انٹیلی جنس بیورو کا ’پی ایم ڈی سی‘ میں منظم کرپشن کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) میں منظم کرپشن کا نظام رائج رہا ہے۔
نجی اخبار کو دستیاب ایک دستاویز میں بہاولپور میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے جعلی قیام اور منظوری کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا ہے۔
تاہم، پی ایم ڈی سی کی موجودہ انتظامیہ نے ان الزامات سے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بے ضابطگیاں ماضی میں ہوئیں اور اب نئے احتسابی نظام اور شفاف طریقہ کار متعارف کروا دیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معلوم ہوا ہے کہ پی ایم ڈی سی میں کرپشن کا ایک منظم نظام موجود ہے، جو بنیادی طور پر بے جا اختیارات اور شفافیت کی کمی کی وجہ سے ہے، یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کی منظوری، ان سے منسلک تعلیمی ہسپتالوں کی توثیق اور انسپیکشن کے لیے بھاری رشوت دینا ایک معمول بن چکا ہے۔
رپورٹ میں مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ نجی میڈیکل کالجز طلبہ کی اضافی نشستیں حاصل کرنے کے لیے تقریباً ایک کروڑ روپے فی نشست رشوت دیتے ہیں،کرپشن کا ایک اور ذریعہ میڈیکل جرنلز کی منظوری کا عمل ہے۔
دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک انکوائری کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بہاولپور میڈیکل کالج (بی ایم سی) کی منظوری اور اس کے بعد منسوخی کے عمل میں اب تحلیل شدہ پاکستان میڈیکل کمیشن ( پی ایم سی) کی نااہلی اور غیر مؤثر کارکردگی نمایاں رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا بی ایم سی کی منظوری اور پھر اس کی اچانک منسوخی پی ایم سی کے ریگولیٹری نظام میں سنگین خامیوں کو اجاگر کرتی ہے، بی ایم سی کی لازمی انسپیکشن اور مکمل دستاویزات کے بغیر ابتدائی منظوری مبینہ طور پر رشوت ستانی کا نتیجہ تھی۔
انٹیلیجنس بیورو کے مطابق عام طور پر میڈیکل کالجز کی جانچ کے لیے 8 رکنی انسپکشن ٹیم تشکیل دی جاتی ہے، لیکن بی ایم سی کے کیس میں صرف 2 رکنی ٹیم بنائی گئی، جس نے کالج کا دورہ کیا ہی نہیں بلکہ پہلے سے تیار شدہ انسپکشن رپورٹ پر دستخط کر دیے جس کے نتیجے میں بی ایم سی کو منظوری مل گئی، حالانکہ وہ مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بہاولپور میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے قیام میں ابتدائی طور پر متعدد سرمایہ کار شامل تھے، تاہم منظوری اور آپریشن میں تاخیر کے باعث ان کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے، جس کے نتیجے میں کچھ سرمایہ کار منصوبے سے علیحدہ ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق، انہی میں سے ایک نے بی ایم سی کی منظوری کے خلاف شکایت درج کروائی، جس کے بعد پی ایم سی نے کالج کی منظوری معطل یا واپس لے لی۔
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس تمام معاملے میں تحلیل شدہ پی ایم سی کی مجموعی انتظامیہ اس سنگین بدانتظامی کی ذمہ دار تھی۔
واضح رہے کہ بہاولپور میڈیکل کالج اب غیر فعال ہو چکا ہے، کیونکہ گزشتہ سال وفاقی حکومت نے اس کا اندراج منسوخ کر دیا تھا اور اس کے طلبہ کو دیگر میڈیکل کالجز میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی رپورٹ میں کی منظوری پی ایم سی ایم سی کی بی ایم سی کرپشن کا
پڑھیں:
پشاور، اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام 10واں انڈر گریجویٹ میڈیکل فورم کانفرنس اختتام پذیر
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی نے کہا ہے کہ میڈیکل شعبہ سے وابستہ طلبہ و طالبات بے چینی کا شکار ہیں، میڈیکل کے طلباء کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے جن کی طرف توجہ دینا اور ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی نے کہا ہے کہ میڈیکل شعبہ سے وابستہ طلبہ و طالبات بے چینی کا شکار ہیں، میڈیکل کے طلباء کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے جن کی طرف توجہ دینا اور ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے زیراہتمام پشاور میں منعقدہ سالانہ انڈرگریجویٹ میڈیکل فورم (یو ایم ایف) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناظم اعلیٰ نے پی ایم ڈی سی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن جس میں حاضری اور پاسنگ مارکس میں اضافہ کیا گیا ہے، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی میڈیکل طلباء کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور اس نوٹیفکیشن سے مزید اضطراب پیدا ہو گیا ہے۔ پی ایم ڈی سی کو اپنا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لے لینا چاہیے۔ کانفرنس میں پشاور بھر کے سرکاری و نجی میڈیکل کالجز سے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سالانہ کانفرنس کا مقصد شعبہ طب سے وابستہ طلبہ و طالبات کے لیے مثبت اور تعلیم دوست سرگرمیوں کا انعقاد تھا جس میں میڈیکل ایتھکس، پروفیشنل لائف اور کلینکل سکلز کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ صوبائی ناظم اسفندیار عزت نے کہا کہ ماضی میں مسلمانوں کی تحقیق اور علمی سرمایہ نے دنیا کو نہ صرف نئے علوم سے روشناس کرایا، بلکہ سائنسی میدان میں بھی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دور میں بھی تحقیق اور علم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی تاریخی وراثت کو محفوظ رکھ سکیں اور دنیا بھر میں اپنا مقام دوبارہ حاصل کر سکیں۔ انڈر گریجویٹ میڈیکل فورم کی 10 سالہ کامیاب سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے ایک کیک کاٹنے کی تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں طلبہ کی ترقی، میڈیکل تعلیم اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کے میدان میں 10 سال مکمل کرنے کی خدمات کو سراہا گیا۔