ادارے خواہ وہ سویلین حکومت ہو، فوجی اسٹیبلشمنٹ یا ہمارا دفترِخارجہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سیاسی حکمران امریکی انتظامیہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں اِن ایشوز کو اُٹھاتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بھی آپسی تعلقات ہوتے ہیں۔ دفترِ خارجہ نے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کیا جس کے بعد پاکستان کے لیے اس کامیابی کا حصول ممکن ہوا۔

اب بھارت کو دہشتگردوں کی مدد کے حوالے سے محتاط ہونا پڑےگا، مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم تو بہت عرصے سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ اِن دہشتگرد تنظیموں پر پابندیاں عائد کی جائیں اور اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے جو خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہاکہ عام طور پر اِس طرح کی تنظیمیں اپنا مالیاتی لین دین قانونی طریقوں سے نہیں کرتیں لیکن کچھ حصہ بھی اگر قانونی طور پر موجود ہو تو وہ فریز کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے جو لیڈرز بیرونی ممالک میں رہ رہے ہیں ان کے اوپر سفری پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب منی لانڈرنگ کے ذریعے جو پیسہ اِس تنظیم کو پہنچتا ہے اُس پر بین الاقوامی نگرانی مزید بڑھ جائے گی، اور بھارت کو بھی واضح اشارہ چلا جائے گا کہ اُسے ایسی تنظیموں کو مدد فراہم کرنے میں محتاط ہونا پڑے گا۔ بھارت کو یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ بی ایل اے، مجید بریگیڈ کے حوالے سے امریکا نے پاکستان کے نقطہ نظر کو مانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر پابندی بڑی کامیابی، اقوام متحدہ میں بھی مؤقف اٹھائیں گے: بلاول بھٹو

مسعود خالد نے بتایا کہ اب پاکستان اس معاملے کو سلامتی کونسل میں اُٹھا کر مذکورہ تنظیم کو سلامتی کونسل کی ممنوعہ (بینڈ) تنظیموں کی فہرست میں شامل کروا سکتا ہے جس کے لیے اُسے الگ سے طریقہ کار اپنانا پڑے گا۔ اس وقت پاکستان سلامتی کونسل کا غیر مستقل رُکن ہے اور پاکستان اپنی پوزیشن کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے لابنگ کے ذریعے اس معاملے کو سلامتی کونسل میں اُٹھا سکتا ہے۔ اگر ویٹو طاقت رکھنے والے پانچوں ممالک نے اِس معاملے میں اتّفاق کرلیا تو بی ایل اے، مجید بریگیڈ سلامتی کونسل کی جانب سے ممنوعہ یا بینڈ تنظیموں کی فہرست میں بھی آ سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی پابندیاں امریکی دفتر خارجہ بلوچستان دہشتگردی بھارت بی ایل اے پاکستان کی کامیابی ڈونلڈ ٹرمپ مارکو روبیو مجید بریگیڈ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر امریکی پابندیاں، کیا اب دہشتگردوں کو حاصل بھارتی حمایت ختم ہو پائےگی؟
  • سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ امریکہ، بھارت کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے
  •  ایٹمی بلیک میلنگ کا بھارتی بیانیہ  گمراہ کن‘ خود ساختہ ہے : پاکستان 
  • پاک امریکا تعلقات بہتری کی جانب رواں
  • پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا
  • پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو غیر سنجیدہ اور گمراہ کن قرار دے دیا
  • آپریشن بنیان مرصوص پر کتاب میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے
  • آپریشن بنیان مرصوص پر اہم کتاب نے بھارت کے دعوؤں کا پول کھول دیا
  • پتہ نہیں تھا پاکستان کا ردعمل اتنا تباہ کن ہو گا، بھارتی آرمی چیف: مودی ٹکے ٹوکری ہو گیا، خواجہ آصف