امریکی صدر نے جنگ بندی سے متعلق بھارتی مؤقف کی پھر نفی کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی سے متعلق بھارتی حکومت کے مؤقف کی پھر نفی کردی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پھر کہا ہے کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی ثالثی کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے طیارے میں فاکس نیوز کے نمائندے سین ہیٹنی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میں نے ثالثی کا اچھا کام کیا، میں نے ان سے کہاکہ ہم امن کے ساتھ بہتر کام کر سکتے ہیں، جس پر دونوں نے اتفاق کیا۔
امریکی صدر نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جوہری جنگ کا خطرہ عالمی سفارتی کوششوں سے ٹل گیا، پاک بھارت کشیدگی کے دوران جوہری جنگ کا خدشہ تھا، جس سے لاکھوں جانیں خطرے میں پڑ سکتی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ سفارتی کوششوں سے پاکستان اور بھارت کو قریب لا کر بڑی تباہی کو روکا گیا، صدر ٹرمپ نے مارکو روبیو اورجے ڈی وینس کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مزید کہا کہ ہم ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کو امن پر قائل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
امریکی صدر نے کہاکہ پاکستان اور بھارت تجارتی معاہدے خطے میں خوشحالی اور دیرپا امن کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک بار پھر بھارتی حکومت کے جنگ بندی کے حوالے سے پروپیگنڈے کی نفی کرتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا جنگ بندی میں کردار پر بھارتی حکومت کے منفی بیانات سوالات اٹھا رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کیا بھارت جنگ بندی ختم کرکے امریکی صدر کی امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر پاکستان بھارت جنگ تجارتی معاہدے جنگ بندی سیز فائر مؤقف کی نفی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر پاکستان بھارت جنگ تجارتی معاہدے سیز فائر مؤقف کی نفی وی نیوز پاکستان اور بھارت ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔