اسلام آباد:

پاک فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی قوم نہ پہلے جھکی تھی اور نہ اب ہم جھکیں گے، میں پہلی بھی کہتا رہا ہوں اور اب بھی کہتا ہوں کہ ہماری شہادت کی آرزو زندگی سے زیادہ ہے۔

بھارت کے ساتھ تنازع اور پاک چین تعلقات پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے چائنا میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیا، جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے ساتھ کشیدگی، پاک چین تعلقات اور خطے کی صورتحال پر اپنا موقف پیش کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے چائنا میڈیا گروپ کے ہر سوال کا مفصل اور حقائق پر مبنی جواب دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے سب اہم چیز اس کا عزم اور اس کی طاقت ہے، ہم اللہ کے بعد سب سے زیادہ اپنے آپ پر انحصار کرتے ہیں۔ جب ہمارا عزم مضبوط ہوگا جو ہم نے دکھایا بھی تو پھر بین الاقوامی کمیونٹی بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے جتنے بھی ممالک ہیں سب کو اس وقت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جو بڑے ممالک ہیں ان کا ویژن بھی بڑا ہے، لوگ انسانیت کی ترقی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ اس دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے مسائل ہیں، بڑھتی آباد کے مسائل ہیں یعنی بہت سارے مسائل سے دنیا نبردآزما ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کیا ایسے میں ایک ملک دوسرے ملک پر بلاجواز، جھوٹے بیانیے اور بغیر ثبوت کے چڑھ دوڑے، پڑوسی ممالک کے اوپر اپنی اجارہ داری مسلط کرنے کی کوشش کرے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی قوم تو نہ پہلے جھکی تھی اور نہ ہم اب جھکیں گے، میں پہلی بھی کہتا رہا ہوں اور اب بھی کہتا ہوں کہ ہماری شہادت کی آرزو زندگی سے زیادہ ہے۔ چاہے کسی نے نیلی، سفید یا خاکی وردی پہن رکھی ہے شہادت ہمارے لیے اعزاز ہے۔

صحافی کے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور چین دنیا میں دو ذمہ دار ملک ہیں، پاکستان اور چین دونوں کی پہلی ترجیح لوگوں کی فلاح و بہبود ہے۔ لوگوں کی خوشحالی ہمیشہ امن و استحکام سے آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین دونوں خطے میں امن و استحکام کے لیے کوشاں ہیں، اس کے لیے ہم دہشتگردی کی لعنت سے لڑ رہے ہیں اور دہشتگردی کا مقصد ہی ترقی کو روکنا ہے۔ چین نے انتہائی کم عرصے میں اتنی بڑی آبادی کے ساتھ جو ترقی کی ہے اسے دنیا کو دیکھنا چاہیے، پاکستان کے عوام بھی یہی چاہتے ہیں کہ ہم ترقی اور استحکام کی جانب جائیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح امن ہے، آج پاکستان کی گلیوں میں دیکھیں تو آپ کو فتح نہیں بلکہ امن کی خوشی مناتے لوگ نظر آئیں گے۔ پاکستان کے لوگوں میں آپ کو انسانیت نظر آئے گی، ہم عاجزی کرتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر ادا کرتے ہیں کیونکہ ہم امن پسند ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جو آہنی دیوار جس میں عوام، مسلح افواج اور تمام شعبے شامل ہیں، کو دہشتگردی کے ناسور کی جانب موڑنا ہے، آپ دیکھیں گے کہ ملک کیسے دوڑتا ہوا ترقی کی منازل طے کرے گا، ان شاء اللہ۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر کہ پاکستان پاکستان کی نے کہا کہ سے زیادہ

پڑھیں:

امریکہ، چین اور پاکستان

چائنا نے پاکستان کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کو اڈے فراہم کیے تو ہم اس سے ہر قسم کے تعلقات ختم کر دیں گے۔
پاکستان کا 1948 ء سے آج تک یہ دعویٰ رہا ہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ کی چوٹیوں سے اونچی ہے، لیکن مئی 2025ء کی پاک بھارت جنگ بندی اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے امریکی دورے کے بعد یہ خبریں تسلسل سے گردش کرتی رہی ہیں کہ وائٹ ہائوس میں کھانے کی دعوت کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آرمی چیف سے اڈے مانگے تھے جس کے لئے انہوں نے ’’ہاں‘‘ کر دی تھی۔
پاکستان کی ایک سیاسی جماعت نے اس خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا جب اس کے جذباتی ورکروں نے اس کے خلاف ’’ایبسولیوٹلی ناٹ‘‘ کا بیانیہ قائم کرتے ہوئے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر(اور فوج) کے خلاف حسب معمول زہر اگلنے کی کوشش کی تھی۔ خیر اس کا مطلب یہ تو ہرگز نہیں ہے کہ پاکستان چین کی ناراضگی مول لے کر امریکہ کو علاقائی فوجی مقاصد کے لیئے اپنی ائیر سپیس استعمال کرنے کی اجازت دے۔ البتہ چین کی طرف سے جاری کردہ وارننگ قابل تشویش ضرور ہے۔ پاکستان کو چین سے اپنی دفاعی اور سفارتی ضروریات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، امریکی دو طرفہ سٹرٹیجک دوستی میں اس حد تک آگے نہیں جانا چاہیے کہ جس سے چائنا یہ محسوس کرے کہ امریکہ اس کی بڑھتی ہوئی عالمی فوجی، سیاسی اور سفارتی اہمیت کو پاکستان میں بیٹھ کر چیلنج کرے گا۔ اگر پاکستان اسرائیل کو ایران میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دے سکتا ہے تو چین بھی نہیں چاہے گا کہ امریکہ اس کے خلاف پاکستان میں آکر بیٹھ جائے۔ چین نے اس معتبر(کریڈیبل) رپورٹ میں باقاعدہ جیکب آباد اور ’’نور ایئر بیس‘‘ اسلام آباد کا حوالہ دے کر یہ وارننگ جاری کی ہے تاکہ پاکستان کو اپنے شدید ردعمل کا احساس دلایا جا سکے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس خبر کو سرے سے مسترد کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ابھی تک اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے، جب تک کہ اس پر پاکستان یا چین اپنا ردعمل ظاہر نہیں کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایشیا اور مشرق وسطی کے سیاسی مشیر اور چیئرمین پاکستان پالیسی انسٹیٹیوٹ یو ایس اے، ڈاکٹر غلام مجتبیٰ اس حوالے سے چند روز قبل شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ،’’انٹیلی جنس کی لیک آئوٹ ہونی والی اطلاعات کے مطابق چین کی منسٹری آف سٹیٹ سیکورٹی(ایم ایس ایس) کے ڈائریکٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر پاکستان نے امریکہ سے اس نوعیت کا کوئی دفاعی معاہدہ کیا تو بیجنگ نہ صرف سی پیک معاہدہ بلکہ اس سے دفاعی تعاون کو بھی ختم کر دے گا۔ اگرچہ یہ خبر بہت سارے پلیٹ فارمز پر نشر کی گئی ہے مگر ابھی تک چین اور پاکستان نے اس کی سرکاری تائید یا تردید نہیں کی ہے۔ لہٰذا ا س پر بات کرنے کے لئے احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے۔ یہ خبر اس لحاظ سے بھی بہت اہم ہے کہ پاکستان کو امریکہ اور چین سے متوازن تعلقات رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ امریکہ اور چین دونوں عالمی طاقتیں ہیں۔ چین پاکستان کی بڑے پیمانے پر معاشی مدد کرتا ہے اور اس کا اہم ترین ڈیفنس پارٹر ہے، جبکہ امریکہ پاکستان کا دفاعی اور کونٹر ٹیرورزم میں حصہ دار ہے۔‘‘
اس خبر کا بنیادی ذریعہ غیرجانبدار اور غیرمنافع بخش امریکی ادارہ ’’رینڈ کارپوریشن‘‘ ہے۔ یہ ایک معتبر ترین امریکی تھنک ٹینک ہے جو ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور پبلک سیکٹر کنسلٹنگ فرم کے طور پر تحقیق اور کاروبار کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کی شہرت رکھتا ہے۔ اس کی رپورٹس کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان کو بھارت کے خلاف تاریخی کامیابی ملی ہے اور اسے دنیا کے بڑے اور طاقتور ممالک صحیح معنوں میں اہمیت دینے لگے ہیں۔ اگر پاکستان چین اور امریکہ کو قریب لانے میں کوئی اہم کردار ادا کرتا ہے تو دنیا کی نظروں میں نہ صرف اس کی مزید اہمیت بڑھ جائے گی، بلکہ پاکستان دنیا کی دو ’’سپر پاورز‘‘ کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے دنیا میں امن کی مکمل بحالی کا راستہ بھی ہموار ہو جائے گا۔ پاکستان کو سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے درمیانی راستہ اختیار کرنا چاہیے جو کہ چین اور امریکہ کے درمیان تاریخی دوستی کا آغاز کروانے کی بنیاد رکھوانا ہے۔
2025 ء کے مئی اور جون بہت اچھے رہے۔ پاکستان نے مئی میں بھارت کو تاریخی شکت سے دو چار کیا۔ جون میں ایران نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کا کامیابی سے دفاع کیا۔ ان دونوں مواقع پر امریکی صدر نے پاکستان اور عوام کے گن گائے۔ چین دریں اثنا خاموش رہا ہے۔ اب پاکستان کو چایئے کہ وہ اسے اپنے خلاف نہ بولنے دے۔ دنیا بھر کی نظریں اس وقت امریکہ اور چین کے بعد پاکستان پر ہیں۔ پاکستان کو یہ بھرم برقرار رکھنا ہو گا۔ امریکہ کو ’’ایبسولیوٹلی ناٹ‘‘ نہ کہہ کر بھی پاکستان اپنی سائیڈ سیف کر سکتا ہے۔ ایک محاورہ ہے کہ، ’’سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی بچ جائے۔‘‘ ایسے مواقع پر سفارتی کاری کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ آنے والا وقت سفارتی جنگوں کا دور ہے۔ ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔پاکستان کو ابھی سے تیاری کر لینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کا تعلیم اور انسانی وسائل کی ترقی میں تعاون کے فروغ کے عزم کا اعادہ
  • معرکۂ کربلا، دعوتِ فکرِ آخرت
  • امریکہ، چین اور پاکستان
  • چین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ روابط سے عوامی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں
  • پاکستان میں اس وقت جو ظلم ہورہا ہے اس سے بہتر ہے قیدمیں ساری زندگی کاٹ لوں،عمران خان
  • ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے پیچھے بھی ’وردی‘ ہے،محسن نقوی
  • ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے پیچھے بھی ’وردی‘ ہے،محسن نقوی 
  • ایس آئی ایف سی کے 2 سال؛ معدنی ترقی، عالمی سرمایہ کاری اور خودکفالت کی نئی راہیں
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ دنیا میں امن کیلئے لڑ رہا ہے، سرنڈر کرنا ہماری ڈکشنری میں نہیں: بلاول