پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہم حالیہ جنگ بندی مفاہمت میں امریکہ کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں، امریکی اقدام پاک بھارت کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کی طرف ایک قدم ہے، ہم صدر ٹرمپ کی جموں و کشمیر تنازعہ کے حل کی کوششوں پرآمادگی کے اظہار کی تعریف کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس کے جنوبی ایشیا اور اس سے باہر کے امن و سلامتی کے لیے سنگین مضمرات ہیں، جموں و کشمیر تنازع کا تصفیہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، کشمیری عوام کے بنیادی حقوق بشمول ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانا چاہیے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینے کی کوششوں کے لیے پرعزم ہے، ہم امریکا کے ساتھ کثیر جہتی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں شراکت داری چاہتے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا

وزارتِ خارجہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ پیش رفت فوری جنگ بندی، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خون خرابے کے خاتمے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور دیرپا امن کی جانب ایک قابلِ اعتبار سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ

پاکستان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان صدر ٹرمپ کی امن کے لیے کوششوں کو سراہتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک پائیدار جنگ بندی اور منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔ پاکستان اس عمل میں مثبت اور بامعنی کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت دہراتا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور

پاکستان اس جدوجہد کو فلسطینی عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق سمجھتا ہے جو بالآخر ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہوگا، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔

یہ موقف اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن امن منصوبہ پاکستان ٹرمپ حماس غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کے بہت قریب، شہباز شریف کا غزہ امن کیلئے شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھنےکااعلان
  • آزاد جموں و کشمیر کی حالیہ کشیدگی
  • بنگلہ دیش کے مشیر قومی سلامتی کی اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں، دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
  • پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا
  • انڈیا پر پابندیوں کے بعد پاکستانی چاول امریکی مارکیٹوں میں نظر آنا شروع ہو گیا، سینیئر صحافی انور اقبال
  • پاکستان، امارات کے درمیان جدید ریلوے، علاقائی رابطے کیلئے شراکت داری بڑھانے پر اتفاق
  • ٹرمپ مودی کشیدگی کی وجہ پاکستان سے ٹرمپ کی قربت
  • آزادکشمیرکے عوام کو تمام حقوق حاصل ہیں،پاکستان کابھارتی پروپیگنڈے پرردعمل
  • چین اور سنگاپور اہم تعاون کرنے والے شراکت دار ہیں، چینی صدر
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد