پاکستان نے اس آپریشن کا نام ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کیوں رکھا اور اس کا مطلب کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
گزشتہ رات بھارت کی جانب سے پاکستان کی تین ایئر بیسز پر حملے اور ڈرون حملوں کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کا آغاز کردیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہفتے کی شام 5 بجے سے اب تک بھارت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے، جس میں اس کی کئی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان نے اس آپریشن کا نام ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کیوں رکھا اور اس کا مطلب کیا ہے؟ بنیان مرصوص ایک عربی اصطلاح ہے جو قرآن مجید کی سورۃ الصف (61:4) میں استعمال ہوئی ہے:
”اِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ“
جس کا ترجمہ ہے کہ ”یقیناً اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں ایسی صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔“
”بنیان“ کا مطلب ہے عمارت یا دیوار، اور ”مرصوص“ کا مطلب ہے سیسہ پلائی ہوئی یا مضبوطی سے جڑی ہوئی۔ اس طرح بنیانِ مرصوص کا مطلب ہے ایک ایسی دیوار جو مضبوطی اور یکجہتی کی علامت ہو۔
یہ آیت اسلامی تاریخ کے اُس دور کی یاد دلاتی ہے جب مسلمان ایک مضبوط اور متحد جماعت کے طور پر دشمنوں کے سامنے کھڑے ہوتے تھے۔ جنگ بدر، جنگ اُحد، اور دیگر معرکوں میں یہ اتحاد اور یکجہتی ہی ان کی کامیابی کا راز بنی۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم جہاد کرنے والوں کو ”بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ یعنی آہنی دیوار سے تشبیہ دیتے تھے کیونکہ ان کے مطابق یہی لوگ اللّٰہ سبحان و تعالیٰ کے پسندیدہ بندوں میں شمار ہوں گے۔ اِسی تناظر میں اس آپریشن کا نام بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص رکھا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا مطلب
پڑھیں:
قومی ادارہ امراضِ قلب کا تاریخی کارنامہ: 16 گھنٹے طویل اور کامیاب دل کی سرجری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان کے قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (NICVD) نے طبّی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے دل کی ایک نہایت پیچیدہ اور طویل سرجری کامیابی سے انجام دی ہے۔
16 سالہ مریض پر کیا جانے والا یہ آپریشن 16 گھنٹے تک جاری رہا اور اسے ترکیہ کے عالمی شہرت یافتہ کارڈیو ویسکیولر سرجن پروفیسر اورسے کِزل ٹیپے کی زیر نگرانی پاکستانی ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے مکمل کیا۔
یہ سرجری، جسے ’ٹوٹل آرچ ریپلیسمنٹ ود فریزَن ایلیفینٹ ٹرنک ٹیکنیک‘ کہا جاتا ہے، پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی کامیاب سرجری ہے۔ اس عمل میں مریض کے دل سے نکلنے والی بڑی شریان (آؤرٹا) کے خراب حصے کو کاٹ کر ایک مصنوعی نالی لگا دی گئی، تاکہ خون کی روانی دوبارہ معمول کے مطابق بحال ہو سکے۔
این آئی سی وی ڈی کے ترجمان کے مطابق یہ جدید طریقہ علاج دنیا کے صرف چند ترقی یافتہ ممالک میں ممکن ہوتا ہے۔ ترکیہ کے ماہر پروفیسر کِزل ٹیپے نے اس سرجری کی نگرانی کے دوران پاکستانی ڈاکٹروں کی کارکردگی کو قابلِ فخر اور عالمی معیار کے مطابق قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کامیابی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان اب اُن ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے جہاں انتہائی نایاب اور پیچیدہ کارڈیو ویسکیولر سرجریز ممکن ہیں۔
اس کامیاب آپریشن میں این آئی سی وی ڈی کے ماہر ڈاکٹرز خُزیمہ طارق، پروفیسر اسد بلال اعوان، ڈاکٹر فہد (ٹراما سینٹر کراچی) اور پروفیسر امین ایم خُواجہ (اینستھیزیولوجسٹ) شامل تھے، جنہوں نے انتہائی مہارت، صبر اور ٹیم ورک سے یہ کارنامہ انجام دیا۔
ترجمان کے مطابق مریض کی حالت اب مستحکم ہے اور وہ تیزی سے روبہ صحت ہے۔ یہ سرجری عام طور پر بیرونِ ملک کروانے پر تقریباً 60 لاکھ روپے کی لاگت آتی ہے، لیکن سندھ حکومت کی معاونت سے این آئی سی وی ڈی نے یہ آپریشن مکمل طور پر مفت انجام دیا۔
پروفیسر اورسے کِزل ٹیپے نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کی ٹیم کے ساتھ کام کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہ آپریشن انتہائی درستی اور ہم آہنگی کا تقاضا کرتا ہے اور پاکستانی ماہرین نے بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔
ڈاکٹر خُزیمہ طارق کے مطابق پاکستان میں پہلی کامیاب فروزن ایلیفینٹ ٹرنک سرجری این آئی سی وی ڈی کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔ یہ کامیابی دل کے علاج کے معیار کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی اور عوام کو عالمی معیار کی سہولتیں ان کے اپنے ملک میں فراہم کرے گی۔