Jang News:
2025-07-06@03:46:36 GMT

واٹر ٹینکرز کے خراب ہونے کی بات بے بنیاد ہے: سی ڈی اے

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

واٹر ٹینکرز کے خراب ہونے کی بات بے بنیاد ہے: سی ڈی اے

کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واٹر ٹینکرز کے خراب ہونے کی بات غلط اور بے بنیاد ہے۔

سی ڈی اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہریوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ٹینکرز کی کارکردگی اولین ترجیح ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کے واٹر ٹینکرز مکمل فعال اور فنکشنل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام میں غلط فہمی پھیلانے والی خبروں سے گریز کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سی ڈی اے

پڑھیں:

نجات کی بنیاد اسلام؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوال: ایک موقع پر ایک صاحب نے دورانِ گفتگو ایک حدیث بیان کی۔ روزِ قیامت رب العالمین انسان کے بارے فیصلہ کچھ اس طرح کریں گے کہ ایک انسان کی نماز آئے گی، اور اس کی نجات کے لیے سفارش کرے گی۔ اسی طرح روزہ، قرآن اور دوسرے اعمالِ صالحہ اس کی نجات کے لیے سفارش کریں گے لیکن رب العالمین ان تمام اعمال کو ایک طرف کھڑا ہونے کا حکم دے کر فرمائیں گے کہ آج میں نے فیصلہ نماز، روزے، زکوٰۃ وغیرہ پر نہیں بلکہ اس انسان کے ’اسلام‘ پر کرنا ہے۔ پھر اسلام کو بلاکر اس کے نتیجے کو دیکھ کر نجات کا فیصلہ کیا جائے گا۔ براہِ کرم وضاحت فرمائیں کہ یہاں ’اسلام‘ سے کیا مراد ہے؟ پھر نماز اور دوسرے اعمال کی تاکید کا کیا مقصد ہوا؟

جواب: یہ حدیث صحیح ہے اور اس کے مضمون پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا۔ حدیث میں اسلام کی بنیاد پر فیصلے کا جو ارشاد فرمایا گیا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ اس بات کو دیکھا جائے گا کہ ایک انسان پورے دین کو مانتا ہے یا نہیں، اس کے ہرحکم کے سامنے سرخم تسلیم کرتا ہے یا نہیں۔ اُدْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً، ’’پورے اسلام میں داخل ہوجائو‘‘ پر عمل کیا ہے یا نہیں؟ یا صرف اسلام کے چند احکام کو جو اس کو پسند آئے انھیں قبول کیا اور ان پر عمل کیا، باقی کو نظرانداز کردیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہوکر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں؟ اللہ ان حرکات سے بے خبر نہیں ہے جو تم کر رہے ہو‘‘ (البقرہ: 85)۔ قرآن پاک کی اس آیت کریمہ میں یہودیوں کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ اللہ کے کچھ احکام کو مانتے تھے اور کچھ کا انکار کرتے تھے۔

یہی طرزِعمل اب مسلمانوں نے بھی اختیار کیا ہوا ہے۔ کچھ لوگ چند عبادات کو دین سمجھ کرکے ان پر عمل کرتے ہیں لیکن اسلام کے باقی حصے کو دین ہی نہیں سمجھتے۔ اسی وجہ سے وہ کلمہ بھی پڑھتے ہیں، نمازیں بھی ادا کرتے ہیں، روزے رکھتے ہیں اور حج کے لیے بھی جاتے ہیں لیکن باقی دین کو ترک کر دینے میں کوئی گناہ نہیں سمجھتے۔ حدیث میں انھی لوگوں کی مذمت کی گئی ہے کہ اس قسم کے لوگ جنت میں نہیں جائیں گے۔ نماز، روزے اور دیگر اعمال کے فضائل اور جو تاکید کی گئی ہے اس کا فائدہ بھی انھی لوگوں کو ملے گا جو پورے دین کو مانتے اور اپناتے ہیں اور اسلامی نظام کو ضروری سمجھتے ہیں۔ دوسرے تمام نظاموں کو مٹاکر اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے آپ کا اس حدیث پر اشکال درست نہیں ہے۔ واللہ اعلم!

متعلقہ مضامین

  • جیکب آباد: سیپکو کی بل دینے والے صارفین پر زیادتیاں عروج پر
  • کراچی: لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے 6 افراد کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا
  • موبائل فون سگنل بند ہونے سے عمارت گرنے کے واقعے کی اطلاع تاخیر سے ملی، ترجمان ریسکیو 1122
  • شہد طویل عرصے تک خراب کیوں نہیں ہوتا؟
  • محکمے روڈ میپ پر عملدرآمد کیلئے عملی اقدامات کریں، منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر نہ کی جائے: علی امین گنڈاپور
  • مریم نواز کا ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن کا دورہ ، ڈپٹی کمشنر کو چارج چھوڑنے کا حکم
  • الخدمت و ٹی ایم سی ناظم آباد کا2 واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کا معاہدہ
  • نجات کی بنیاد اسلام؟
  • کراچی، تیزرفتار بس اور واٹر ٹینکر نے موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا
  • پنجاب بھر میں موٹر وہیکل رجسٹریشن سسٹم خراب ہوگیا، شہری پریشان