شدید گرمی کی لہر؛ ملک بھر میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، شہریوں کیلیے انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں رواں سال کی پہلی خطرناک ہیٹ ویو کی شروعات ہو چکی ہے اور محکمہ موسمیات نے سخت گرمی کے پیشِ نظر ملک بھر میں شہریوں کے لیے انتباہ جاری کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 15 سے 20 مئی تک ملک کے بیشتر علاقے شدید گرم اور خشک موسمی دباؤ کے زیرِ اثر رہیں گے، جس سے درجہ حرارت معمول سے 4 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے بیشتر علاقے دن کے اوقات میں غیر معمولی گرمی کا شکار رہیں گے جب کہ بالائی اور وسطی علاقوں جیسے پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی گرمی کا زور برقرار رہے گا۔
اسی طرح اسلام آباد سمیت ملک کے شمالی حصوں میں درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافہ متوقع ہے، جس سے برف کے تیزی سے پگھلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جو ندی نالوں اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کو تیز کرنے کا سبب بنے گا۔
موسمیاتی ماہرین کے مطابق 19 اور 20 مئی کو مغربی ہواؤں کا نیا سسٹم متوقع ہے جو کچھ علاقوں میں بارش، آندھی اور ژالہ باری کا سبب بن سکتا ہے، تاہم یہ صرف بالائی علاقوں تک محدود رہے گا۔
عوام خبردار رہیں
محکمہ موسمیات اور قومی ادارہ صحت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہیٹ ویو کے دوران خاص احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ صحت کے سنگین مسائل سے بچا جا سکے۔
ماہرین نے تنبیہ کی ہے کہ بزرگ شہری، شیرخوار بچے، حاملہ خواتین، بیمار افراد اور کھلی فضا میں کام کرنے والے مزدور ہیٹ اسٹروک کا سب سے زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔
شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ دن کے اوقات میں غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، دھوپ میں نکلتے وقت سر کو ڈھانپیں، ہلکے رنگ کے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں اور پانی کا مسلسل استعمال کریں تاکہ جسم میں نمی برقرار رہے۔
پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی الرٹ
پنجاب میں پی ڈی ایم اے نے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ کر دیا ہے اور ہدایات جاری کی ہیں کہ ہیٹ ویو سے نمٹنے کے لیے فوری انتظامات کیے جائیں۔
اسکول ایجوکیشن، ہیلتھ، ٹرانسپورٹ اور مقامی حکومت کے محکموں کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی مقامات پر پینے کے صاف پانی کی دستیابی اور اسپتالوں میں ابتدائی طبی امداد کی مکمل تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔
کسانوں اور دیہی عوام کے لیے مشورہ
موسم کی شدت کے پیش نظر کاشتکاروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی زرعی سرگرمیوں کو موسم کے مطابق ترتیب دیں اور مویشیوں کو چھاؤں اور پانی کی مناسب فراہمی یقینی بنائیں تاکہ ان کی صحت متاثر نہ ہو۔
ہیٹ اسٹروک کی علامات اور فوری علاج
قومی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ ہیٹ اسٹروک کی علامات میں سر درد، جسم میں شدید گرمی، چکر آنا، متلی اور ہوش کا کم ہونا شامل ہیں۔ ایسی صورت میں مریض کو فوراً سایہ دار جگہ منتقل کریں، ٹھنڈے پانی سے جسم گیلا کریں اور فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں۔
موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات
عالمی اور قومی ادارہ صحت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر حدت کی وجہ سے پاکستان میں ہیٹ ویوز زیادہ خطرناک اور طویل ہو رہی ہیں۔ پچھلے چند برسوں میں ہیٹ ویو سے اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں صحت کی سہولیات محدود ہیں۔
سندھ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری
محکمہ موسمیات کے ارلی وارننگ سینٹرنے سندھ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری کردیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہائی پریشر نے بالائی فضا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے باعث صوبہ سندھ کے بیشتر علاقوں میں آج سے 20 مئی تک ہیٹ ویو کا امکان ہے۔
درجہ حرارت
الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ دن کے وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں معمول سے 5 تا 7 ڈگری اضافہ رہے گا۔ دیہی سندھ کے دادو، شہید بینظیر آباد، نوشہروفیروز، جیکب آباد، لاڑکانہ اور سکھر اضلاع گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے۔ اسی طرح بدین، تھرپارکر، عمرکوٹ اور حیدرآباد کے اضلاع میں معمول سے 3 تا 5 ڈگری درجہ حرارت میں اضافہ متوقع ہے۔
کراچی کا موسم
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں فی الوقت ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں ہے ، تاہم شہر میں موسم گرم ومرطوب رہنے کا امکان ہے ، جس کی وجہ سے صبح وشام کے اوقات میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے کے نتیجے میں گرمی کی شدت اصل درجہ حرارت سے زیادہ محسوس کی جاسکتی ہے۔
صبح کے وقت نمی کا تناسب 80 اور شام کو 60 فیصد تک بڑھ سکتا ہے ۔ 3 روز کے دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری تک تجاوز کرسکتا ہے۔ گرمی کی لہر کے پیش نظر بچوں، خواتین اور بزرگ شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دن کے وقت براہ راست سورج کی روشنی سے بچیں اور پانی کا استعمال زیادہ رکھیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان محکمہ موسمیات میں ہیٹ ویو دیا گیا ہے گیا ہے کہ کے مطابق سے زیادہ گرمی کی دیا ہے
پڑھیں:
سکھر,، پارکنگ مافیا، بھتا خوری سے شہری شدید پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت) تیسرا بڑا شہر سنگین مسائل کی لپیٹ میں، پارکنگ مافیا، انکروچمنٹ اور بھتا خوری نے شہریوں کا جینا مشکل کر دیا۔ شہر میں بڑھتی ہوئی انکروچمنٹ، پارکنگ مافیا اور ٹریفک مسائل نے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔ متعلقہ اداروں کی بارہا نشاندہی کے باوجود صورتِ حال میں بہتری نہ آ سکی، بلکہ مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔شہر کے تاریخی مقام گھنٹہ گھر اور اس کے اطراف گلیمر مارکیٹ، رشنا سینٹر اور گلاس ٹاور کے علاقے میں پارکنگ مافیا مکمل طور پر متحرک ہے۔ غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز، فٹ پاتھوں پر قبضہ اور دکانوں کے آگے رکھی اشیا نے پیدل چلنا بھی دشوار بنا دیا ہے۔شہریوں کے مطابق پارکنگ مافیا نہ صرف من مانے نرخ وصول کرتا ہے بلکہ شکایت کرنے پر بدسلوکی اور دھمکیوں کے واقعات بھی عام ہیں۔شہریوں نے الزام لگایا کہ کچھ بااثر افراد نے غنڈوں کو تعینات کر رکھا ہے جو دکانداروں اور پارکنگ ایریاز میں کام کرنے والوں سے زبردستی ’’غنڈہ ٹیکس‘‘ کی وصولی میں مصروف ہیں۔تاجر برادری اور دکانداروں نے انکشاف کیا ہے کہ گھنٹہ گھر کے اطراف بھتا خوری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھتا نہ دینے والوں کے ساتھ جھگڑے، دھمکیاں اور تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جس کے باعث علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر دی گئی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ تمام غیر قانونی سرگرمیاں انتظامیہ کی موجودگی کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں، جبکہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تاحال کوئی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔مینار روڈ، نیم کی چاڑی، اسٹیڈیم روڈ، انور پراچہ روڈ اور شالیمار روڈ سمیت شہر کی کئی اہم شاہراہیں انکروچمنٹ کی زد میں ہیں۔ ریڑھیاں، ٹھیلے، پتھارے اور فٹ پاتھوں پر قائم غیر قانونی دکانوں نے ٹریفک کی روانی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔سڑکوں کے دونوں اطراف گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ نے راستے مزید تنگ کر دیئے ہیں جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔شہریوں نے شکایت کی کہ ٹریفک پولیس اور میونسپل انتظامیہ کی غفلت نے صورتحال کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے۔ دن کے اوقات میں ٹریفک جام کی وجہ سے ایمبولینس اور ایمرجنسی گاڑیوں کا گزرنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے، جس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق رہتے ہیں ۔