عثمان خان:سرکاری حج اسکیم کے تحت عازمین حج کی حجاز مقدس آمد کا دوسرا مرحلہ آج جدہ ایئرپورٹ سے باضابطہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے اسلام آباد سے روٹ مکہ پروگرام کے تحت آنے والی اولین پرواز کا استقبال کیا۔

استقبالیہ تقریب میں ڈی جی حج عبدالوہاب سومرو، چیف کوآرڈینیٹر حج آپریشن ڈاکٹر مرزا علی محسود، ڈائریکٹر مکہ عزیز اللہ خان، قونصل جنرل خالد مجید، سعودی حکام اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ انہوں نے عازمین کو خوش آمدید کہا اور ان کے سفر کی سہولت کے لیے انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔

Currency Exchange Rate Tuesday May 14, 2025

وزارت مذہبی امور کے مطابق اس دوسرے مرحلے کے دوران 31 مئی تک تقریباً 46 ہزار عازمین حج جدہ کے راستے مکہ مکرمہ پہنچیں گے۔ ان عازمین کو حج کی ادائیگی کے بعد مدینہ منورہ روانہ کیا جائے گا۔

روٹ مکہ پروگرام کے تحت عازمین کو ایئرپورٹ پر امیگریشن کی سہولت سعودی عرب پہنچنے سے پہلے ہی فراہم کی جا رہی ہے جس سے ان کا سفر مزید آسان اور آرام دہ بنا دیا گیا ہے۔وزیر مذہبی امور نے جدہ ایئرپورٹ پر انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سعودی حکام کے تعاون کو سراہا اور عازمین کی خدمت کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔

سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 14مئی،  2025

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

کیا تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟ ایران، اسرائیل اور عالمی طاقتوں کی جنگ کا نیا مرحلہ

اسلام ٹائمز: یہ بات طے ہے کہ یہ محض ایک وقتی تصادم نہیں بلکہ ایک طویل، گہری اور تہہ دار جنگ ہے، جو کئی دہائیوں سے پراکسیز کی صورت میں جاری تھی اور اب براہِ راست میدانِ جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس کے اثرات صرف اسرائیل یا ایران تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عالمی سیاسی و اقتصادی نقشے کو بھی بدل سکتے ہیں۔ یہ جنگ اُس وقت تک نہیں رُکے گی، جب تک اسرائیل کا مکمل خاتمہ اور امریکہ کی مصنوعی برتری دنیا کے سامنے بے نقاب نہ ہو جائے۔ تحریر: سید عباس حیدر شاہ ایڈووکیٹ (سید رحمان شاہ)

دنیا کی تاریخ میں کچھ جنگیں ایسی ہوتی ہیں جو صرف بارود کے دھوئیں میں نہیں لکھی جاتیں بلکہ قوموں کے عزم، نظریات، عقیدے اور استقلال کے لہو سے رقم ہوتی ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کے درمیان 1980ء میں شروع ہونے والی جنگ بھی ایسی ہی ایک جنگ تھی۔ اس جنگ میں صدام حسین نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پشت پناہی سے ایران پر جنگ مسلط کی۔ مہلک کیمیکل ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ ایران کے بے شمار نڈر، فدائی اور مخلص جوان شہید ہوئے۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ ایران، باوجود عالمی طاقتوں کے گٹھ جوڑ کے، نہ جھکا، نہ ٹوٹا، نہ بکا۔ ایران کی قوم نے اپنے نومولود انقلاب کے آغاز ہی میں جس دلیری، شعور، اور ایمانی طاقت کا مظاہرہ کیا، وہ ایک زندہ معجزہ ہے۔ آج 46 سال بعد، یہ انقلاب صرف ایران کے گلی کوچوں میں ہی نہیں، بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں اپنے اثرات مرتب کر چکا ہے۔ جس نظام کو عالمی سامراج "موقّت خروش" سمجھ رہا تھا، وہ آج ایک تناور درخت بن چکا ہے اور دشمن یہ مان چکا ہے کہ اسے جڑ سے اکھاڑنا اب اس کے بس میں نہیں۔

اب آتے ہیں حالیہ جنگی منظرنامے کی طرف۔ ایران اور اسرائیل کے مابین جو تصادم اس وقت جاری ہے، وہ درحقیقت دہائیوں کی پراکسی جنگوں کا براہ راست رخ اختیار کر چکا ہے۔ یہ لڑائی نہ تو اچانک شروع ہوئی ہے، نہ ہی کسی محدود دائرے تک محدود ہے۔ حزب اللہ لبنان کی قیادت کا قتل، اسماعیل ہانیہ کے خاندان پر حملہ، شام میں رجیم چینج اور ایران کو تنہا کرنے کی منظم کوششیں۔ یہ سب اس طویل منصوبے کا حصہ تھیں جسے امریکہ، یورپ، اسرائیل، اور ہندوستان نے مل کر ترتیب دیا۔ ان طاقتوں نے نہ صرف ایران کے خلاف اندرونی غداروں کو استعمال کیا بلکہ جاسوسی نیٹ ورک، ڈرون بیسز اور حساس اہداف کو نشانہ بنانے جیسی خطرناک سازشیں بھی تیار کیں لیکن ایران نے کمال مہارت، سیاسی بصیرت اور انٹیلیجنس برتری سے ان تمام سازشوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ 24 گھنٹوں کے اندر اپنی دفاعی پوزیشن کو بحال کر کے اسرائیل کو کرارا جواب دیا۔

جب امریکہ نے دیکھا کہ اسرائیل میدانِ جنگ میں ہانپ رہا ہے تو خود براہِ راست کود پڑا۔ مگر ایران نے نہ صرف اس حملے کا بھی بھرپور جواب دیا بلکہ امریکہ کو یہ باور کرا دیا کہ اب "دھمکی" کا دور گزر چکا ہے۔ یہ "ردِ عمل" کا دور ہے۔ فی الحال اگرچہ ایک عارضی جنگ بندی نافذ ہے لیکن زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ ایران اس وقت دفاعی و تزویراتی لحاظ سے مکمل برتری رکھتا ہے۔ امریکہ، اسرائیل، یورپ اور ہندوستان اپنے تمام تر وسائل کے باوجود مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران واقعی اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا دے گا؟ تو حقیقت یہ ہے کہ ایران کی اولین ترجیحات میں اسرائیل کی مکمل نابودی شامل ہے۔ ایران اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ میں امریکی سامراج کا غاصب اڈہ سمجھتا ہے۔ ایک ناجائز وجود جو ظلم، دہشت اور استعماری مفادات کا محافظ ہے۔ تاہم، ایران اس عظیم ہدف کے حصول کے لیے درست وقت، بین الاقوامی حالات اور علاقائی توازن کا گہری نظر سے جائزہ لے رہا ہے۔

ممکن ہے، جب وقت موافق ہوا، تو ایران یہ مقصد بھی حاصل کر گزرے اور دنیا ایک نئے مشرقِ وسطیٰ کو دیکھے۔ جہاں تک اس جنگ کی مدت کا تعلق ہے، تو یہ بات طے ہے کہ یہ محض ایک وقتی تصادم نہیں بلکہ ایک طویل، گہری اور تہہ دار جنگ ہے، جو کئی دہائیوں سے پراکسیز کی صورت میں جاری تھی اور اب براہِ راست میدانِ جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس کے اثرات صرف اسرائیل یا ایران تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عالمی سیاسی و اقتصادی نقشے کو بھی بدل سکتے ہیں۔ یہ جنگ اُس وقت تک نہیں رُکے گی، جب تک اسرائیل کا مکمل خاتمہ اور امریکہ کی مصنوعی برتری دنیا کے سامنے بے نقاب نہ ہو جائے۔ سوال صرف یہ ہے کہ یہ انجام کب اور کیسے ہوگا  اور دنیا کا ضمیر کس طرف کھڑا ہوگا؟

متعلقہ مضامین

  • بھارت: مذہبی تقریب کے دوران ہاتھی بے قابو، بھگدڑ مچ گئی
  • ایشین گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ میں پاکستان نے مسلسل دوسرا میچ جیت لیا
  • حج 2026 کیلئے رجسٹریشن شروع، فیس کتنی ہوگی؟ جانئے
  • حج 2026 کیلئے عازمین کی رجسٹریشن شروع کردی گئی
  • حج 2026ء کیلئے عازمین کی رجسٹریشن شروع کر دی گئی
  • حج 2026ء کیلئے عازمین کی رجسٹریشن شروع
  • حج 2026 کے لیے رجسٹریشن شروع، آخری تاریخ کون سی، شرائط کیا ہوں گی؟
  • حج 2026 کی رجسٹریشن کا آغاز آج سے ہو گا
  • کیا تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟ ایران، اسرائیل اور عالمی طاقتوں کی جنگ کا نیا مرحلہ
  • آئی بی اے ٹیسٹ پاس امیدواروں کو آفر لیٹر جاری کرنے کا مرحلہ 30جون کو شروع ہوگا