پاک بھارت جنگ بندی معاہدے میں مارکو روبیو اور جےڈی وینس نے واضح فرق ڈالا: امریکا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پاک بھارت جنگ بندی معاہدے میں مارکو روبیو اور جےڈی وینس نے واضح فرق ڈالا: امریکا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت جنگ بندی معاہدے میں وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جےڈی وینس نے واضح فرق ڈالا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت جنگ بندی معاہدے میں مارکو روبیو اور جےڈی وینس نے واضح فرق ڈالا، یہ امریکی حکومت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے وژن اور بصیرت پر عمل درآمد کا نتیجہ ہے۔
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سمیت کئی اعلیٰ حکام سے کئی مرتبہ ٹیلی فونک رابطے ہوئے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم مزید رابطوں کو ممکن بنانے کے لیے پُرامید ہیں،امید ہے مزید بات چیت مؤثر طریقے سے آگے بڑھا سکیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر متفق ہوگئے۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی ثالثی میں بھارت اور پاکستان فوری جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامید ہے پاک بھارت جنگ بندی دیرپا ہوگی: پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل بھارت ناکام ہو گیا، پاکستانی افواج فاتح بن کر ابھریں، برطانوی صحافی بھارتی تکبر زمین بوس! آپریشن سندور کے نام سے شروع ہوا پاک فوج نے تندور بنایا اور پھر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے والا ایس-400 سسٹم کیا ہے، بھارت کے پاس کیسے آیا؟ خطے کو آگ وخون میں دھکیلنے کی بھارتی و اسرائیلی سازش ناکام ہوئی، مولانا فضل الرحمان بھارت کی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، لائن آف کنٹرول پر آبادی پر شدید فائرنگ اسحاق ڈار کا چین، اماراتی وزرائے خارجہ سے رابطہ، صورتحال سے آگاہ کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارت جنگ بندی معاہدے میں مارکو روبیو اور
پڑھیں:
پاک امریکا اکنامک ڈپلومیسی: کیا پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت اپنی کھوئی ہوئی پہچان حاصل کر پائے گی؟
پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت کو بڑھانا، سرمایہ کاری کو آسان بنانا اور توانائی، معدنیات، آئی ٹی اور کرپٹو کرنسی جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی امریکی منڈی تک رسائی کو بہتر بنائے گا اور امریکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں بڑھاوا دے گا۔
پاکستان کی بڑی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات شامل ہیں، جو کافی عرصے سے بنگلہ دیش اور بھارت کی وجہ سے متاثر تھیں۔ چونکہ اب پاکستان اور امریکا کے تجارتی تعلقات بحال ہو رہے ہیں، اور دوسری جانب بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا پر پاکستان سے زیادہ ٹیرف بھی عائد ہو چکا ہے، تو اس شعبے میں پاکستان کیا اب اپنی کھوئی ہوئی پہچان واپس حاصل کر سکے گا، اور پاکستان کو مجموعی طور پر لانگ ٹرم کیا فائدہ ہوگا؟
یہ بھی پڑھیں: وزارت تجارت کے لیے آئندہ 5برس میں برآمدات دُگنی کرنے کا ٹاسک
’امریکا پاکستان کے ریئر منرلز اور کان کنی کے شعبے میں دلچسپی رکھتا ہے‘معاشی ماہر راجا کامران نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بارے میں بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات میں کئی پہلو زیر غور ہیں، امریکا خاص طور پر پاکستان کے ریئر منرلز اور کان کنی کے شعبے میں دلچسپی رکھتا ہے، جو اس وقت پاکستان کا نسبتاً کم ترقی یافتہ شعبہ ہے۔ امریکی کمپنیاں اس شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں، اور ان کی خاص توجہ ریکوڈک کے منصوبے پر مرکوز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بڑے پیمانے کا منصوبہ ہے، جس میں 2027 میں کھدائی کا کام شروع کرنے کا منصوبہ ہے، فی الحال وہاں موجود سونے اور تانبے کے ذخائر کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ امریکا نے پاکستان میں آف شور منصوبوں میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ یہ وہ شعبے ہیں جن میں امریکا اپنی کمپنیوں کو پاکستان میں توسیع دینا چاہتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں راجا کامران نے کہاکہ اگر اس کے مقابلے میں پاکستان کی ٹیکسٹائل امریکا جاتی ہے، تو صورتحال کچھ مختلف ہے۔ ماضی میں امریکا میں ٹیکسٹائل کے لیے ایک مضبوط لابی موجود تھی، لیکن ٹرمپ دور میں اس کا اثر کم ہوا، جس کے بعد امریکی مارکیٹ پاکستان کے لیے نسبتاً کھل گئی۔
انہوں نے کہاکہ اگر بھارت پر 50 فیصد ٹیرف برقرار رہتا ہے، (حالانکہ امکان ہے کہ ایک سے 2 ماہ میں امریکا اور بھارت کا معاہدہ ہو جائے اور یہ ٹیرف ختم ہو جائے) تو پاکستان کو فائدہ ہو سکتا ہے، اسی طرح بنگلہ دیش پر بھی امریکی ٹیرف کم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر یہ ٹیرف برقرار رہے تو پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر بوسٹ کرسکتا ہے، لیکن اس کی گنجائش محدود ہے۔ مثال کے طور پر اگر دنیا میں ٹیکسٹائل کی ایک ہزار مصنوعات کی طلب ہے تو پاکستان ان میں سے صرف 100 بناتا ہے۔ اس لیے مصنوعات میں تنوع (Diversification) ضروری ہے۔ البتہ ہوم ٹیکسٹائل میں پاکستان نمایاں پوزیشن رکھتا ہے۔
راجا کامران کے مطابق اگر پاکستان کو امریکی مارکیٹ میں اپنی ٹیکسٹائل موجودگی بڑھانی ہے تو اس میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ لیکن یہ سرمایہ کاری اسی وقت ممکن ہے جب یہ واضح ہوکہ بھارت اور بنگلہ دیش پر ٹیرف کب تک برقرار رہیں گے، کیونکہ یہی دونوں ممالک پر عائد ٹیرف پاکستان کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
’پاکستان اس صورت حال سے یقیناً فائدہ اٹھا سکتا ہے‘معاشی امور کے ماہر عابد سلہری کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش پر پہلے تقریباً 2.25 فیصد ٹیرف عائد تھا، جو اب بڑھ کر 20 فیصد ہو گیا ہے۔ سری لنکا پر بھی پہلے 10 فیصد ٹیرف تھا، جو اب 20 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح پاکستان پر 4.5 فیصد ٹیرف تھا جو اب 19 فیصد ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنی بڑی برآمدات پر نظر ڈالیں، جن میں نِٹ، قریشیا کی مصنوعات اور ٹیکسٹائل اشیا شامل ہیں، تو پاکستان کا مقابلہ انہی ممالک سے ہے، جیسے بنگلہ دیش، سری لنکا، کمبوڈیا اور چین۔
عابد سلہری کے مطابق چین کی پیداواری صلاحیت بہت مؤثر ہے اور وہاں اشیاء کی تیاری کی لاگت بھی کافی کم ہے۔ مزید یہ کہ چین پر حتمی ٹیرف ابھی لاگو نہیں ہوا، اس لیے فی الحال بیجنگ کو تجزیے سے الگ رکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اس صورت حال سے یقیناً فائدہ اٹھا سکتا ہے، اگر پاکستان اپنی بجلی کو سستی کرے، اس کے علاوہ پاکستان میں کوالٹی کپاس کی موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
’اکنامک ڈپلومیسی سے جو فائدہ ہونا تھا وہ ہو چکا ہے‘عابد سلہری کے مطابق اکنامک ڈپلومیسی سے جو فائدہ ہونا تھا وہ ہو چکا ہے، کیونکہ ہم پر باقی ممالک کے مقابلے میں کم ٹیرف عائد ہوا ہے، لیکن اب اس کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں تھوڑی سی تیاری کرنا ہوگی، ہوم ورک کرنا ہوگا۔ اگر باقی ممالک کا شیئر نہ بھی لے پائیں تو انڈیا کی قریبا 7 سے 8 بلین ڈالر کی ٹیکسٹائل کی ٹریڈ جس پر 50 فیصد ٹیرف ہوگا، وہاں پر نہ صرف پاکستان بلکہ تمام ممالک تھوڑا تھوڑا شئیر لینے کی کوشش کریں گے، اور یہی ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔
معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی شہباز رانا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان کی بڑی برآمدات میں ٹیکسٹائل ہے۔ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد ہونے کے بعد پاکستان کی برآمدات بڑھنے کا امکان زیادہ ہوگیا ہے، تاہم اس کے ساتھ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ٹیکسز، شرح سود اور اس کے علاوہ بجلی اور گیس کی قیمتوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان مستقل بنیاد پر امریکی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانا چاہتا ہے تو یہ تمام اقدامات ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی اراکین کانگریس کا دورہ پاکستان دونوں مُلکوں کے تعلقات پر کس طرح اثرانداز ہو گا؟
شہباز رانا کا کہنا تھا کہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف لگنے کے باعث پاکستان کو شارٹ ٹرم فائدہ ضرور ہوگا، لیکن لانگ ٹرم فائدے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی، ایکسچینج ریٹس کا مستحکم رہنا اور شرح سود میں کمی کرنا ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی ٹیرف امریکی مارکیٹ بنگلہ دیش بھارت پاک امریکا اکنامک ڈپلومیسی پاکستان امریکا تعلقات تجارت ٹیکسٹائل برآمدات ملکی معیشت مواقع وی نیوز