اسٹیلبشمنٹ نیوٹرل ہوجائے تو پنجاب میں تحریک عدم اعتماد آجائے گی، ملک احمد خان بھچر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا ہے کہ ہوائیں بدل رہی ہیں،اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو جائے تو کسی بھی وقت پنجاب میں تحریک عدم اعتماد آجائے گی ،ن لیگ کے 50 سے 60 ایم پی ایز ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں وہ ٹکٹ کی گارنٹی مانگ رہے ہیں۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ ہوائیں تبدیل ہورہی ہیں ہم نے اسلام آباد ریلی نکالی، اس کو نہیں روکا گیا اور بھی معملات ٹھیک ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان ڈٹے ہیں، ڈیل نہیں کریں گے : ملک احمد خان بھچر
ن لیگ کے 50 سے 60 کے قریب ایم پی ایز ہمارے ساتھ ربطے میں ہیں, وہ مریم نواز کی طرز حکمرانی سے بالکل خوش نہیں ہیں، ایم پی ایز ناراض ہوتے ہیں تو انہیں وزیراعلیٰ کی جانب سے یہ طعنہ مار جاتا ہے کہ آپ تو جیتے ہوئے نہیں تھے آپ تو ہماری وجہ سے ایم پی اے بنے ہوئے ہیں، اراکین اس طرزعمل کی وجہ سے ناراض ہیں، ان کے حلقے میں کوئی کام نہیں ہورہے، ان کی کوئی سن نہیں رہا، وزیراعلیٰ اپنے اراکین سے ملتی نہیں ہیں، سٹیبلشمنٹ جس دن نیوٹرل ہوجائے گی اس وقت تحریک عدم اعتماد پنجاب میں آجائے گی، پہلے پنجاب میں آئے گی تو اس کے بعد وفاق میں بھی تبدیلی آئے گی۔
تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کے بعد ہم حکومت نہیں بنائیں گے؟
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی تو ہم حکومت نہیں بنائیں گے، کیوں کے لولی لنگڑی حکومت ہم بنانا نہیں چاہتے، ہم اپنا چھینا ہوا مینڈیٹ واپس لیں گے یا پھر نئے انتخابات کی طرف جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان مارچ میں رہا ہوجائیں گے، ملک احمد خان بھچر
پنجاب کی اس صورتحال کے حوالے سے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کروں گا، ان سے مشاورت کروں گا اور بتاؤں گا کہ یہ50 سے 60 کے قریب ایم پی ایز ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ اگلے الیکشن میں ٹکٹ کی ڈیمانڈ کررہے ہیں ،خان صاحب اس پر فیصلہ کریں گے۔
نواز شریف بول ہی نہیں سکتا
ملک احمد خان بھچرنے بتایا کہ بھارت کی جانب سے حملہ ہوتا ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی جانب سے ان کے کسی لیڈر نے کوئی بیان نہیں دیا، نواز شریف خاموش رہے، پاکستان تحریک انصاف کے خلاف اگر کوئی بات کرنی ہو تو یہ تمام لوگ متحد ہو کر ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنسز کرتے تھے، اس نازک صورتحال میں دونوں جماعتوں کے لیڈران خاموش رہے، نواز شریف تو بول ہی نہیں سکتا۔
نواز شریف جب وزیر اعظم تھے تو اس وقت کہتے تھے کہ گارگل وار میرے سے پوچھے بغیر لڑی گئی، اب تو وہ صرف ایم این اے ہیں اور ان کے نمائندے کہہ رہے ہیں کہ جنگ نواز شریف نے ڈیزائن کی ہے، نواز شریف پارلمنٹ میں آکر بتائیں کہ انہوں نے کس طرح جنگ کو ڈایزئن کیا، وہ تو اسمبلی کے اجلاسوں میں نہیں آتے، مریم نواز نے کہا جے ایف تھنڈر نواز شریف نے بنایا کہ کیا نواز شریف نے جے ایف تھنڈر اتفاق فانڈری میں بنایا تھا، اس طرح کی فضول باتیں اب کی جارہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ملک احمد خان بھچر تحریک عدم اعتماد ایم پی ایز نواز شریف رہے ہیں
پڑھیں:
صدر کی تبدیلی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، نواز شریف کی اڈیالہ ملاقات کی خبر بے بنیاد ہے، عرفان صدیقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی کاکہنا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی تبدیلی سے متعلق نہ حکومت میں اور نہ ہی کسی اور سطح پر کوئی تجویز زیر غور ہے، صدر زرداری ریاست کے آئینی سربراہ کے طور پر اپنا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اڈیالہ جیل جا کر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات کی خبروں کو سراسر من گھڑت، بے بنیاد اور بے سروپا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی افواہیں محض میڈیا میں سنسنی پھیلانے اور غیر سنجیدہ چسکوں کی تسکین کے لیے گھڑی جاتی ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کی سیاست کے زوال کے بعد میڈیا موضوعات کے قحط کا شکار ہو چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ اب غیر مصدقہ اور افواہ پر مبنی خبروں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی جماعت ضرور ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دونوں جماعتیں ہر معاملے میں مکمل اتفاق رکھتی ہوں۔ جمہوری نظام میں اختلافِ رائے فطری اور صحت مند علامت ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے چوہدری نثار علی خان کی مسلم لیگ (ن) میں واپسی سے متعلق بھی قیاس آرائیوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کوئی تجویز یا بات چیت پارٹی میں زیر غور نہیں ہے، ملک میں عام انتخابات اپنی آئینی مدت کی تکمیل پر ہی منعقد ہوں گے اور کسی بھی قبل از وقت انتخاب کی کوئی تجویز فی الحال موجود نہیں۔