اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس باقر نجفی  نے ملزم کے وکیل سلمان صفدر سے سوال کیا کہ کیا ذہنی مریض ہونے کا نکتہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ میں اٹھایا گیا تھا؟جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپیلوں پر سماعت کی، مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور مزید دستاویزات جمع کرانے کیلئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ  نے استفسار کیا کہ آپ عدالت میں موجود ہیں تو التواء کیوں دیں؟ سلمان صفدر  نے جواب دیا کہ ظاہر جعفر ذہنی مریض ہے اس نکتے تو عدالتوں نے یکسر نظرانداز کیا گیا، کچھ دستاویزات جمع کرانا چاہتا ہوں جن سے کیس یکسر تبدیل ہوجائے گا، عدالتوں نے سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلوں کو بھی نظرانداز کیا۔جسٹس باقر نجفی  نے سوال کیا کہ کیا ذہنی مریض ہونے کا نکتہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ میں اٹھایا گیا تھا؟ سلمان صفدر  نے جواب دیا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے اس نکتے کو نظرانداز کیا تھا۔جسٹس ہاشم کاکڑ  نے پوچھا کہ یہ نکتہ آپ آج بھی اٹھا سکتے ہیں تو الگ درخواست دینے سے کیا ہوگا؟ ہماری عدالت میں کیس جج یا وکیل کے مرنے پر ہی ملتوی ہوتا ہے، بیس سال ڈیتھ سیل میں رہنے والے کو بری کریں تو وہ کیا سوچتا ہوگا؟ ملزم بریت کے بعد ہمارے سامنے ہو تو فائل اٹھا کر ہمارے منہ پر مارے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ قصور سسٹم کا نہیں، ہمارا ہے جو غیرضروری التواء دیتے ہیں، آپ نے جو درخواست دینی ہے دے دیں اس پر فیصلہ کر لینگے۔سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ آج تک ملزم کی ذہنی حالت جاننے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل مدعی شاہ خاور  نے کہا کہ اس درخواست کی بھرپور مخالفت کرتا ہوں،جسٹس باقر نجفی  نے ریمارکس دیے کہ درخواست آنے تو دیں پھر مخالفت کیجیئے گا۔ عدالت نے فریقین کے اتفاق رائے سے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس ہاشم کاکڑ

پڑھیں:

27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ

اسلام آباد:

پارلیمان میں پیش 27 ویں آئینی ترمیمی بل نے رواں ہفتے کو سپریم کورٹ کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کن بنا دیا۔ مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت بن جائیگی، جس کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری انتظامیہ کرے گی۔

سپریم کورٹ نئی وفاقی آئینی عدالت کے دائرہ اختیار کی پیروی کے پابندی ہو گی۔ امکان ہے کہ رواں ہفتہ ملک کی موجودہ عدالتی عظمیٰ کیلیے آخری ہو گا، مجوزہ ترمیم میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے نام کیساتھ بھی لفظ  پاکستان ختم کر دیا جائیگا۔ 

ذرائع کے مطابق حکومت آئینی ترمیمی بل رواں ہفتے منظور کرانے کیلئے پرعزم ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا 12 نومبر کو ترکی کے دورہ پر جا رہے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔

اس دوران اگر 27 ویں ترمیم منظور ہوجاتی ہے تو حکومت کسی بھی سپریم کورٹ کے جج کو قائم مقام چیف جسٹس لگا سکتی ہے۔

آج تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججز پر ہیں کہ مجوزہ 27 ویں ترمیم کیا ردعمل  دیتے ہیں، جوکہ 27 ویں ترمیمی بل پارلیمان میں پیش ہونے کے بعد ان کا پہلا ورکنگ ڈے ہے۔

وکلاء کی نظر میں مجوزہ آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ سے ردعمل آئے گا۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ردعمل بطور ادارہ ہو گا، یا پھر کچھ جج اپنی آواز بلند کریں گے؟

وکلاء کی نظر میں تمام سپریم کورٹ ججز کو عدلیہ کی خودمختاری کیلئے ہم آواز ہونا چاہیے جوکہ  آئین کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے۔

کم از کم چیف جسٹس آفریدی کو 27 ویں ترمیمی بل کی منظوری سے قبل فل کورٹ اجلاس طلب کرنا چاہیے۔

حکمران اتحاد کے قانونی ماہرین  اپنی قیادت کو سمجھانے سے قاصر ہیں کہ ایسی عدالت کی ساکھ کیا ہو گی جس کے سربراہ کا تقرر حکومت کرے گی۔

وفاقی آئینی عدالت میں تقرری کے امیدوار سپریم کورٹ کے ججز کو بھی  موجودہ پارلیمنٹ کی ساکھ سے متعلق سنگین شکوک وشہبات سمجھنے کی ضرورت ہے۔

نئی وفاقی آئینی عدالت کیلئے حکومت کے زیر اثر کام نہ کرنے کا تاثر ختم کرنا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے رابطے پر کہا کہ  سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • توہین مذہب کے ملزم کا15روز میں ٹرائل مکمل کرنے کاحکم
  • جسٹس (ر)جواد ایس خواجہ،27ویں آئینی ترمیم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
  • جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی
  • سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • 27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ  کو شید ید خطرہ ، کنو نشن بلایا جائے 
  • نوجوان عرفان کی ہلاکت کا معاملہ‘نئے مقدمات پرفریقین کونوٹس
  • سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ