پاکستان نے حق دفاع استعمال کیا، بھارت خود حالات بہتر کرے: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت نے جارحیت میں پہل کی، پاکستان نے صرف اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی۔ بھارت کو خود پیچھے ہٹنا ہو گا، بھارت نے ہماری شہری آبادی کو نشانہ بنایا جبکہ ہم نے اخلاقیات اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کی شہری آبادی پر حملے نہیں کئے۔ صرف بھارتی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ’’بی بی سی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نہ جارح ہے، نہ ہی اشتعال انگیز، پاکستان ایک پرامن ملک ہے۔ بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان کی شہری آبادی پر حملہ کیا جس میں معصوم بچوں، خواتین اور بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا جن کا کسی تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بھارت نے ہماری کچھ عسکری تنصیبات کے قریب کارروائی کی۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی۔ پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کی شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا۔ ہم نے صرف ان کی عسکری تنصیبات، عسکری ساز و سامان، ریڈارز اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا کیونکہ یہ ہمارے جنگی اخلاقیات کا حصہ ہے۔ ہم جنگ میں بھی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے یہ الزام کہ پاکستان نے 400 ڈرونز مختلف بھارتی شہروں، مذہبی مقامات اور شہری علاقوں کی طرف بھیجے، کی سختی سے تردید کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ بے بنیاد دعوے ہیں جن کا مقصد اصل صورتحال سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان میں ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور جیسے سکھ برادری کے مقدس مقامات ہیں جن کا ہم تحفظ کرتے ہیں۔ پہلگام کا علاقہ لائن آف کنٹرول سے تقریباً 200 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور شہباز شریف نے خود کہا کہ ہم اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات میں تعاون کے لئے تیار ہیں۔ پہلگام واقعہ کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی اور نہ ہی بھارت نے اس بارے میں کوئی شواہد فراہم کئے۔ اس واقعہ کو پاکستان سے جوڑنے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ جب مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایسے حملے ہو جائیں؟ جب اتنی بڑی فوج موجود ہو اور پھر پہلگام جیسا واقعہ ہو جائے تو یہ بھارت کی سکیورٹی اور انٹیلی جنس ناکامی ہے۔ ہم نے تحقیقات کی پیشکش کی لیکن بھارت نے کسی قسم کا ثبوت فراہم نہیں کیا اور پھر اس واقعہ کی آڑ میں پاکستان پر حملہ کر دیا جبکہ ہم دہشت گردی کے خلاف صف اول کی ریاست ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے پورے چار دن تک ضبط سے کام لیا لیکن بھارت نے ہماری شہری آبادی پر بلا اشتعال حملے جاری رکھے، بھارت نے پہلگام واقعہ پر کوئی شواہد فراہم نہیں کئے اور نہ ہی ہماری شہری آبادی پر حملوں کا جواز فراہم کیا۔ بھارت نے عورتوں اور بچوں پر حملے کئے، اب بھارت پر ہے کہ وہ حالات کو بہتر کرے کیونکہ کشیدگی کا آغاز بھارت نے کیا، پاکستان نے امریکہ، چین، سعودی عرب اور دیگر ممالک سے سفارتی رابطے کئے، وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت سے کسی قسم کا براہ راست رابطہ نہیں ہوا اگر کوئی تازہ پیشرفت ہوئی تو فوجی ترجمان جلد اس سے آگاہ کریں گے۔ ہماری افواج لائن آف کنٹرول پر دفاعی پوزیشن میں موجود ہیں اور کئی دنوں سے الرٹ پر ہیں کیونکہ بھارتی حملے مسلسل ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان نے کرتے ہوئے بھارت نے کو نشانہ بھارت کی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے: حافظ نعیم الرحمن
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے جواب کا خیرمقدم اور حمایت کرنی چاہیے۔اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر نہایت ذمہ داری کا ٹبوت دیتے ہوئے مجوزہ امن پلان پر اپنا باوقار رد عمل دیا ہے جو فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق اور حماس کی بصیرت کا آئینہ دار ہے۔ درحقیقت حماس عارضی نہیں مستقل جنگ بندی چاہتی ہے، قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے مگر تبادلے کے عمل کے لیے مناسب حالات کی فراہمی کی بات بالکل جائز ہے ۔ اسی طرح اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور بین الاقوامی نہیں بلکہ فلسطینی ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ ایک سو فیصد جائز مطالبہ ہے۔ان تمام معاملات پر ثالثوں کے ذریعے تفصیلات پر مذاکرات ہوں گے۔ حماس نے اپنے جواب میں غیر ضروری باتوں سے اجتناب کیا ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے ۔ یہ واقعی حقیقی اسلامی تحریک مزاحمت ہے جو نہ صرف ایمان، ثابت قدمی اور جذبوں میں بہت بلند ہے بلکہ ہوش وخرد، سیاسی تدبر، سفارتکاری کی تمام مہارتوں سے مزین اور بصیرت رکھنے والی اجتماعیت ہے، اتنے نازک حالات میں یہ استقامت یقینا انسانیت کا سرمایہ ہے۔