دوا ساز کمپنیوں کی چاندی، فروخت ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ادویات کی کھپت میں اضافے کے بجائے قیمتوں میں زبردست اضافے کی وجہ سے پاکستان کی ریٹیل فارماسیوٹیکل انڈسٹری نے مارچ 2025 کو ختم ہونے والے 12 ماہ کی مدت کے دوران فروخت میں 1.049 ٹریلین روپے کا ہندسہ عبور کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں:دوا ساز کمپنیاں ٹرمپ کو یورپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کررہی ہیں، فرانسیسی اخبار
IQVIA کے اعداد و شمار کے مطابق یونٹ کی فروخت سال بہ سال صرف 3.
میڈیا رپورٹ کے مطابق تجزیہ کار اس سال مارکیٹ کی نمو کا 2 تہائی سے زیادہ حصہ قیمتوں میں اضافے کو قرار دیتے ہیں، کیونکہ قومی اور ملٹی نیشنل فرموں نے افراط زر اور کرنسی کے دباؤ کے درمیان قیمتوں کو ایڈجسٹ کیا ہے۔
IQVIA کی رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صنعت نے گزشتہ 4 سالوں میں روپے کی قدر میں 19.09 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو (CAGR) سے ترقی کی ہے، جب کہ امریکی ڈالر کے لحاظ سے CAGR صرف 4.05 فیصد پر کھڑا ہے۔
تاہم فروخت ہونے والے یونٹس میں معمولی اضافہ 5 سالوں میں صرف 5.49 فیصد رہا جو ایک متوسط پاکستانی کے لیے ادویات کی سستی دستیابی کے بارے میں تشویش پیدا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انڈونیشیا میں دوا سازی کمپنی کے مالک کو 2 سال قید، ایک ارب روپے جرمانہ
دوسری طرف ملٹی نیشنل کمپنیوں (MNCs) نے فروخت کی مالیت میں 19.04 فیصد اضافہ ریکارڈ کرنے کے باوجود فروخت ہونے والے یونٹس میں 0.72 فیصد کمی دیکھی، جو 856 ملین تک گر گئی۔
یہ فرق واضح کرتا ہے کہ کس طرح کثیر القومی کمپنیوں نے بھی بڑھتی ہوئی طلب کے بجائے قیمت کے ضمن ہونے والی نمو سے فائدہ اٹھایا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر- دسمبر 2024 کی سہ ماہی پاکستان کی فارماسیوٹیکل تاریخ میں سب سے زیادہ منافع بخش بن کر ابھری، صرف اکتوبر میں ماہانہ فروخت 96.48 بلین روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
اس میں سے قومی کمپنیوں نے 75.39 بلین روپے اور MNCs نے 21.09 بلین روپے کا حصہ ڈالا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
IQVIA دواساز فارما سیوٹیکلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دواساز فارما سیوٹیکل
پڑھیں:
جرمنی: مالیاتی توازن کا نظام ’ٹوٹنے‘ کے قریب؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جولائی 2025ء) جرمنی کی سب سے امیر ریاست باویریا نے سب سے زیادہ رقوم منقتل کیں لیکن ساتھ ہی اس ریاست نے اس مالیاتی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اس مالیاتی توازن کے نظام کا مقصد جرمنی کی 16 ریاستوں میں تقریباً یکساں رہن سہن کے حالات کو یقینی بنانا ہے۔ مالی طور پر مضبوط ریاستیں رقم ادا کرتی ہیں، جبکہ مالی طور پر کمزور ریاستیں اس سے مستفید ہوتی ہیں۔
ہزاروں انتہائی امیر جرمن باشندوں کی تعداداور دولت میں مزید اضافہ
نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق سن 2025 کی پہلی ششماہی میں برلن ریاست منتقل شدہ فنڈز کی سب سے بڑی وصول کنندہ رہی جبکہ اس کے بعد مشرقی جرمنی کی ہی تین ریاستوں نے سب سے زیادہ فنڈز وصول کیے۔
(جاری ہے)
ادائیگیوں کا ایک نیا ریکارڈوفاقی وزارت خزانہ کے ایک بیان کے مطابق اس عرصے کے دوران توازن کی ادائیگیاں ریکارڈ 11.18 بلین یورو سے زیادہ تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 1.35 بلین یورو زیادہ ہیں۔
جرمن حکومت سونے کے نصف ذخائر ملک میں واپس لے آئی
باویریا کی ریاست اب تک کی سب سے بڑی عطیہ دہندہ ریاست ہے۔ اس جنوبی ریاست نے پہلے چھ ماہ میں 6.67 بلین یورو منتقل کیے، باڈن ورٹمبرگ نے 2.12 بلین یورو اور ہیسے نے 2.04 بلین یورو ادا کیے۔ چوتھی سب سے بڑی شراکت دار ہیمبرگ کی ریاست تھی، جس نے 312 ملین یورو ادا کیے۔
باویریا کے وزیر خزانہ آلبرٹ فیورآکر نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے اس پیش رفت کو ''تشویشناک‘‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام ''تیزی سے بے قابو ہو رہا ہے‘‘ اور نوٹ کیا کہ اس کا حجم تقریباً 14 فیصد بڑھ گیا ہے۔انہوں نے اس تناظر میں مزید کہا، ''اگرچہ دو سہ ماہیوں کی بنیاد پر 2025 کے پورے سال کے لیے قابل اعتماد پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ہے لیکن موجودہ پیش رفت واقعی انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ اسی طرح نہیں چل سکتا۔‘‘
ادارت: شکور رحیم