راولپنڈی:انسداد دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کی بیرون ملک جانے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کی جانب سے مقدمات میں حاضری سے استثنا اور بیرون ملک جانے کی درخواست پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو ہوئی۔

دورانِ سماعت علیمہ خان کی جانب سے ان کے وکلا فیصل ملک اور علی بخاری نے دلائل دیے جب کہ پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواست کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست خارج کرنے کی استدعا کی۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ فنڈ ریزنگ جاری ہے، علیمہ خان کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے، لہٰذا درخواست مسترد کی جائے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے بعد ازاں جاری کردیا گیا، جس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کی حاضری سے استثنا اور بیرون ملک جانے کی درخواست خارج کردی۔

یاد رہے کہ علیمہ خان نے نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم اسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریبات میں شرکت کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ علیمہ خان ان کی چیف گیسٹ ہیں، مختصر مدت کےلیے برطانیہ جانے کی اجازت دی جائے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہوں کہ بیرون ملک جانے کی اجازت ملے ۔ مجھ سے آپ کیوں خوفزدہ ہیں کہ مجھے سفر نہیں کرنے دے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ میری ٹریولنگ کا تقابل ایان علی منی لانڈرر،خواجہ آصف کے اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز والوں سے ہو رہا تھا۔ ہمارے وکیل بتا رہے تھے کہ ان میگا اسکینڈلز کے باوجود ملزمان کو ضمانت ملی تھی ۔ مجھ پر الزام ہے کہ میں نے بانی کا پیغام کارکنوں تک پہنچایا ۔ صرف پیغام رسانی کی وجہ سے مجھ پر مقدمات بن چکے ہیں۔

علیمہ خان نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں بریفنگ کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے ہمیں نہیں بتایا ۔ ہم تو سب کے ساتھ خوشگوار موڈ میں ہوتے ہیں، ہم ان چیزوں پر اپنا وقت ضائع نہیں کرتے۔ بالکل ہم موروثی ہیں اور اپنے بھائی کے لیے کھڑے ہیں۔ کوئی ہمیں نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بچے اسی لیے کھڑے ہیں کہ وہ موروثی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی تنہا نہیں، خاندان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم انہیں باہر نکال کر رہیں گے۔ ہمیں فرق نہیں پڑتا کون کیا کہہ رہا ہے ۔ ہم نے اپنے بھائی کو تحفظ دینا ہے،یہ ہماری ڈیوٹی ہے، اسے پورا کریں گے۔ہم اس جنگ،جہاد میں بھائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بیرون ملک جانے کی درخواست جانے کی اجازت علیمہ خان کی نے کہا کہ عدالت نے

پڑھیں:

ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر ڈرائیونگ، ون وے کی خلاف ورزی اور بھاری جرمانوں سے متعلق دائر درخواست پر سخت اور واضح ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی بہتری قوانین کے نفاذ سے آتی ہے، نہ کہ انہیں کمزور کرکے۔

عدالت نے دوٹوک انداز میں کہا کہ شہری ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے تو ایسے میں قانون سازی ہی واحد راستہ رہ جاتا ہے، کیونکہ سڑکوں پر ہونے والے حادثات نے صورتحال کو تشویشناک حد تک پیچیدہ بنا دیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے واضح کیا کہ حکومت نے ٹریفک قوانین میں جو ترامیم کی ہیں وہ عوام کی سلامتی کے لیے ناگزیر تھیں۔ انہوں نے درخواست گزار کے مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو ختم کرانے کی کوشش ناقابلِ فہم ہے، جب کہ اصل ضرورت اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے یہ اعداد و شمار رکھے گئے کہ کم عمر ڈرائیونگ اور تیز رفتاری کی وجہ سے پانچ ہزار سے زائد کم عمر بچے حادثات میں زخمی یا ہلاک ہوئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جرمانوں میں اضافہ محض رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک ناگزیر قدم تھا۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اس موقع پر معاشرتی رویوں کی بھی کھل کر نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے کم سن بچوں کو موٹر سائیکل فراہم کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی ٹانگیں تک زمین پر نہیں پہنچتیں۔ ایسے حالات میں بھاری جرمانوں پر اعتراض کرنے کے بجائے شہریوں کو اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوانین اس لیے نہیں ہوتے کہ انہیں مذاق بنایا جائے بلکہ ان کا مقصد سڑکوں اور معاشرے کو محفوظ رکھنا ہے۔ اسی لیے حکومت نے واضح کیا ہے کہ پہلی بار خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ جبکہ دوسری بار قانونی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے مثال دی کہ ان کے اپنے گھر کے بڑوں اور بچوں کو بھی چالان کیے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

درخواست گزار آصف شاکر ایڈووکیٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آر درج کر رہی ہے، سڑکوں کی بندش وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے ہوتی ہے اور بھاری جرمانے عوام پر بوجھ ہیں۔ درخواست میں مؤقف یہ بھی تھا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کی آگاہی دینے کے بجائے چالان اور ایف آئی آرز کا راستہ اختیار کرنا درست نہیں۔

سماعت کے اختتام پر عدالت نے مزید سوالات اٹھائے تو درخواست گزار کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی
  • پی ٹی آئی رہنماؤںکے بیرون ممالک جانے پر پابندی کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد؛نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ
  • حکومت کا پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی
  • 9 مئی فسادات، تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد
  • جعلی ملازمتوں کی پیشکش، ایف آئی اے نے بیرون ملک جانے والوں کو خبردار کردیا
  • جعلی دستاویزات پر بیرون ممالک جانے والوں کے خلاف شکنجہ سخت
  • صادق آباد احتجاج؛ علیمہ خان کیخلاف کیس کی کارروائی آگے نہ بڑھ سکی
  • ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی