کراچی میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت کا نوٹیفکیشن واپس
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
کراچی:
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کمرشل سرگرمیوں کی اجازت کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے تحریری جواب سندھ ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا گیا۔
ہائیکورٹ میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ 13 مارچ 2025 کا نوٹیفکیشن واپس لے رہے ہیں، جس پر عدالت نے جماعت اسلامی و دیگر کی جانب سے دائر درخواستیں نمٹا دیں۔
جماعت اسلامی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈووکیٹ اور 9 ٹاؤن چیئرمین نے درخواست دائر کی تھیں، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ایس بی سی اے نے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن میں ترمیم کی ہے جس کے ذریعے رفاعی پلاٹ کی تعریف تبدیل کی گئی ہے لیکن رفاعی پلاٹ اصل مقاصد کے علاوہ استعمال نہیں ہوسکتا۔
درخواستوں میں موقف تھا کہ صحت کی فراہمی کو رفاعی پلاٹ کے استعمال کی تعریف سے نکال دیا گیا ہے۔ رہائشی پلاٹ کو تعلیمی یا صحت کی فراہمی ، تفریحی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ترمیم کے ذریعے زمین کی منتقلی کے خلاف عوامی اعتراض کا آپشن ختم کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی بلڈنگ اور ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز 2002 میں کی گئی حالیہ ترامیم کو منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ نوٹیفکیشن کے تحت کی گئی ترامیم کے دوبارہ جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے کی جانب سے جاری کردہ تازہ نوٹیفکیشن کے مطابق، ترامیم کو فوری طور پر کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ اتھارٹی نے یہ اقدام سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس 1979 کی شق 21 اے اور دیگر متعلقہ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کیا ہے۔
نوٹیفکیشن ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے، محمد اسحاق کھوڑو کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے دیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کا معاملہ‘ سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء)بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کے معاملے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے حکومت کی جانب سے جواب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا۔چیئرمین میٹرک بورڈ غلام حسین سوہو کی تقرری کے خلاف سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ حکومت کے جواب کی نقول درخواست گزار کے وکیل کو دینے کی ہدایت کر دی۔دورانِ سماعت وکیل نے کہا کہ غلام حسین سوہو فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں بطور گریڈ 19 کے افسر تعینات تھے، ان کو 3 سال کے لیے چیئرمین میٹرک بورڈ تعینات کیا گیا، انہوں نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں ریٹائرمنٹ کی درخواست دے کر فوری چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا۔وکیل نے کہا کہ غلام حسین سوہو نے نیا عہدہ سنبھالنے کے لیے ریٹائرمنٹ کی منظوری کا انتظار بھی نہیں کیا، اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے غلام حسین سوہو کو تاحال ریلیو آرڈر جاری نہیں کیا، چیئرمین میٹرک بورڈ نے 2 ماہ تک بیک وقت دو اداروں سے تنخواہیں وصول کی ہیں، درخواست گزار نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے متعلقہ ریکارڈ کی تفصیلات مانگیں، وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ چیئرمین میٹرک بورڈ کی تقرری کے معاملے پر شفاف انکوائری کا حکم دیا جائے، چیئرمین میٹرک بورڈ تقرری کے نوٹیفکیشن کو درخواست پر فیصلہ ہونے تک معطل کیا جائے۔(جاری ہے)
عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔