امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کاکہنا ہے کہ امریکہ نے بھارت اور پاکستان سے مسلح تصادم بند کرنے کا کہہ دیا ہے، امریکی سیکریٹری خارجہ کی وزیر اعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے،واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس کاکہنا ہے کہ فریقین سے کہتے ہیں کہ مسائل کے حل کیلئے ذمہ دارانہ اقدامات کریں۔ پاکستان پہلگام واقعے کی تحقیقات چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان اور بھارت سے کشیدگی کم کرنے پر بات کی ہے۔ پاکستان اور بھارت میں براہ راست رابطوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیاتھا۔اس موقع پر پاک بھارت کشیدگی اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی تھی۔دونوں رہنماﺅں کے درمیان پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی تھی۔امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے خبردار کیا تھا کہ بھارت کے حملوں نے ناصرف پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی بلکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کیاتھا۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے جارحیت کر کے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔ پاکستانی عوام بھارت کی بلا اشتعال شر انگیزی سے شدید غصہ میں تھے۔وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ دوران گفتگو شہباز شریف نے بھارت کی جانب سے میزائل اور ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی، جس کے نتیجے میں 31 شہری شہید اور 57 زخمی ہوئے اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچاتھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیاتھا۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کا حق محفوظ رکھتا تھا۔اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ کیلئے پر عزم تھے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خارجہ مارکو روبیو اعظم شہباز شریف اور بھارت کی وزیر

پڑھیں:

وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان

اسلام ٹائمز: دیلیاجین نے امریکی ایئرکرافٹ کیریئر USS Gerald Ford کی موجودگی کو امریکہ کے بڑے جیو پولیٹیکل منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، لیکن ان کے مطابق اگر انصاراللہ جیسی طاقت وینزویلا میں بنی، تو یہ بڑے بڑے جنگی بحری جہاز بھی بے فائدہ اور آسان ہدف بن جائیں گے۔ اس وقت بحیرہ احمر سے لاطینی امریکہ تک مزاحمتی ماڈل کی گونج ہے۔ جس طرح یمنی مزاحمت نے بحیرہ احمر کا فوجی توازن بدل دیا ویسا ہی منظر کیریبین میں بھی پیدا ہو سکتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عوامی مزاحمت کا ماڈل عالمی سطح پر پھیل رہا ہے، اور امریکہ اب خود کو مغربی نصف کرہ کا بے تاج بادشاہ نہیں سمجھ سکتا۔ خصوصی رپورٹ:

روسی ڈوما کے رکن میخائیل دیلیاجین کی تازہ رپورٹ میں اس امکان کا انکشاف کیا گیا ہے کہ وینزویلا میں یمن کی انصاراللہ جیسی مزاحمتی قوت ابھر سکتی ہے، یہ ایک ایسی خبر ہے جس نے پینٹاگون میں کھلبلی مچا دی ہے۔ یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ کیریبین میں امریکہ کی یک طرفہ طاقت کا دور تیزی سے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ کیریبین میں امریکہ کی موجودگی پر روسی ماہر کا تجزیہ ہے کہ امریکہ کی بحری کارروائی "Southern Spear" (نیزہ جنوبی) صرف منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف آپریشن نہیں ہے۔ ان کے مطابق امریکہ کا اصل مقصد وینزویلا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ جمانا ہے اور صدر نکولاس مادورو کی قانونی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے، یہ وہی پالیسی ہے جو واشنگٹن برسوں سے آزاد اور خودمختار اقوام کے خلاف اپناتا رہا ہے۔

وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان:
روسی ماہر خبردار کرتے ہیں اگر لاطینی امریکہ میں کوئی منظم طاقت ہے، جس کے پاس میزائل، ڈرونز اور غیر روایتی جنگ کی مہارت ہے تو وہ انصاراللہ کی طرز پر تشکیل پا رہی ہے، تو امریکہ ایک ایسے خطرے سے دوچار ہوگا جس کے لیے وہ کبھی تیار نہیں رہا۔ بحیرہ احمر اور خلیج عدن کا تجربہ یہ واضح کرتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں یمنی مزاحمت نے دنیا کے طاقتور ترین بحری بیڑوں کو پیچھے ہٹنے اور احتیاط برتنے پر مجبور کیا، یہی ماڈل اب لاطینی امریکہ میں عوامی تحریکوں کے لیے نئے الہام کا ذریعہ بن رہا ہے، یہ ثابت کرتا ہے کہ عوامی مزاحمت روایتی عسکری طاقت کے تمام اصول بدل سکتی ہے۔ 

مغربی نصف کرہ پر امریکی اجاراداری کا خاتمہ:
غیر جانب دار تجزیہ کاروں کے مطابق اصل طاقت ایمان، عوامی ارادے اور منظم مزاحمت میں ہے، اگر انصاراللہ جیسی قوت وینزویلا میں ابھرتی ہے تو امریکہ کو اسٹریٹجک تباہی کا سامنا ہوگا، اور کیریبین میں اس کی فوجی موجودگی کمزور، مہنگی، اور غیر مؤثر ہو جائے گی۔

مزاحمت کا واضح پیغام:
امریکہ کی وینزویلا میں مداخلت، محاصرے، وسائل کی لوٹ مار اور عوام کی سیاسی آزادی میں مداخلت کا تسلسل ہے۔ ایسی صورت میں کوئی بھی قوت جو امریکی جارحیت کے مقابلے میں ڈیٹرنس قوت بن سکے، اسے عوامی مقبولیت لازماً حاصل ہو گی۔ انصاراللہ کا ماڈل، جو خود انحصاری، عسکری خودکفالت، اور آزاد سوچ پر قائم ہے، آج عالمی مثال بن چکا ہے اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کو متاثر کر رہا ہے۔

پینٹاگون کی پریشانی، کیریبین میں یمن کا تجربہ دہرائے جانے کا خدشہ:
دیلیاجین نے امریکی ایئرکرافٹ کیریئر USS Gerald Ford کی موجودگی کو امریکہ کے بڑے جیو پولیٹیکل منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، لیکن ان کے مطابق اگر انصاراللہ جیسی طاقت وینزویلا میں بنی، تو یہ بڑے بڑے جنگی بحری جہاز بھی بے فائدہ اور آسان ہدف بن جائیں گے۔ اس وقت بحیرہ احمر سے لاطینی امریکہ تک مزاحمتی ماڈل کی گونج ہے۔ جس طرح یمنی مزاحمت نے بحیرہ احمر کا فوجی توازن بدل دیا ویسا ہی منظر کیریبین میں بھی پیدا ہو سکتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عوامی مزاحمت کا ماڈل عالمی سطح پر پھیل رہا ہے، اور امریکہ اب خود کو مغربی نصف کرہ کا بے تاج بادشاہ نہیں سمجھ سکتا۔

یک طرفہ امریکی طاقت کا خاتمہ:
دیلیاجین کے تجزیے کا نتیجہ ہے کہ اگر انصاراللہ جیسی قوت وینزویلا میں ابھرتی ہے تو امریکہ کو اپنے فرسودہ جنگی جہاز پیچھے کھینچنے پڑیں گے کیونکہ یک طرفہ طاقت کے اظہار کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔ آج عوامی مزاحمت، چاہے وہ مغربی ایشیا میں ہو یا لاطینی امریکہ میں، ایک فیصلہ کن عالمی قوت کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی الوداعی ملاقات
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی برآمدگان پر نافذ ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج فوری ختم کرنے کی ہدایت
  • وزیر اعظم شہباز شریف سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی الوداعی ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف کا ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج ختم کرنے کا فیصلہ
  • بھارتی وزیر دفاع کا سندھ سے متعلق بیان امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان
  • محکمہ ریلوے کی مزید 11ٹرینیں آؤٹ سورس کرنے تیاریاں مکمل
  • وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان
  • دہشت گردوں کی معاونت ختم نہ کرنے تک افغانستان کیساتھ تجارت بند رہے گی‘دفتر خار جہ
  • وزیر اعظم شہباز شریف سے گورنر خیبرپختونخواہ کی ملاقات
  • وزیراعظم سے شرجیل میمن کی ملاقات، سیاسی امور پر تبادلہ خیال