دورانِ سماعت عدالت نے کیس پراپرٹی پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیس پراپرٹی اور گواہوں کو پیش کیوں نہیں کر رہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے چینی قونصل خانے پر حملے کے مقدمے میں کیس پراپرٹی اور گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ دورانِ سماعت عدالت نے کیس پراپرٹی پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیس پراپرٹی اور گواہوں کو پیش کیوں نہیں کر رہے۔ بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس پراپرٹی اور گواہوں کوپیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 31 مئی تک ملتوی کر دی۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے کارندے علی حسنین، عبداللطیف سمیت 4 ملزم گرفتار ہیں۔ مقدمے میں کالعدم بی ایل اے کے سربراہ حربیار مری سمیت 16 ملزم اشتہاری ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں چینی قونصلیٹ پر نومبر 2018ء میں حملہ ہوا تھا، جس میں 3 دہشتگردوں سمیت 7 افراد مارے گئے تھے، دہشتگردوں کیخلاف سول لائن پولیس نے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عدالت نے کو پیش

پڑھیں:

خوارج کے علم اور مسلم اتحاد پر حملے امت کی بنیادیں ہلانے کی سازش

مولانا ثنا اللہ کا قتل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی اصل روح اور اقدار کے دشمن ہیں، اصل شہید وہ ہیں جو تعلیم، علم اور عزت سے جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ وہ جو علما اور بے گناہ شہریوں کو اپنی طاقت کی ہوس میں قتل کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گرد حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ خوارج صرف معصوم جانوں کے دشمن نہیں بلکہ مسلم معاشرے کی فکری اور اخلاقی بنیادوں پر حملہ آور ہیں، علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا کر یہ عناصر علم کو تباہ کرنے اور اُمت کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق کارہ باغ، اعظم ورسک میں سکول کو بم دھماکے سے تباہ کرنے کے ایک روز بعد مذہبی عالم اور استاد مولانا ثنا اللہ کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا، یہ سلسلہ اُس دہشت گردانہ روایت کا حصہ ہے جس میں سکول، علما اور اساتذہ کو نشانہ بنا کر خوف اور انتشار کو ہوا دی جاتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کو " فدائین اسلام " کہنے والے گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں دیں کہ وہ سکول نہ آئیں، یہ ایک منظم خوارجی حربہ ہے جو دین کو غلط استعمال کرتے ہوئے معاشرے کو جہالت میں جکڑنے، شہری زندگی کو مفلوج کرنے اور خوف کی فضا قائم رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔مولانا ثنا اللہ کا قتل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی اصل روح اور اقدار کے دشمن ہیں، اصل شہید وہ ہیں جو تعلیم، علم اور عزت سے جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ وہ جو علما اور بے گناہ شہریوں کو اپنی طاقت کی ہوس میں قتل کرتے ہیں۔

اسلام نے علم کو بنیادی فریضہ قرار دیا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ " علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے" لیکن سکولوں کو بم سے اڑا کر یہ گروہ اس حکم نبوی کی کھلی بغاوت کر رہے ہیں، وہ اس ڈھانچے کو تباہ کر رہے ہیں جو امت کو علم، اتحاد اور اخلاقی طاقت فراہم کرتا ہے۔ علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے بلکہ اُمت کو اندر سے کمزور کرتے ہیں، خوارج کے یہ اقدامات مسلمانوں کو تقسیم کر کے اور سماجی ڈھانچے کو منہدم کر کے ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں جن سے بیرونی دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا سکیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • خوارج کے علم اور مسلم اتحاد پر حملے امت کی بنیادیں ہلانے کی سازش
  • گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ و دیگر کیخلاف غیر قانونی اسلحہ کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ
  • کراچی،لڑکی کے اغوا، گینگ ریپ اور بلیک میلنگ کے مجرم کو 50 سال قید، 16 لاکھ روپے جرمانہ
  • ماپوتو پل نصف صدی سے موزمبیق اور چین کے درمیان دوستی کا گواہ ہے، صدر مو زمبیق
  • 9 مئی مقدمات میں ضمانت؛ عمران خان کے وکیل نے اضافی دستاویزات عدالت میں جمع کرادیں
  • محکمہ ایکسائز نے پراپرٹی ٹیکس کے چالان جاری کر دیے
  • پی ٹی آئی کارکنوں کی 5 اگست احتجاج کیس میں ضمانت کی درخواستیں منظور
  • کینیڈا، ہائی کمیشن اور قونصل خانوں میں یوم آزادی اور معرکہ حق کا جشن منایا گیا
  • بلوچستان ہائیکورٹ: ٹرانسپورٹ پر پابندی کا حکم فوری واپس لینے اور محفوظ علاقوں میں انٹرنیٹ بحال کرنے کا حکم
  • کراچی؛ غیر قانونی قرار دیکر سیل کی گئی قیام پاکستان سے قبل کی دکانیں  ڈی سیل کرنے کا حکم