راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی مسلسل عدم حاضری پر ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ یہ کارروائی 26 نومبر کے احتجاج کے سلسلے میں درج مقدمے کی سماعت کے دوران کی گئی، جو کہ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کی عدالت میں ہوئی۔

مذکورہ مقدمے میں علیمہ خان سمیت 11 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ سماعت میں علیمہ خان کے سوا تمام 10 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ استغاثہ کی جانب سے پانچ گواہان بھی مالِ مقدمہ کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔

عدالت نے علیمہ خان کی غیر حاضری پر سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے خلاف تیسری بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ ساتھ ہی عدالت نے ان کے ضامن عمر شریف کے خلاف بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، کیونکہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے۔

عدالت نے پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ علیمہ خان کو گرفتار کر کے 22 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ اس کے علاوہ عدالت نے علیمہ خان کے ضامن کی جانب سے جمع کرائی گئی جائیداد کی دستاویزات کی تصدیق کے لیے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھی احکامات جاری کر دیے ہیں۔

یہ عدالتی کارروائی اس بات کی علامت ہے کہ قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے عدالتیں سخت اقدامات اٹھا رہی ہیں، چاہے ملزمان کا تعلق کسی بھی اہم شخصیت سے ہو۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ضمانت وارنٹ علیمہ خان عدالت میں عدالت نے

پڑھیں:

ایرانی عدالت نے 2022 کے پرتشدد احتجاج پر امریکی حکومت کو 22 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا

تہران کی عدالت نے امریکا پر الزامات عائد کرتے ہوئے 2022 کے ایران بھر میں ہونے والے احتجاج کی مبینہ حمایت کے بدلے 22 ارب ڈالر ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدلیہ کے ترجمان اصغر جاہنگیر نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے 2022 میں ہونے والے فسادات کو مدد فراہم کی، جس کے نتیجے میں ملک میں پرتشدد واقعات پھوٹ پڑے۔

ستمبر 2022 میں 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد پورے ایران میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ انہیں اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر خواتین کے سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔

احتجاج کئی ماہ تک جاری رہا جس میں سیکڑوں شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ایرانی حکام ان مظاہروں کو بیرونی طاقتوں، خصوصاً امریکا کی جانب سے منظم کردہ ’فسادات‘ قرار دیتے رہے ہیں۔

امریکی حکومت کی جانب سے عدالت کے اس دعوے یا فیصلے پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

متعلقہ مضامین

  • صادق آباد احتجاج؛ علیمہ خان کیخلاف کیس کی کارروائی آگے نہ بڑھ سکی
  • چائنیز کال سینٹر میگا کرپشن کے ملزمان کی ضمانت مسترد
  • این سی سی آئی اے کیس: سلمان اعوان اور صارم علی کی ضمانت مسترد، دونوں ملزمان گرفتار
  • جی سی سی ریاستوں کی سلامتی ناقابل تقسیم ہے، بحرین سمٹ میں نئے عزم کا اعادہ
  • لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے انجینئر محمد علی مرزا کی ضمانت منظور کرلی، فوری رہائی کا حکم
  • انجینیئر محمد علی مرزا کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم جاری
  • ایرانی عدالت نے 2022 کے پرتشدد احتجاج پر امریکی حکومت کو 22 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا
  • پڈعیدن، پولیس کریک ڈائون اشتہاری سمیت 9ملزمان گرفتار
  • نیشل کمانڈ کورس کے شرکاء کی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات، عوامی تحفظ مضبوط کرنیکا عزم
  • چوہنگ پولیس، شادی کے فنکشن میں سڑک بند کرکے رقص، 32 افراد گرفتار