ادویات کی کھپت میں اضافے کے بجائے قیمتوں میں زبردست اضافے کی وجہ سے پاکستان کی ریٹیل فارماسیوٹیکل انڈسٹری نے مارچ 2025 کو ختم ہونے والے 12 ماہ کی مدت کے دوران فروخت میں 1.049 ٹریلین روپے کا ہندسہ عبور کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں:دوا ساز کمپنیاں ٹرمپ کو یورپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کررہی ہیں، فرانسیسی اخبار

IQVIA کے اعداد و شمار کے مطابق یونٹ کی فروخت سال بہ سال صرف 3.

63 فیصد بڑھ کر 3.77 بلین ہو گئی، جو کہ قیمت کے حجم کے بڑھتے ہوئے تفاوت کو ظاہر کرتی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تجزیہ کار اس سال مارکیٹ کی نمو کا 2 تہائی سے زیادہ حصہ قیمتوں میں اضافے کو قرار دیتے ہیں، کیونکہ قومی اور ملٹی نیشنل فرموں نے افراط زر اور کرنسی کے دباؤ کے درمیان قیمتوں کو ایڈجسٹ کیا ہے۔

IQVIA  کی رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صنعت نے گزشتہ 4 سالوں میں روپے کی قدر میں 19.09 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو (CAGR) سے ترقی کی ہے، جب کہ امریکی ڈالر کے لحاظ سے CAGR صرف 4.05 فیصد پر کھڑا ہے۔

تاہم فروخت ہونے والے یونٹس میں معمولی اضافہ 5 سالوں میں صرف 5.49 فیصد رہا جو ایک متوسط پاکستانی کے لیے ادویات کی سستی دستیابی کے بارے میں تشویش پیدا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انڈونیشیا میں دوا سازی کمپنی کے مالک کو 2 سال قید، ایک ارب روپے جرمانہ

دوسری طرف ملٹی نیشنل کمپنیوں (MNCs) نے فروخت کی مالیت میں 19.04 فیصد اضافہ ریکارڈ کرنے کے باوجود فروخت ہونے والے یونٹس میں 0.72 فیصد کمی دیکھی، جو 856 ملین تک گر گئی۔

یہ فرق واضح کرتا ہے کہ کس طرح کثیر القومی کمپنیوں نے بھی بڑھتی ہوئی طلب کے بجائے قیمت کے ضمن ہونے والی نمو سے فائدہ اٹھایا۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر- دسمبر 2024 کی سہ ماہی پاکستان کی فارماسیوٹیکل تاریخ میں سب سے زیادہ منافع بخش بن کر ابھری، صرف اکتوبر میں ماہانہ فروخت 96.48 بلین روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

اس میں سے قومی کمپنیوں نے 75.39 بلین روپے اور MNCs نے 21.09 بلین روپے کا حصہ ڈالا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

IQVIA دواساز فارما سیوٹیکل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دواساز فارما سیوٹیکل

پڑھیں:

تنخواہ داروں کو بڑی ریلیف: انکم ٹیکس میں تاریخی کمی کی تجاویز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ملازمین اور تنخواہ دار طبقے کے لیے تاریخی ریلیف دیتے ہوئے انکم ٹیکس کی شرحیں کم کرنے کی تجاویز پیش کر دی ہیں۔

وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ دستاویزات کے مطابق، 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح موجودہ 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کر دی جائے گی۔

حکومت نے زیادہ آمدنی والے شہریوں کو بھی ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے گھٹا کر 11 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ والے افراد کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد تجویز کی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان کے مطابق یہ اقدام مڈل کلاس کے مالی بوجھ میں کمی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ موجودہ مہنگائی کے دور میں یہ قدم عام شہریوں کے لیے خوش آئند ہے، تاہم اس سے حکومتی خزانے پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ بعد میں لیا جائے گا۔

یہ تجاویز اب قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی، جہاں سے پاس ہونے کے بعد نئی ٹیکس اسکیم یکم جولائی 2024 سے نافذ العمل ہو جائے گی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس اقدام سے ملازمین کی قوت خرید میں بہتری آنے کی توقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایم ای ایکس میں 38.255 بلین روپے کے سودے
  • 25 فیصد انڈسٹریل کمپنیوں پر سا ئبر حملوں سے ہونے والے نقصانات 50 لاکھ ڈالر سے زائد تک ہوتے ہیں:کیسپرسکی تحقیق
  • خیبر پختونخوا حکومت کے 13 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کی دستاویزات سامنے آگئیں
  • خیبرپختونخوا حکومت کے 13 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کی دستاویزات سامنے آگئیں
  • کمالیہ ، 100 روپے کلو بکنے والی بھنڈی سوا روپے فی کلو اور 50 روپے من فروخت ہونے لگی
  • تنخواہ 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ، سولر پینل، آن لائن کاروبار، ڈیجیٹل سروسز، گاڑیاں مہنگی، جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس ریلیف
  • فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے اختیارات میں مزیداضافہ، جائیداد کی خریدو فروخت کیلیے ٹیکس کی شرط ختم
  • نصف بجٹ قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے مختص
  • تنخواہ داروں کو بڑی ریلیف: انکم ٹیکس میں تاریخی کمی کی تجاویز
  • پاکستان کے نئے بجٹ میں نیا کیا ہو سکتا ہے؟