پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہم حالیہ جنگ بندی مفاہمت میں امریکہ کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں، امریکی اقدام پاک بھارت کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کی طرف ایک قدم ہے، ہم صدر ٹرمپ کی جموں و کشمیر تنازعہ کے حل کی کوششوں پرآمادگی کے اظہار کی تعریف کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس کے جنوبی ایشیا اور اس سے باہر کے امن و سلامتی کے لیے سنگین مضمرات ہیں، جموں و کشمیر تنازع کا تصفیہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، کشمیری عوام کے بنیادی حقوق بشمول ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانا چاہیے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینے کی کوششوں کے لیے پرعزم ہے، ہم امریکا کے ساتھ کثیر جہتی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں شراکت داری چاہتے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر امریکی پابندیاں، کیا اب دہشتگردوں کو حاصل بھارتی حمایت ختم ہو پائےگی؟

امریکی دفتر خارجہ (اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ) نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ محکمہ خارجہ بلوچستان لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو غیرملکی دہشتگرد تنظیم کے طور پر نامزد کررہا ہے۔ جبکہ مجید بریگیڈ کو بلوچستان لبریشن آرمی کی سابقہ خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشتگردوں کی فہرست (ایس ڈی جی ٹی) میں شامل کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان لبریشن آرمی کو متعدد دہشتگرد حملوں کے بعد سنہ 2019 میں خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم 2019 کے بعد سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے مزید حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے پے در پے خود کش حملے، مجید بریگیڈ کیسے وجود میں آئی؟

پاکستانی دفترِ خارجہ نے ایک بیان کے ذریعے امریکی فیصلے خوش آئند قرار دیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے مجید بریگیڈ کو بی ایل اے کی ذیلی تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہے۔

مجید بریگیڈ بی ایل اے کا خودکش ونگ ہے، کراچی میں چینی شہریوں پر حملے ہوں یا گوادر ایئر پورٹ پر، ان کی ذمے داری قبول کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ رواں برس جعفر ایکسپریس حملے کی ذمے داری بھی مجید بریگیڈ ہی نے قبول کی تھی۔

کیا امریکی فیصلے کے بعد بی ایل اے، مجید بریگیڈ اور اُس کو پہنچنے والی بھارتی مدد کا سلسلہ رک پائے گا، اس امریکی فیصلے کے اثرات کیا ہوں گے، پاکستان کے لیے یہ فیصلہ کتنا اہم ہے اور پاکستان کے لیے کتنی بڑی سفارتی فتح ہے؟ یہ جاننے کے لیے ہم نے سابق سفارتکاروں سے اُن کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

اب بھارت دہشتگردوں کی مدد کے لیے محتاط حکمت عملی اپنائے گا، عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد، بھارت بلوچ دہشتگرد گروہوں کی مدد کے معاملے میں اب زیادہ محتاط حکمت عملی اپنائے گا۔

انہوں نے کہاکہ امریکی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس امر کا غماز ہے کہ امریکا کو پاکستان کے تحفظات کا احساس ہے اور اس سے امریکا کے بارے میں پاکستان میں پایا جانے والا عمومی تاثر بھی بدل جائے گا کہ امریکا بلوچستان کو غیر مستحکم کرکے سی پیک کو ختم کرانا چاہتا ہے۔

یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے، مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں مستقل مندوب رہنے والے مسعود خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امریکی محکمہ خارجہ (اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ) کی جانب سے بی ایل اے، مجید بریگیڈ کو خصوصی عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دینا نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہاکہ مجید بریگیڈ بی ایل اے کا فوجی دستہ ہے جس کے ذریعے بھارت پورے پاکستان میں کراچی گوادر سے لے کر شمالی علاقہ جات تک دہشتگرد کارروائیاں کررہا تھا اور اِس لحاظ سے یہ پاکستان کی ایک بہت بڑی سفارتی فتح ہے۔

مسعود خان نے کہاکہ ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے امریکا پاکستان کی صرف سفارتی حمایت تک محدود نہ رہے بلکہ اس کا آپریشنل آرم بھی اِس ضِمن میں حرکت میں آئے۔ پاکستان کو بی ایل اے، مجید بریگیڈ کو سلامتی کونسل کے اندر بھی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کروانا چاہیے اور وہاں بھارت کے خلاف پورا مقدمہ قائم کرنا چاہیے کہ کس طرح بھارت کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں سویلینز کی شہادتیں ہوئیں۔ پاکستان کو اِس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہیے۔

اُنہوں نے کہاکہ یہ ریاستِ پاکستان کی کامیابی ہے اور اِس کے اندر ریاست کے سارے ادارے خواہ وہ سویلین حکومت ہو، فوجی اسٹیبلشمنٹ یا ہمارا دفترِخارجہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سیاسی حکمران امریکی انتظامیہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں اِن ایشوز کو اُٹھاتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بھی آپسی تعلقات ہوتے ہیں۔ دفترِ خارجہ نے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کیا جس کے بعد پاکستان کے لیے اس کامیابی کا حصول ممکن ہوا۔

اب بھارت کو دہشتگردوں کی مدد کے حوالے سے محتاط ہونا پڑےگا، مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم تو بہت عرصے سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ اِن دہشتگرد تنظیموں پر پابندیاں عائد کی جائیں اور اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے جو خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہاکہ عام طور پر اِس طرح کی تنظیمیں اپنا مالیاتی لین دین قانونی طریقوں سے نہیں کرتیں لیکن کچھ حصہ بھی اگر قانونی طور پر موجود ہو تو وہ فریز کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے جو لیڈرز بیرونی ممالک میں رہ رہے ہیں ان کے اوپر سفری پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب منی لانڈرنگ کے ذریعے جو پیسہ اِس تنظیم کو پہنچتا ہے اُس پر بین الاقوامی نگرانی مزید بڑھ جائے گی، اور بھارت کو بھی واضح اشارہ چلا جائے گا کہ اُسے ایسی تنظیموں کو مدد فراہم کرنے میں محتاط ہونا پڑے گا۔ بھارت کو یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ بی ایل اے، مجید بریگیڈ کے حوالے سے امریکا نے پاکستان کے نقطہ نظر کو مانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر پابندی بڑی کامیابی، اقوام متحدہ میں بھی مؤقف اٹھائیں گے: بلاول بھٹو

مسعود خالد نے بتایا کہ اب پاکستان اس معاملے کو سلامتی کونسل میں اُٹھا کر مذکورہ تنظیم کو سلامتی کونسل کی ممنوعہ (بینڈ) تنظیموں کی فہرست میں شامل کروا سکتا ہے جس کے لیے اُسے الگ سے طریقہ کار اپنانا پڑے گا۔ اس وقت پاکستان سلامتی کونسل کا غیر مستقل رُکن ہے اور پاکستان اپنی پوزیشن کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے لابنگ کے ذریعے اس معاملے کو سلامتی کونسل میں اُٹھا سکتا ہے۔ اگر ویٹو طاقت رکھنے والے پانچوں ممالک نے اِس معاملے میں اتّفاق کرلیا تو بی ایل اے، مجید بریگیڈ سلامتی کونسل کی جانب سے ممنوعہ یا بینڈ تنظیموں کی فہرست میں بھی آ سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی پابندیاں امریکی دفتر خارجہ بلوچستان دہشتگردی بھارت بی ایل اے پاکستان کی کامیابی ڈونلڈ ٹرمپ مارکو روبیو مجید بریگیڈ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی قوم کو ان کے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ڈاکٹر رضا امیری مقدم
  • امن یا کشیدگی: پاکستان بھارت تعلقات کے مستقبل پر نظر ثانی
  • امریکی سفارت کاری سے پاک-بھارت کشیدگی کا خاتمہ، ’فخر کا لمحہ‘ قرار
  • بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر امریکی پابندیاں، کیا اب دہشتگردوں کو حاصل بھارتی حمایت ختم ہو پائےگی؟
  • کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیمیں قرار دینے کے امریکی فیصلے کا خیر مقدم
  • امریکا میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا گرمجوش استقبال، ٹرمپ دور میں تعلقات کی حیران کن بحالی
  • پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں غیر متوقع بہتری نے بھارت کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا، فنانشل ٹائمز
  • پاک امریکا تعلقات بہتری کی جانب رواں
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا، بلال اظہر کیانی
  • سلامتی کونسل کا غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے پر ہنگامی اجلاس