پاکستان میں زچگی کے دوران روزانہ درجنوں خواتین کی اموات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نیلسن عظیم نے کہا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے وقت روزانہ کی بنیاد پر 27 خواتین کی اموات ہوجاتی ہے۔
تفصیلات کے ماطبق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات و جوابات میں پارلیمانی سیکرٹری نیلسن عظیم کا کہنا تھا کہ 2023 میں زچگی کے دوران گیارہ ہزار خواتین کی اموات ہوئیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ زچگی کے دوران روزانہ کی بنیاد پر 27 خواتین جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔
اسی طرح نومولود بچوں کے حوالے سے نیلسن عظیم کا کہنا تھا کہ زچگی کے دوران پیش آنے والے پیچیدہ مسائل کے باعث روزانہ کی بنیاد پر 675 نومولد کی بھی اموات ہو جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں زچگی کے دوران گیارہ ہزار خواتین کی اموات کی تعداد دنیا بھر میں ہونے والی 260,000 ماوؤں کی اموات کا تقریباً 4.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زچگی کے دوران
پڑھیں:
ذکر امام حسین (ع) سنت رسول (ص) اور عظیم عبادت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
سکھر میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ذکر امام حسین (ع) اور مجالس عزاء کو جرم قرار دیکر عزاداروں کیخلاف وسیع پیمانے پر ایف آئی آرز درج کرنا نہ صرف شرمناک عمل ہے، بلکہ آئین پاکستان اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ذکر امام حسین علیہ السلام سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور عظیم عبادت ہے۔ ذکر حسین علیہ السلام کو جرم قرار دے کر ایف آئی آرز درج کرنا شرمناک عمل اور آئین پاکستان سے بغاوت ہے۔ پنجاب حکومت عزاداروں کے خلاف جعلی مقدمات کا اندراج بند کرے۔ یہ بات انہوں نے سکھر میں سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میدان کربلا میں دین اسلام کی بقا کے لئے جو عظیم قربانی پیش کی، وہ تاریخ انسانی میں بے مثال ہے۔ کربلا ہر دور کے انسان کے لئے مشعل راہ اور نظام حیات ہے۔ عصر حاضر میں کربلا کے پیروکار یزید وقت کے سامنے سینہ سپر ہیں۔ ان کی شجاعت اور استقامت نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری اور مجالس عزاء کے خلاف ظالمانہ ایس او پیز اور بے جا رکاؤٹیں ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عزاداروں کے خلاف وسیع پیمانے پر مقدمات کے اندراج کا آغاز انتہائی تشویشناک ہے۔
علامہ ڈومکی نے کہا کہ پنجاب حکومت ابن زیاد اور عمر سعد کے نقش قدم پر چلنے سے گریز کرے۔ ذکر امام حسین علیہ السلام اور مجالس عزاء کو جرم قرار دے کر عزاداروں کے خلاف وسیع پیمانے پر ایف آئی آرز درج کرنا نہ صرف شرمناک عمل ہے، بلکہ آئین پاکستان اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجالس، جلوس اور عزاداری امام حسین علیہ السلام عظیم عبادت ہے، اور ہم کسی صورت بھی اس ظلم اور جبر کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علماء، خطباء اور ذاکرین کو چاہئے کہ پنجاب میں جاری اس مجرمانہ اور ظالمانہ رویے کے خلاف آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجالس عزاء کے خلاف مقدمات کا اندراج آئین پاکستان سے بغاوت اور بنیادی انسانی و شہری حقوق پر حملہ ہے۔ وفاقی حکومت کے ایک وزیر کی جانب سے جاری کردہ خط، جس میں وزیراعظم پاکستان کو متوجہ کیا گیا ہے کہ عزاداری کے خلاف مقدمات حقوق انسانی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کروڑوں شیعہ سنی مسلمان عاشقان اہل بیت اور عزادار اپنے آئینی، قانونی اور مذہبی حق کا ہر فورم پر دفاع کریں گے، اور عزاداری سیدالشہداء علیہ السلام کے راستے میں کھڑی کی گئی ہر رکاؤٹ کو مسترد کرتے ہیں۔