کراچی: جعلی دستاویزات پر ویزا حاصل کرنے میں ملوث ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
کراچی:
وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے کارروائی کے دوران جعلی دستاویزات پر ویزا حاصل کرنے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق امریکی ویزا کے حصول کے لیے جعلی میڈیکل دستاویزات فراہم کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا اوران ملزمان کو امریکی قونصل خانے کی شکایت پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی شناخت محمد توصیف خان اور عمران نذیر سلہری کے نام سے ہوئی اور دونوں ملزمان کو امریکی قونصل خانے کے دفتر کے باہر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمان نے طبی بنیادوں پر امریکی ویزے کے حصول کے لیے جعلی میڈیکل دستاویزات تیار کیں اور ملزمان عقیل اور تبسم ضیا نامی ایجنٹوں سے رابطے میں تھے۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق عقیل نامی ایجنٹ نے ملزم توصیف سے امریکی ویزے کے حصول کے لیے 10 لاکھ روپے میں معاملات طے کیےجبکہ ملزم عمران نذیر نے تبسم ضیا نامی ایجنٹ سے ویزے کے حصول کے لیے 25 لاکھ روپے میں معاملات طے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جعلی دستاویزات کی بنیاد پر امریکی قونصل خانے کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم گرفتار ملزمان کے خلاف تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ملزمان کی نشاندہی پر مذکورہ ایجنٹوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے حصول کے لیے ملزمان کو
پڑھیں:
جعلی دستاویزات اسکینڈل، فیفا نے ملائیشین فٹ بال ایسوسی ایشن پر جرمانہ اور 7 کھلاڑی معطل کر دیے
ملائیشیا کے فٹبال میں بڑا بحران کھڑا ہو گیا ہے جہاں فیفا نے قومی ٹیم کے 7 کھلاڑیوں کی معطلی کے بعد فٹبال ایسوسی ایشن آف ملائیشیا کے اندرونی نظام کی باضابطہ تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیفا کے مطابق ان کھلاڑیوں نے مبینہ طور پر جعلی یا تبدیل شدہ دستاویزات استعمال کرکے ملائیشیا کی نمائندگی کے لیے اہلیت حاصل کی تھی، جس کے بعد انہیں 12 ماہ کے لیے معطل کردیا گیا۔
یہ تمام کھلاڑی ایشین کپ 2027 کے کوالیفائر میں جون میں ہونے والے میچ میں ویتنام کے خلاف ملائیشیا کی 4-0 کی جیت میں شامل تھے۔
فیفا اپیل کمیٹی نے حکم دیا ہے کہ فوری طور پر ایف اے ایم کے اندرونی آپریشنز کی تحقیقات کی جائیں تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ دستاویزات میں جعل سازی کا ذمہ دار کون ہے، اور یہ بھی جانچا جائے کہ آیا ایسوسی ایشن کے اندرونی احتساب اور گورننس کا نظام مؤثر ہے یا نہیں۔
مزید یہ بھی طے کیا جائے گا کہ ایف اے ایم اہلکاروں کے خلاف اضافی کارروائی کی ضرورت ہے یا نہیں۔
اس معاملے نے ملک بھر میں شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے، جہاں شائقین اور قانون سازوں نے ایف اے ایم سمیت نیشنل رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ اور وزارتِ داخلہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ماہ ایف اے ایم نے اپنے سیکریٹری جنرل کو معطل کرکے ایک آزاد کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔
فیفا نے اس جعلسازی پر ملائیشیا کی فٹ بال ایسوسی ایشن پر 3 لاکھ 50 ہزار سوئس فرانک جرمانہ بھی عائد کیا ہے، جبکہ حال ہی میں ان کی اپیلیں بھی مسترد کردی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فیکونڈو گارسز، گیبریل اروچا، روڈیگو ہولگادو، امانول ماچوکا، جواو فیگیریدو، جون ایرازابل اور ہیکٹر ہیول جو سب بیرونِ ملک پیدا ہوئے کو فٹ بال ایسوسی ایشن کے زیرِ نگرانی ملائیشین شہریت دی گئی۔
کھلاڑیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے دادا دادی یا نانا نانی ملائیشیا میں پیدا ہوئے تھے تاہم فیفا نے اصل سرٹیفکیٹس حاصل کرکے یہ ثابت کیا کہ ایف اے ایم کی طرف سے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹس میں واضح تضادات پائے گئے۔
سماعت کے دوران کھلاڑیوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے شہریت کی درخواست کے کاغذات پڑھے ہی نہیں تھے جن میں یہ بیان بھی شامل تھا کہ وہ 10 سال سے ملائیشیا میں مقیم ہیں۔